کالمز

سالِ نو مبارک

الواعظ نزار فرمان علی

آپ سب کو سالِ نو کی آمد پر بہت بہت مبارکباد، خدا کا شکر ہے کہ سالِ گزشتہ کے گوناگوں واقعات و تجربات ، مسائل و وسائل، امید و یاس، خوشی و غمی، سیاسی و مذہبی کشمکش و افراتفری، معاشی ،سماجی و اقتصادی سست روی و زبوں حالی گویا تمام شعبہ ہائے زندگی میں خوف، بے یقینی و رجا کے ملے جلے رجحانات و احساسات کے انمٹ نقوش چھوڑ گیا۔ایسی صورت حال کم و بیش ساری دنیا میں چھائی رہی۔ بہر حال بحیثیت مسلمان ہمارا پختہ ایمان ہے کہ مایوسی حرام ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مومن تو مومن ، کافر بھی نا امید نہیں ہوتے۔ ہمیں کھلے دل و دماغ سے سن 2013 ء کے متنوع تلخ و شیریں مشاہدات و تجربات سے اسباق لیتے ہوئے نئے سال کو یقینِ محکم ، عمل پیہم ، فکر و نظر اور حکمت و دانائی پر مبنی جوش و ولولے سے مایوسیوں کو بلند حوصلے میں ، ناکامیوں کو کامرانیوں میں اور جہالت ، جبرو استبداد کو علم ،حریت و رواداری میں ڈھالنا ہے۔ ایسا مشکل ہے مگر انہونی نہیں۔

سال نو کے پر مسرت موقع پر انتہائی نیازمندی سے بارگاہِ ایزدی میں دعا گزار ہیں کہ خدائے واحدو بے نیاز اپنی ذاتی و صفاتی اسمائے حسنیٰ کی حرمت اور اس کے پیارے حبیب نبی آخرینﷺ کی ذات با برکات کے واسطے سے نیا سال رحمتوں، برکتوں ، پیار و محبت ، ایثار و قربانی، تعمیر ، ترقی و خوشحالی کا سال ثابت ہو۔ ڈوبتے ہوؤں کو سہارا مل جائے، بھٹکے ہوؤں کو راہِ منزل ملے، بے بہرہ لوگوں کو حقیقی سمجھ نصیب ہو ، ظالموں کو ظلم سے اور مظلوموں کو کسمپرسی سے چھٹکارا حاصل ہو۔ جو نفوس مشیتِ ایزدی سے بچھڑ گئے ہیں اللہ انہیں غریقِ رحمت فرمائے، دشمنی دوستی میں اور نفرت پیار میں بدل جائے، تنگدستی کشادگیِ رزق میں ، بیماری دولتِ صحت میں ، غفلت و نادانی آگاہی و خودشناسی میں ڈھل جائے، فقط دوست دوست ہی کے کام نہ آئے بلکہ ہم سے اجنبیوں اور غیروں کو بھی راحت و امان نصیب ہو۔(آمین )

رات و دن ، ماہ و سال اور زمان و مکاں میں تغیر قانونِ فطرت کا حصہ ہے جسے کلام پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عظیم نشانیاں قرار دیتا ہے، اور کیوں نہ ہو ہر گزرنے والا لمحہ سیکنڈ، منٹ، گھنٹہ ، دن و ہفتہ ماہ و سال، عشرہ و صدیاں وغیرہ گردشِ لیل و نہار کے باعث وقوع پذیر ہوتی ہیں جس کے پیچھے سورج ، چاند ، سیاروں و ستاروں کی مقررہ معیار و مدار کے مطابق مسلسل و منظم حرکت کار فرما ہوتی ہے جو تخلیق کائنات سے لے کر آج تک بڑے حیرت انگیز و بطریقِ احسن غیر منقطع طور پر جاری و ساری ہے اور بلا شبہ اس پائیدار نظامِ دنیا پر خالقِ ازل و ابد کا نظمِ قضاء و قد ر قطعی طور پر نافذ ہے۔ ” سورج کی مجال ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات دن سے پہلے آ سکتی ہے اور یہ سب ایک ایک کر کے دائرے میں تیر رہے ہیں” (القرآن)

یقیناًہمہ گیر عالم کی بناوٹ میں جو سجاوٹ ہے اس نظامِ قدرت میں جو حسنِ انتظام کارِفرما ہے، عالم کے گوشے گوشے میں علم سرائیت کئے ہوئے ہے۔ جسطرح کائنات میں عدل و توازن قائم ہے یہ دنیا جو رنگ و بو، زینت و آرائش، لذت و حلاوت سے لبریز ہے بھلا ہم کون اور کیا چیز ہیں جو صاحبِ بدیع الجمال و کمال ، ربِ ذوالجلال کی عطا کردہ ظاہری و باطنی احسانات و مہربانیوں کو جھٹلائیں۔ جبکہ ہمارا پورا وجود ایک ایک سانس تک اُسی کے مرہونِ منت ہے۔ہماری اوقات تو یہ ہے کہ جب دنیا میں آتے ہیں تو خالی ہاتھ اور رخصت ہوتے وقت خالی ہاتھ جاتے ہیں۔اور یہ بھی ایک سچ ہے کہ دنیا میں ہم نہ تو کسی چیز کو پیدا کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی چیز میں کمی و اضافہ کر سکتے ہیں۔ہاں جو کچھ احسن الخالقین نے انسانوں کی آفرینش سے پہلے ارض و سماء میں نہان وعیاں طور پر رکھا ہے۔انہی وسائل کے معمولی حصے تک رسائی و استعمال کے بعد بڑے ڈھنگے مارتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ سب میرے ہی دم سے ہے اس زعم میں اپنے آپ کو مخلوق سمجھنے کے بجائے خالق سمجھنے لگتا ہے۔جبکہ وہ خلق نہیں کرتا بلکہ Explore یعنی تسخیر کرتا ہے۔قوانین کائنات دراصل فطرت اللہ و سنت الہٰی کے پابند ہیں۔جنکے مظاہر زمان و مکان میں نظر آتے ہیں اور انہی پیمانوں میں ہماری زندگی ماضی،حال اور مستقبل کے آئینے میں جلوہ گر ہوتی ہے۔زمان ومکان کی حد بندیوں کے باوجود پروردگار نے اس عجوبہ قدرت میں انسان کو مرکزی حیثیت عطا فرمائی ہے ہمیں احسن تقویم پر پیدا کیا،سمع،بصرو افئدہ(حواس) کیساتھ عقل و اختیار عطا فرمایا اور اپنا نائب و ،مسجود و ملائک بنا کر ساری انسانیت کو نوید سنا دی کہ جو بندہ میری سچی اور حقیقی ہدایت پر پاکیزہ نیت،ٹھوس علم و عمل اور سعئی مسلسل کے ذریعے آفاق و انفس میں جستجوئے علم و حقیقت کرتا رہے گا تومین اُسے کائنات سے بھی ماوراء کردوں گا۔خدا اپنی سنت کے متعلق سورۃ رحمان کی 29 ویں آیت میں فرماتا ہے جسکا مفہوم ترجمہ یہ ہے کہ ہر روز ہماری ایک منفرد شان ہوتی ہے۔جسکی تشریح آنحضرت کی ایک حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے جس کے مطابق مومن کے دو دن ایک جیسے نہیں ہوتے یعنی کل سے آج اور آج سے آنے والا کل بہتر ہوتا ہے۔علامہ اقبال بھی ا س جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان

گو یامحنت کا نتیجہ کامیابی ہے نیکی کا انعام اچھائی،بدی کا کریڈٹ برائی ،عدل کا امن،مساوات کایگانگت،محبت کادوستی،عاجزی و انکساری کا عظمت و بزرگی اور جدوجہد کا ثمر منزل مقصود ہے۔یہ وہ مسلمّہ قوانین ہیں جو مسلم و غیر مسلم ،اہل مشرق و مغرب،مرد و زن اور چھوٹے بڑے سب پر یکساں طور پر لاگو ہوتے ہیں جو انہیں تسلیم کرتا ہے دنیا یہ راج کرتا ہے اور جو ان سے انحراف کا راستہ اختیار کرتا ہے وہ حیاتیاتی اعتبار سے زندہ ہوتے ہوئے بھی اخلاقی و تمدنی لحاظ سے موت کا شکار ہو جاتا ہے۔انہی بنیادوں پر اقوام عالم کے ساتھ مسابقت اور survival of the fittest کے تقاضوں کے مطابق خود کفالت و خود انحصاری پر گامزن رہتے ہوئے لینے والے ہاتھ کی بجائے دینے والے ہاتھ بن سکتے ہیں۔

آج جبکہ سن2013ء اپنے اختتام کو پہنچ چکا اور سن2014ء کا آغاز ہوگیا ہے یہ ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ اپنے ماضی کے اعمال و افعال کا محاسبہ کریں اور آئندہ آنے والے وقتوں کے لئے جامع اور مربوط حکمت عملی تشکیل دیں۔ہم یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کیا کھویا اور کیا پایا اور کیوں کھویا اور کیسے پایا یعنی جو کھویا اُسے دوبارہ حاصل کرنے اور جو پاچکے ہیں اُسے سنھالنے کیلئے موئثر تدبیر ترتیب دیں۔ جو فرائض ہم پہلے انجام نہ دے سکے انہیں آئندہ وقتوں میں اور جو غلطیاں ہم سے سر زد ہوئی ہیں ان کاازالہ اس سال کر نے اور اپنی خوشیوں میں دوسروں کو بھی شامل کرنے کا عہد کریں ،ہمیں دوسروں پر انگلی اُٹھانے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کی جرات کرنا ہوگی اگر خدانخواستہ ہم میں سے کسی میں بھی گدھ کی طرح دوسروں کی پسِ پردہ کردار کشی،چیونٹی اور بطخ کی طرح حرص وطمع،کوّے سا حرام خوری،مور جیسا غرور اور کتے نما مردم آزادی،چوہے کی مانند چوری اور بھیڑے کی طرح اپنے جیسے انسانوں کی چیر پھاڑ یعنی تخریب جیسی اخلاق و ذیلہ کا خاتمہ کرکے اسلامی اخلاقِ حمیدہ پیدا کرکے اپنے ملک،ملت اور علاقے کے مفاد کو اپنے ذاتی مفاد پر مقدم رکھتے ہوئے اپنی اپنی جگہوں پر اپنی ذمہ داریوں کو بھر پور لیاقت ،دیانت اورغیر جانب داری سے آخری دم تک انجام دیتے رہینگے۔اس طرح یہ نیا سال اٹھارہ کروڑ عوام کے لئے امن،سلامتی،بھائی چارہ اور ترقی اور سربلندی کا سال واقع ہو۔

(آمین یارب العالمین) 

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button