محکمہ قانون کا رویہ ہمارے ساتھ درست نہیں، چیف جج جسٹس صاحب خان
نئی کابینہ میں صدر ملک کفایت، جنرل سیکرٹیری کمال حسین، نائب صدر شہباز علی، پریس سیکرٹیری اجلال حسین اور عارف ندیم بگورو فنانس سیکرٹیری منتخب ہوئے
گلگت( فرمان کریم) چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج جسٹس صاحب خان نے کہا ہے کہ محکمہ قانون کا رویہ ہمارے ساتھ درست نہیں ہے۔ لاء ڈپیارٹمنٹ کو وکلاء اور ججوں کے مسائل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے بصورت دیگر اپنا حق لینا ہمیں آتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نئی کابینہ کے حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
اُنہوں نے کہا کہ 1994 سے چیف کورٹ کا ایک کمرہ اور وکلاء بار میں خواتین کے لئے ایک علیحدہ ہال عرصہ دارز سے تعمیر نہیں کیا جارہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف بڑے بڑے محل اور بنگلے تعمیر ہورہے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ عدالتوں میں پبلک پراسیکوشن تعینات نہیں کئے جارہے ہیں ۔ گلگت کے اداروں میں وکلاء کی لیگل ایڈوایزر کی اسامیاں پُر نہیں کی جارہی ہے جو کہ وکلاء کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہیں ۔ ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
اُنہوں نے گلگت ہائی کورٹ بار ایسوی ایشن کے نو منتخب کابینہ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ گلگت ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن وہ بار ہے جو کبھی بھی کسی ایشوز پر تقسیم نہیں ہوئی ہے اور روز اول سے بنچ کے ساتھ مل کر علاقے اور وکلاء کے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔معاشرے کی بہتری میں بار ایسوسی ایشن برابر کے حصہ دار ہیں۔ عدالتی نظام وکلا ء کے ساتھ مل کر بہتر بنائیں گے مقصد دونوں کا نیک اور ایک ہے۔
چیف جج چیف کورٹ جسٹس صاحب خان نے بحثیت مہمان خصوصی نو منتخب کابینہ سے حلف اُٹھایا۔ نئی کابینہ میں صدر ملک کفایت، جنرل سیکرٹیری کمال حسین، نائب صدر شہباز علی، پریس سیکرٹیری اجلال حسین اور عارف ندیم بگورو فنانس سیکرٹیری منتخب ہوئے۔
اس موقع پر نو منتخب صدر ملک کفایت نے بار ایسوسی سیشن نے بلا مقابلہ منتخب کر کے ہم پر اعتماد کیا ہے جس پر پورا اُترنے کی کوشش کرینگے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ وکلاء کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں ۔ ججوں کی تعینایتی مختلف اداروں میں لیگل ایڈوائزرز، عدالتوں میں پبلک پراسکیویشنز کی تعیناتی یقینی بنائی جائیں۔ تاکہ وکلاء صیحح منعوں میں اپنے فرایض سرانجام دے سکیں۔