نگران کابینہ کا عزم
گزشتہ روز ضلع غذر سے تعلق رکھنے والا نگران وزیر عبد الجہان جب حلف برداری کے بعد اسلام سے گلگت پہنچے تو ضلع غذر سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے ان کا گلگت کے مقام پر پرتپاک استقبال کیا ۔اس موقع پر درجنوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں ریلی کی شکل میں انہیں ایک مقامی ہوٹل تک پہنچایا گیا ۔جہاں پر اپنے خطاب میں نگران وزیر عبد الجہان نے اس عزم کا اظہار کہ وہ علاقے میں صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے انعقاد کیلئے تمام تر صلاحیتوں کو برؤے کار لائینگے ۔اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ انسان کی نیت صاف ہو تو منزل خود بخود آسان ہو جاتی ہے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں میرٹ کی بالادستی کیلئے کام کرنے کا عزم کیا ۔اس سے قبل ایک اور نگران وزیر الواعظ علی مراد کا بھی حلف برداری کی تقریب سے اسلام سے واپس گلگت پہنچنے پر گلگت اےئر پورٹ میں بھی شاندار استقبال کیا گیا اور ریلی کی شکل میں انہیں ان کے گھر تک پہنچایا گیا جہاں پر انہوں نے بھی علاقے میں صاف شفاف انتخابات ،علاقے میں امن کی فضاء قائم کرنے ،میرٹ کی بالاستی کے دعوے کئے اور اسی طرح نگران وزیر اعلیٰ شیر جہان میر سمیت دوسرے نگران وزراء بھی اپنے بیانات میں اسی طرح کے دعوے کر چکے ہیں ۔ یہاں کے عوام بھی چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں انتخابات صاف شفاف طریقے سے منعقد کئے جائیں ایسا واقع رونما نہ ہو جس سے یہاں کی پر امن فضاء متاثر ہو ۔2009 ء کے الیکشن میں ضلع غذر کے گاؤں شیر قلعہ میں جو حالات پیدا ہوئے ہم ہر گز نہیں چاہتے ہیں کہ دوبارہ ایسا کوئی ناخوشگوار واقع رونما ہو ۔نگران حکومت تو پر امن صاف شفاف انتخابا ت منعقد کرانے کا دعویٰ کرچکی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ اور اس کی کابینہ کس حد تک اپنے کئے ہوئے وعدوں اور دعوؤں پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔اگر نگرا ن حکومت علاقے میں صاف شفاف اور پر امن انتخابات کرانا چاہتی ہے تو ضروری ہے کہ نگران حکومت الیکشن سے پہلے تمام سیاسی و مذہبی پارٹیوں کو الیکشن کے حوالے سے اعتماد میں لیں اور ان کے خدشات دور کریں ایسا نہ کیا گیا تو وفاق کی طرح گلگت بلتستان میں بھی دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گا اور نگران حکومت کے عوام سے کئے گئے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائینگے۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی جانب سے گلگت بلتستان نگران وزیر اعلیٰ اور نگران کابینہ کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دوسری پارٹیوں نے بھی نگران حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ایسے حالات میں صاف پر امن الیکشن کی امید نہیں کی جاسکتی ہے ۔نگران حکومت کو چاہئے کہ وہ الیکشن سے پہلے تما م پارٹیوں کے تحفظات کو دور کرنے کے بعد الیکشن منعقد کرائیں دیگر صورت حالات خراب ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ہمیں امید ہے کہ نگران حکومت انتخابات سے پہلے تمام پارٹیوں کو اعتماد میں لے گی اور سب کی متفقہ رائے سے الیکشن کی تاریخ مقرر کر دیا جائے ۔ہم دُعا اور توقع رکھے ہیں کہ گلگت بلتستان میں 2015 ء کے الیکشن کوصاف شفاف الیکشن کے طور پر یاد کیا جائے گا ۔