گلگت بلتستان

علماء پر پابندی ناقابل قبول ہے ، قاضی نثار

گلگت( پریس ریلز)علماء کرام دین کے سفیر ہیں، مدارس اسلامیہ دین کی نشر واشاعت کے قلعے ہیں۔ علما ء کرام اور مدارس کے خلاف یکطرفہ کاروائیاں اور فیصلے مزید اشتعال انگیزی کا سبب بنیں گے۔ ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کمپرومائز نہیں کی جائے گی۔نگران کابینہ نے مدارس اور علماء کرام کے حوالے سے غلط رویہ اختیار کرنا شروع کیا ہے۔حکومت ہشت گردی اور اشتعال انگیزی کی جملہ اسباب کا خاتمہ کرے۔یکطرفہ اقدامات سے عدم توازن پیدا ہوگا۔پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ علماء اور مدارس نے ہمیشہ ملکی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان کے امیر و جامعہ نصرۃ الاسلام گلگت کے رئیس مولانا قاضی نثاراحمد نے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ دین دار لوگوں اور علماء کرام کی حب الوطنی پر شک کرناافسوناک ہے۔حکومت نہایت نادانی سے دین دار طبقات اور مدارس و مساجد کا تعاقب کرکے ملک دشمن عناصر کی گہری سازش کا شکار ہورہی ہے۔ مدارس دینیہ نے ہمیشہ غریبوں کے بچوں کو مفت تعلیم دی ہے۔ان کو کھانا پینا ، تعلیم تعلم کے ساتھ علاج معالجہ کا اہتمام کیا ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ مدارس کے طلبہ و اساتذہ نے پ میں کیا جرم کیا ہے۔ کب غیر قانونی و غیر آئینی کاموں میں ملوث ہوئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے مدارس کے طلبہ و اساتذہ کا ریکارڈ ہے کہ انہوں نے کبھی ملکی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا اور نہ ہی روڈ بلاک کرکے مسافروں کو تنگ کیا ہے اور نہ ہی حکومت کے لیے کوئی مسئلہ پید ا کیا ہے پھر بھی مدارس دشمنی پر مبنی پالیساں اپنانا نگران کابینہ کی ناکامی اور کمزوری کی دلیل ہے۔ہم کابینہ کے اراکین سے کہتے ہیں کہ مدارس اور علماء دشمنی پر مبنی پالیسیاں اپنانے کے بجائے علماء کرام اور مدارس کو اپنا معاون و مددگار بنائے۔ہم بھی کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کو سزا دیں، ملک و ملت کو نقصان پہنچانے اور سازشیں کرنے والوں کوچوراہوں پر لٹکائے اور چوروں ، ڈاکووں اور قاتلوں کو پھانسی دی جائے مگر لیٹروں اور قانون شکنون کی آڑ میں مدارس اور علماء کو تنگ کرنا اور صرف جید علماء کرام پر پابند ی عائد کرنا سراسر ظلم ہے۔ آئین پاکستا ن اور اقوام متحدہ کے بنیادی انسانی حقوق کے چارٹر کے خلاف ورزی ہے۔ ہم کابینہ سے سوال کرتے ہیں کہ کس قانون کے تحت علماء کرام پر گلگت بلتستان آنے پر پابندی لگائی جارہی ہے۔ کیا آج تک امریکیوں اور پاکستان دشمنوں کا گلگت آنے پر پابندی لگائی گئی ہے؟ بیسویں مغربی این جی اوز ہماری دینی حمیت و غیرت اور تہذیب و تمدن کو پارہ پارہ کررہے ہیں اور گلگت بلتستان کی ثقافت اور کلچر کو تباہ کررہے ہیں، لسانی اور مذہبی فسادات کروارہے ہیں ۔ حکومت کے مساوی ادارے چلارہے ہیں اور بعض عناصر بیرونی ایجنڈوں کی تکمیل میں لگے ہوئی ہیں ان کے حوالے سے چشم پوشی سمجھ سے بالا تر ہے۔ نہ ان پر تو کسی قسم کی پابند ی لگتی مگر علماء کرام یہاں درس حدیث اور قرآن دینے کے لیے آتے ہیں تو ان پر پابند ی لگائی جاتی ہے۔ علماء کرام نے عامۃ الناس کی اصلاح کرنی ہوتی ہے۔ قرآن و حدیث سمجھانا ہوتا ہے۔ مذہبی ہم آہنگی کا درس دینا ہوتا ہے اور ہماری نااہل کابینہ ان پر پابندی عائد کرتی ہے۔ سفیران قرآن و حدیث پر پابندی لگانا خدائی عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ یہاں تک مدارس کی رجسٹریشن کی بات ہے تو وہ تو مدارس کے ذمہ داروں نے ہمیشہ تعاون کیا ہے اور حساس اداروں کو تمام معلومات مہیا کی جاتی ہیں۔ مدارس اور علماء نے پاک فوج سے ہر دور میں تعاون کیا ہے۔لیکن ہماری نگران کابینہ جس کا کام شفاف الیکشن کروانا ہے ، اپنے فرائض منصبی سے نظریں چراکر مدارس اور علماء کے پیچھے پڑگئی ہے ۔ جو یقیناًکسی صورت زیبا نہیں۔ اور اگر یہ ناپاک سازشیں جاری رکھیں گئی تو علماء اور مدارس ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ مدارس کے طلبہ اور علماء کرام بھی اس ملک کے برابرکے شہری ہیں ۔ ان کو بھی وہی تمام حقوق حاصل ہیں جو ایک پاکستانی شہری کو حاصل ہے۔ نگران کابینہ نے مزید کوئی غلط فیصلے کی جسارت کی تو عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے وفاق المدارس العربیہ کی سطح پر حکومت سے مذاکرات کیے ہیں، وفاقی وزراء نے تمام مسالک کے علماء اور مدارس کے نمائندہ کو یقین دلایا ہے کہ مدارس اور علماء کرام کو تنگ نہیں کیا جائے گا بلکہ مکمل تعاون کیا جائے گا مگر ہماری نگران کابینہ مرکز کے فیصلوں کے خلاف یکطرفہ کاروائیوں میں مصروف عمل ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button