گلگت بلتستان

جوہر علی میموریل سوسائیٹی کے زیر اہتمام تقریب میں گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان

گلگت (وجاہت علی ) جب بھی ہم متحد ہو کر اپنے حق کی بات کرتے ہیں ہمیں لڑایا جاتا ہے ۔گورننس آرڈینس میں وزیر اعلیٰ کو یہ حق نہیں دیا گیا ہے کہ وہ 22 لاکھ گلگت بلتستان کے عوام کا فیصلہ کرے ۔اگر پچھلا حکومت نے ایسا فیصلہ کر بھی لیا ہے تو اس وفاقی حکومت کو اس فیصلے کو کالعدم قرر دینا ہو گا ۔پہلی دفعہ جب یاسین سے ریلی و احتجاجی تحریک شروع ہوگی تو سانحہ کوہستان کرایا گیا ۔ہم جب بھی حقوق کی بات کرتے ہیں اور اپنا حق مانگے ہیں تو ہمیں غدار اور انڈیا کے ایجٹ کہا جاتا ہے ۔اس مصنوعی صوبے کے نام پر جی بی کے عوام کا استحصا ل کیا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ایڈوکیٹ احسان علی نائب خان و دیگر نے جوہر علی خان میموریل سوسائٹی کی جانب سے منعقد کر دہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔انہوں نے کہا کہ سبسڈی کو ئی بھیک نہیں ہیں ۔یہ ہمارا حق ہے ۔جو مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک حکومت پاکستان نے ہمیں دینا ہے جب تک ہمیں حقوق نہیں ملتے ہمارے اوپر کوئی فرائض نہیں ہے اور ایشاء خوردنی پر سبسڈی پہلے ختم کی جاچکی ہے ۔فورا اس کو بحال کیا جائے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب نھی ہم اپنے حق و حقوق کی بات کرتے ہیں ایک نادیدہ ہاتھ علاقے میں حالات خراب کرا کے ہمیں آپس میں لڑاتا ہے ۔مگراب عوام باشعور ہو چکے ہیں ۔

ہمیں ملکر اپنے حقوق اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا ۔وفاق سالانہ 60 ارب روپے جی بی سے سیلز ٹیکس سوست پورٹ سیاحت اور جنگلات کے مد میں وصول کرتا ہیں اور ہمیں صرف 18 ارب روپے دیے جاتے ہیں گلگت جی بی کا دارالخلافہ ہے ۔اس لیے یہاں حالات خراب کروائے جاتے ہیں ۔تاکہ ہم لڑتے رہے اور حقوق کی بات نہ کر سکے ۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندوں نے سب سے زیاد ہ عوام کا استحصال کیا ہے۔اب مزید ان پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ۔مقررین نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم پر اہلیان دیامر کے تحفظات فورا دور کئے جائے اور معاوضہ رائلٹی اور ملازمتوں اور آمدنی پر وفاق تحفظات دور کرے اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو ہم ڈیم نہیں بننے دینگے ۔مقررین نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے تمام پارٹیاں ملکر باقاعدہ طور پر کمیٹی بنا کر گندم سبسڈی دیامر بھا شاڈیم اور حقوق کے لیے جدو جہد کرنے کے لیے اب ہمیں ایک ہونا ہوگا۔اور اپنے حقوق لینے ہونگے ۔مشاورتی اجلاس میں باقاعدہ طور پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ کل کمیٹی بنائی جائیگی اور باقاعدہ طور پر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔

اعلامیے کا خلاصہ

اجلاس کے شرکاء اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے عوام کو گزشتہ کئی سالوں سے ملنے والی گندم پر سبسڈی کے علاوہ تمام دیگر اشیاء خور دنوش پہ سبسڈی کے خاتمے کا اعلان  واپس لے اور گندم تھیلہ فی 40 کلو کے سابقہ مقرر کردہ نرخ 500 کو فوری بحال کرے ۔آج کا یہ مشاورتی اجلاس اس بات کا پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کی بنیادی ضروریات صحت ،تعلیم کی مفت فراہمی کو یقینی بنائے اور غریب عوام سے فیس کی مد میں لیا جانے والا بھتہ فورا بند کردے ۔اجلاس کے شرکاء اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ PIA میں بھی جی بی کے عوام کو سبسڈی حاصل تھی تو شرمناک طریقے سے بند کیا گیا ہے ، جسے فورا بحال کرے ۔دیامر بھا شا ڈیم کی کمپن سیشن دیامر کے عوام کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ادا کر دئیے جائیں ۔مشاورتی اجلاس میں مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان لڑاؤ اور حکومت کروکی شرمناک پالیسی کو ترک کر کے جی بی کے عوام سیاسی و آئینی حقوق سے محروم کرنا بند کردے ۔اجلاس میں اکثر یتی رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ حقوق کے حصول کے لیے جی بی کے تمام علاقوں اور سیاسی مذہبی پارٹیوں کے نمائندگان پر مشتمل ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ حقوق کے حصول تک اپنی تحریک جاری رکھے گی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button