ہنزہ نگر: کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نےعائد ٹیکس اور 5ارب کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی
ہنزہ نگر(زوالفقار بیگ، اکرام نجمی) ہنزہ نگر کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے گلگت بلتستان کے ٹھکیدار براداری پر عائد ٹیکس اور 5ارب روپوں کے بقایاجات کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی ریلی ڈویژنل آفس گریلت سے شروع ہوا اور سرکل آفس سے واپسی پر ریلی قراقرم ہائی وے پرپر امن دھرنے میں تبدیل ہوگیا جسکی وجہ سے قراقرم ہائی وے ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند ہوگیااورایک گھنٹے کے بعد پر امن طور پر احتجاجی دھرنے کوختم کیا گیا ۔
احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے صدر ہنزہ نگر کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن محمد علی جناح نے کہا کہ ساڑھے سات فیصد ٹیکس کا نفاذ کیا گیا جو کہ غیر قانونی اور ٹھیکیدار برادری پر ظلم ہے۔ جائیدادیں بھیج کر ہم قراقرم بینک کے قرضے جمع کررہے ہیں۔ بینکوں کی جانب سے ہمارے اوپر مقدمے قائم ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل نافذ تین فیصد کا ٹیکس ناکافی نظر آیا اور انھوں نے ہمارے خون کو مزید چوسنے کیلئے ساڑھے سات فیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔ سانحہ عطا آباد کے بعد ٹھیکیدار برادری نے جو خدمات سرانجام دی ہے وہ قوم کے سامنے ہیں۔ متاثرین کیلئے ٹینٹ ،بجلی اور خوراک کا بندوبست ٹھیکیدار برادری نے ہی کیا تھا 2010میں نالوں میں آنے والی سیلاب کی وجہ سے تمام واٹر چینلز تباہ ہوچکے تھے اور بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوا تھا اس وقت اس بحران سے نکالنے والاٹھیکیدار برادری ہی تھا جس نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ تمام روڈ اور چینل تباہ ہوچکے تھے ہم نے بینکوں سے قرضے لیکر اس ڈھانچے کو دوبارہ بحال کیا جس کے سزا ہمیں دی جارہی ہے۔ وہی ڈپٹی کمشنر ہنزہ نگر نے پٹواریوں کو کام کا جائزہ لینے بھیجا، بعد میں اسی ایم ائی ٹی والوں نے کام کو چیک کیا، اس کے بعد ایک پرفارمہ فل کرکے لانے کی ہدایات کی ہے یہ محکمہ تعمیرات کا کام ہے جو یہ فارم بھر کے ہمیں ادائیگی کریں اور ایک اور ناجائز حربہ یہ استعمال کررہے ہیں کہ اس وقت کے ڈی سی، ایس ای اور چیف انجینئر سے تصدیق کروانے کے بہانے بنارہے ہیں۔ اس وقت انکوہم کہاں سے ڈھونڈے یہ لوگ 2010کے کام پر ٹیکس لے رہے ہیں۔ 2010میں لینے والا ٹیکس بھی ناجائز تھا اور اب 2015میں لینے والا ٹیکس بھی ناجائز ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور ٹیکس کو واپس کریں اور انجینئرنگ کونسل کے نام سے ٹھیکداروں کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔ C-6کے ٹھکیداروں کیلئے کسی انجینئرنگ کونسل کی ضرورت نہیں ہے۔ دو کروڈ سے کم کا ٹھیکہ C-6کے ٹھیکیدار کا حق ہے۔ انجینئرنگ کونسل کے نام پر بے جا مداخلت بند کیاجائے ۔اگر ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوئے تو ہم گلگت بلتستان کنٹریکٹرز کے ساتھ ملکر راست قدم اٹھانے پر مجبور ہوجائینگے جسکی زمہ داری صوبائی حکومت اور انتظامیہ پر ہوگی ۔
اس موقعے پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے محمد عباس جنرل سیکریڑی کنٹریکٹر ایسوسی ایشن ہنزہ نگر کا کہناتھا کہ آج کا یہ احتجاج گلگت بلتستان کے اوپر وفاقی حکومت کی طرفسے کالے قوانین جو کہ سات فیصد ٹیکس کی شکل میں نہ صرف گلگت بلتستان کے ٹھیکیدار برادری کے اوپر نافذکیا گیا ہے بلکہ گلگت بلتستان کے تمام بزنس کمیونٹی کے اوپر نافذ کیا گیا ہے جس کے خلاف ہنزہ نگر کنٹریکٹر ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے بزنس کمیونٹی اور ٹھیکداروں کے معاشی قتل کے خلاف احتجاج کیلئے جمع ہوئے ہیں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اس گلگت بلتستان سے ان کالے قوانین کا خاتمہ کیا جائے جو ٹیکس کی شکل میں نافذ کیا گیا ہے اگر ٹیکس نافذ کرنا ہے تو پھر وہ سہولیات بھی فراہم کیا جائے جو وفاق کے ٹھیکیداروں کو حاصل ہیں اور جب تک یہ ٹیکس گلگت بلتستان سے نہیں ہٹایا جاتا ہمار احتجاج جاری رہے گا۔
اس موقعے پر فدا علی سابق صدر کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن ہنزہ نگر نے کہا کہ ہم اس کو ٹیکس نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کا معاشی قتل نام دیتے ہیں دیگر اشیاء کے مد میں سیل ٹیکس تو پہلے سے ہی رائج ہے گلگت بلتستان سے ٹیکس کی مد میں 45ارب روپے لیا جاتا ہے جبکہ وفاق سے 29ارب کا بجٹ ملتا ہے اور اس میں بھی 16ارب روپے کا فرق ہے جب تک ہمیں حقوق نہیں ملتے ہم کوئی بھی ٹیکس دینے کو تیا ر نہیں ہے۔
منظور حسین برچہ سابق صدر کنٹریکٹر ایسوسی ایشن نے اپنے خطاب میں کہا کہ 5ارب کے بقایاجات جلد ریلیز کرکے ٹھکیداروں کو فراہم کیا جائے اس طرح کا ظلم حکومت کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے اب مزید ٹیکس کا نفاذ کرکے حکومت لوگوں کی معاشی قتل کرنا چاہتا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ظلم کو بند کیا جائے ۔