مسلم لیگ نواز گلگت بلتستان میں دھاندلی کے لیے مکمل تیاری کر رہی ہے، سپریم کورٹ میں چیلنچ کریں گے: عمران خان
اسلام آباد22فروری (پریس ریلیز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مسلم لیگ نواز کی جانب سے گلگت بلتستان میں قبل از انتخابات دھاندلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے گورنر سمیت نگران حکومت کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے سینٹ انتخابات میں اراکین اسمبلی کی خریدوفروخت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آئینی ترمیم کے ذریعے خفیہ رائے شماری کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز گلگت بلتستان میں قبل از انتخابات دھاندلی کیلئے بھرپور کوشاں ہے جس کیلئے مسلم لیگی وزیر کو گورنر جبکہ قراقرم بنک کے ملازم کو وزیر اعلی کے منصب پر تعینات کیا گیا ہے۔ اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر بھی مسلم لیگ نواز کا کارکن مقرر کیا گیا ہے تاہم تحریک انصاف مسلم لیگ کی اس بددیانتی کے خلاف مزاحمت کرے گی اور ایسے متنازعہ انداز میں انتخابات کے انعقاد کی اجازت نہیں دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے لاہور کے مضافاتی علاقے سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی کو گلگت بلتستان میں گورنر بنایا گیاہے، جبکہ قراقرم بنک کے ایسے ملازم جو چیف سیکرٹری سے تین ماہ کی رخصت حاصل کرتا ہے کو نگران حکومت کا سربراہ بنایا گیا ہے۔گلگت بلتستان میں کابینہ کے حجم کو قانون سے متصادم قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز نے اپنے کارکنان کو نوازنے کیلئے کابینہ کی تشکیل میں بھی آئین کو پامال کیا اور تین رکنی کابینہ کے قیام کی بجائے درجن بھر وزراء کو نگران کابینہ کا حصہ بنایا، چنانچے تحریک انصاف وفاقی حکومت کے ان غیر آئینی، غیر قانونی اقدامات کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گی اور علاقے کے عوام کے حقوق کے تحفظ کی خاطر سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی اور چوری شدہ مینڈیٹ کے ذریعے حکومت تک رسائی حاصل کرنے والی مسلم لیگ گلگت بلتستان میں بھی عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز نے مئی 2013کے تمام انتخابات میں تاریخی دھاندلی کے ذریعے اقتدار تک رسائی ممکن بنائی اور دھاندلی کے خلاف تحقیقات میں مسلسل مزاحمت کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر مسلم لیگ مئی 2013کے انتخابات میں شفافیت کا یقین رکھتی ہے تو عدالتی کمیشن قائم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وفاقی حکومت عدالتی کمیش قائم نہیں کرتی تو بھی دھاندلی کے ناقابل تردید شواہد قوم کے سامنے آئیں گے۔ اپنی گفتگو کے دوران سینٹ کے انتخابات سے قبل اراکین اسمبلی کی خریدو فروخت پر شدید ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر چھوٹے صوبوں کے حقوق غصب کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور سرمائے کے زور پر جعلی نمائندے عوام پر مسلط کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے محض قابلیت اور کردار کی بنیاد پر سینٹ کیلئے اپنے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دی جبکہ مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی مک مکا کے ذریعے چھوٹے صوبوں کے عوام کو ان کے حق نمائندگی سے محروم کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کے مطابق سینٹ کو صحیح معنوں میں با اختیار بنانے کیلئے اس کے اراکین کا شفاف انداز میں انتخاب ناگزیر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کروڑوں روپوں سے اراکین اسمبلی کی وفاداریاں خرید کر ایوان بالا تک رسائی حاصل کرنے والے کسی صورت عوامی نمائندگی کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ اپنی گفتگو کے دوران خیبرپختونخواہ میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین اسمبلی کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے سینٹ کے انتخابات کے دوران خفیہ رائے شماری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتیں مل کر سینٹ کا انتخاب شفاف بنائیں اور انتخابی عمل میں موجود نقائص دور کرکے اسے شفاف بنایا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین تحریک انصاف نے ایف سی کی خیبرپختونخواہ میں فوری واپس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی کے قیام کا بنیادی مقصد خیبرپختونخواہ کو محفوظ بنانا تھا، چنانچہ وفاقی حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات اٹھائے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ نے وفاقی وزیر خزانہ اور حکمران جماعت کی قیادت کے بیرون ملک موجود اثاثوں کا بھی ذکر کیا اور دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں اربوں روپوں کی سرمایہ کاری کرنے والوں کی تفصیلات قوم کے سامنے رکھنے کا مطالبہ بھی کیا۔