مستوج روڈ دریا کی کٹائی کی وجہ سے خطرے میں
چترال(گل حماد فاروقی) چترال ٹاؤن میں محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے دفتر سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دنین کے مقام پر سڑک کا دریا برد ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ سال 2010 کے تباہ کن سیلاب نے اس سڑک کو بہت نقصان پہنچا یا تھا مگر متعلقہ حکام کی طرف سے بروقت روک تھام نہ کرنے کی وجہ سے یہ سڑک آہستہ آہستہ دریا بُرد ہوتا رہا۔
سڑک کی کٹائی کی نتیجے میں ڈسٹرکٹ جیل، سرکاری غلہ گودام، نجی یونیورسٹی، نجی کالج اور سب ڈویژن مستوج کا سڑک انتہائی خطرے میں ہیں۔ امسال موسم گرما میں جب دریائے چترال میں پانی کا سطح بلند ہوا تو یہ سڑک پانی کی وجہ سے کٹتا رہا ۔ مقامی لوگوں نے اس وقت متعلقہ اداروں کو بار بار آگاہ کیا کہ پانی کا رخ بدلنے کیلئے اور سڑک کو تباہی سے بچانے کیلئے دریا میں حفاظتی پُشیں تعمیر کی جائے مگر متعلقہ محکمہ (سی اینڈ ڈبلیو) نے اب تک غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی غفلت کی وجہ سے یہ سڑک حتم ہوا اور متعلقہ محکمہ بر وقت کوئی قدم اٹھاکر حفاظتی دیوار بناتا توتب اس پر چند لاکھ روپے کا خرچہ آتا مگر اب کروڑوں سے بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
گندم کے ایک ٹھیکدار کا کہنا تھا کہ یہ سڑک مستوج سے ہوتے ہوئے شندور اور گلگت تک جاتا ہے۔ اگر دریا کی کٹائی کا روک تھام بروقت نہیں کیا گیا تو غلہ گودام بھی پانی کی ضد میں آسکتا ہے اور پورے چترال کو گندم کی فراہمی معطل ہوسکتی ہے۔
مقامی لوگوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ذمہ دار افسران کے حلاف کاروائی کی جائے کیونکہ انہوں نے بروقت کوئی قدم نہیں اٹھایا اور کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والی یہ سڑک پانی کا نذر ہوا۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ سب ڈویژن مستوج کا واحد سڑک بچانے کیلئے حکومت بروقت کوئی حفاظتی پُشت تعمیر کرکے عملی قدم اٹھائے تاکہ اگلے سال پانی کی سطح بلند ہونے سے پہلے اس سڑک کی حفاظت کیلئے کوئی منصوبہ مکمل کیا جاسکے۔