سیاست

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا دورہ ، اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پر کارکن ناراض

چترال (بشیر حسین آزاد) قومی اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے وہ منفی سیاست برپا کرکے حکومت کو ہدف تنقید بنانے کی بجائے مسائل کو حل کرانے کا خواہان ہے اور بنیادی طور پر چاہتے ہیں کہ حکومت خود ہی زلزلہ زدگا ن کے مسائل حل کرے گی لیکن بار بار یاد دہانی کے باوجود بھی اگر زلزلہ زدگان کو ریلیف اور ان کی آبادکاری کے حوالے سے مثبت تبدیلی نہیں آئی تو اپوزیشن بھر پور اور موثر احتجاج پر اتر آئے گی اور حکومت کو کام کرنے کا موقع فراہم کرنے کا مطلب ہرگز کچھ اور نہ لیا جائے۔ منگل کے روز چترال میں زلزلہ زدگان کو دئیے جانے والے سہولیات کے بارے میں جائزہ لینے کے لئے اپنے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی پی پی کا چترالی عوام کے ساتھ شہید ذولفقار علی بھٹو کے دور سے ایک مضبوط رشتہ قائم ہوا ہے جوکہ تاابد قائم و دائم بھی رہے گا اور اس وجہ سے پارٹی کے رہنماؤں نے اہالیان چترال کے تکالیف اور مصائب کو اپنی تکالیف سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال کو سارا سال ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ منسلک رکھنے کے لئے لواری ٹنل پراجیکٹ پر کام کا آعاز بھی شہید بھٹو نے کیا تھا جوکہ عنقریب مکمل ہوگا جس کا وزیر اعظم نے وعدہ کیا ہے۔ سید خورشید شاہ نے سندھ حکومت کی طرف سے متاثرین زلزلہ کے لئے دس ہزار بوری گندم کی فراہمی ، بجلی کی فراہمی کے لئے 250کلوواٹ کے تین جنریٹر وں کی فراہمی جبکہ سبسڈائزڈ ریٹ پر گندم کی فراہمی سمیت دوسرے مسائل کے حل کے لئے وزیر اعظم کو تحریری اور زبانی طور پر آگاہ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ انہوں نے پارلیمنٹ کے فلور پر چترال میں سیلاب اور زلزلہ دونوں کے متاثرین کی موثر آواز اٹھایا ہے۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بھی اس امر کا اعادہ کیاکہ ان کے مسائل کو پارلیمنٹ سمیت تمام دستیاب فورم پر اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے زلزلہ زدگان کی ریلیف میں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ڈی سی چترال اور چترال سکاوٹس کے کمانڈنٹ کی تعریف کی۔ ڈسٹرکٹ ناظم چترال مغفرت شاہ نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کا بار بار چترال کا دورہ قابل داد ہے جس نے قدرتی آفات کے متاثریں کے دکھوں کا بڑی حد مداوا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال جیسے محروم علاقے کا اصل لیڈر اپوزیشن لیڈر ہی ہوتا ہے اور خورشید شاہ اس کے عملی تفیسر بنے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل چترال کے ممبران صوبائی اسمبلی سلیم خان اور سید سردار حسین شاہ نے متاثریں کی طرف سے بعض مطالبات پیش کئے جن میں سبسڈائزڈ گندم کی فراہمی، چاردیواری اور مویشی خانوں کے لئے معاوضہ دلوانے سب ڈویژن مستوج کے لئے جنریٹرزاور لواری ٹنل کو پبلک کے لئے کھولنے کا دورانیہ بڑھانا شامل ہیں۔ درین اثناء ڈی۔سی ہاؤس کے اندر منعقد ہونے والی اس تقریب میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پر پی پی پی کارکنان نے سلیم خان ایم پی اے اور برہان شاہ وکیل کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button