کراچی (پ ر) مسئلہ کشمیر سے جڑے گلگت بلتستان کی عوام جب بھی اپنی آزادی ، خودمختاری اور آئینی حقوق کی بات کرتے ہیں تو انہیں وفاقی حکومت کے نمائندے اورگلگت بلتستان کے اندر بیٹھے ان کے خلاف مقامی گماشتے مظلوم عوام پر طرح طرح کے کے ناروا سلوک اور ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ اب نوبت یہاں تک پہنچی ہے پچھلے 5 ماہ سے گلگت بلتستان کے مختلف جیلوں میں اپنے حقوق کی بات کرنے کی پاداش میں سینکٹروں سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بالاورستان نیشنل فرنٹ اور اس کے ذیلی تنظیموں کے عہدیداروں نے کراچی میں ایک پریس کانفنرس کے دوران کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ 7 جون 2015 کو جب فاتح گلگت بلتستان کرنل مرزا حسن خان (مرحوم) کے فرزند کرنل ریٹائرڈ نادر حسن خان بالاورستان کے مرکزی رہنما صفدر علی افتخار حسین، مدثر، وسیم، افتخار پالے دیگر کارکنان نے جب پاک چائنہ کوریڈور کے حوالے سے اپنے تحفظات کے پیش نظر گلگت میں UNMGIP یونائیٹڈ نیشن ملٹری گروپ برائے انڈیا اینڈ پاکستان کے ذیلی دفتر جوٹیال گلگت پہنچے تو ریاستی اداروں نے ان کو روک کر زدوکوب کیا۔ اور گرفتار کرکے تاحال جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا ہے۔ اور پچھلے پانچ ماہ کے عرصے کے دوران نہ تو ان کو کسی کورٹ سے ضمانت دی جارہی ہے اور نہ ہی کوئی واضح کیس چارج فریم کیا جارہا ہے ۔
پریس کانفرنس کے دوران شاہد حسین، علی غلام اور آفاق بالاور نے حکومت پاکستان اور عالمی اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گلگت بلتستان میں اسیر سیاسی رہنماؤں کورہا کروانے میں کردار ادا کرے۔ اور ان پر لگائے گئے جھوٹے اور بے جا الزامات سے بری الزمہ قرار دیا جائے۔انہوں نے خبردار کیا کہ گلگت بلتستان کے سیاسی اسیران کے حوالے سے نوٹس نہ لینے کی صورت میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے بیس لاکھ مظلوم و محکوم عوام اپنے حقوق کے لئے پوری قوت سے اٹھ کھڑے ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل و ناممکن ہوگا۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔