سوسوم ، کریم آباد (چترال) میں عوام نے احتجاجاً ایک پُل اپنی مد د آپ کے تحت تعمیر کردی
چترال(گل حماد فاروقی) وادی کریم آباد اور سوسوم سے تعلق رکھنے والے پانچ سو افراد نے احتجاج کے طور پر گھروں سے بلچہ ، کودال اٹھا کر حسن آباد پُل کو اپنی مدد آپ کے تحت خود چندہ اکھٹا کرکے تعمیر کروایا۔
سابق ضلع نائب ناظم سلطان شاہ کا کہنا ہے کہ یہ دریائے سوسوم پر واقع یہ پُل سال 2010کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا تھا اس کے بعد بارہ لاکھ روپے کی لاگت سے لکڑی کا پُل بنایا گیا مگراس پُل کے اوپر سے بیس ہزار سے زیادہ لوگوں کا آمد و رفت ہے جس کی وجہ سے یہ چال سال میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا اور اب اس پر گاڑی لے جانا ناممکن تھا اکثر گاڑی دریا میں کم پانی والی جگہہ سے گزرتے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ موسم گرما میں جب پانی کا سطح بلند ہوتا ہے تو اس پل پر سے گزرنا مشکل ہوگا۔ علاقے کے لوگوں نے بارہا اپنے اراکین پارلیمنٹ، منتحب نمائندوں، انتظامیہ اور متعقلہ اداروں کو درخواست کی کہ اس پل کو تعمیر کرے مگر کسی نے بھی ہماری نہیں سنی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں وادیوں کے سینکڑوں افراد نے رضاکارانہ طور پر اپنا بلچہ ، کودال اٹھاکر اس پل پر تعمیری کام شروع کیا اور اگلے دو دن تک اسے مکمل کیا جائے گا۔
سماجی کارکن محمد علی نے بتایا کہ پل کے اوپر تحتے رکھنے کیلئے علاقے کے لوگوں نے بعض غیر سرکاری اداروں سے چندہ اکٹھا کرکے اس پر تحتے حرید کر اس کے اوپر ڈالیں گے اور اس کے بعد یہ پل ٹریفک کے قابل ہوگا۔
پورے وادی کے لوگوں نے دور سے پتھر ہاتھوں میں اٹھاکر لائے چند لوگ ایسے بھی دیکھنے میں آئے جو کمر پر بھاری پتھر اٹھاکر اس پل کے لنک روڈ پر ڈال رہے تھے تاکہ سڑک ہموار ہوجائے۔ اس رضاکارانہ اور فلاحی کام میں نہ صرف جوانوں نے حصہ لیا بلکہ بچوں اور بوڑھے افرا د نے بھی اس میں بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈال دیا اور وہ دوسرے لوگوں کے شانہ بشانہ دن بھر کام میں مصروف رہے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ ہم نے دفاتر کے بہت چکر لگائے اور اپنے منتحب نمائندوں کے پاس گئے مگر ان سے مایوس ہوکر ہم نے فیصلہ کیا کہ اس پل کو خود اپنی مدد آپ کے تحت بنائے۔مقامی لوگوں نے نہ صرف یہ پُل خود بنایا بلکہ اس کے لنک روڈ پر بھی مٹی ، بجری اور روڑہ ڈال کر اسے ہموار کیا اور بعض حطرناک جگہوں پر حفاظتی دیوار بھی بنایا۔
گاؤں کے لوگوں نے حسن آباد سے لیکر سوسوم تک 32 کلومیٹر سڑک کی خود مرمت کی اور حطرناک جگہوں کی ضروری مرمت کی تاکہ گاڑی جاتے وقت نیچے نہ گرے۔ایک بزرگ شہری کا کہنا ہے کہ ہم 1960سے اس روڈ کی مرمت خود کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسے شروع میں اے کے ڈی این نے بنایا تھا اس کے بعد علاقے کے لوگ خود اس کی مرمت کرتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس سڑک کی مرمت اور اس سے برف ہٹانے کیلئے ایک ٹریکٹر منظور ہوا تھا مگر ہمارے منتحب نمائندوں کی غلطی کی وجہ سے انتظامیہ نے اسے واپس لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایم این اے اور ایم پی اے دعویٰ کرتے ہیں کہ میں نے یہ سڑک سی اینڈ ڈبلیو کے حوالہ کیا مگر ابھی تک اس پر مواصلاتی اور تعمیراتی ادارے کی طرف سے کام ہی شروع نہیں ہوا۔
حسن آباد پل اور سوسوم سڑک کی تعمیر میں پانچ سو سے زائد لوگوں نے رضاکارانہ طور پر بلا کسی معاوضہ کے حصہ لیکر اسے دو دن میں تعمیر کریں گے اور یوں علاقے کے لوگ نیا باب رقم کریں گے۔