گلگت بلتستان

اینٹی ٹیکس موومنٹ نے 8 فروری سے احتجاجی جلسے منعقد کرنے کا اعلان کردیا، غذر، ہنزہ، نگر، دیامر اسکردو میں احتجاجی جلسے ہونگے

گلگت ( فرمان کریم) اینٹی ٹیکس موومنٹ نے اپنے اگلے لا ئحہ عمل کا اعلان کیا ہے اگلے مرحلے میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں احتجاجی جلسے کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کے روز اینٹی ٹیکس موومنٹ کے صدر فردوس احمد، بشیر احمد خان چیئرمین سپریم کونسل کنٹر یکٹر ایسوسی ایشن، جنرل سکرٹیری کنٹریکٹر ایسوسی ایشن اور صدر انجمن تاجران محمد ابراہیم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں کسی حکومت ارکان نے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا ہے ۔ اور ہمارے تحفظات دور نہیں کئے۔مجبورا’ اینٹی ٹیکس موومنٹ کی تحریک کو مذید اضلاع تک پھیلانا پڑرہا ہے۔ تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے تمام سیاسی ، مذہبی اور علماء اکرام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فردوس احمد نے کہا کہ اینٹی ٹیکس موومنٹ نے گلگت بلتستان کے عوام پر غیر قانونی اور غیر آئینی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف آواز بلند کیا ہے۔ایک ماہ میں شٹر داؤن ہڑتال اورکامیاب جلسے سے واضع کیا کہ گلگت بلتستان کے عوام غیر آئینی ٹیکس کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔اور حکومت کو واضع پیغام دیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام غیر آیئنی فیصلے کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے اب تک خاموشی اور کسی قسم کی شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے اینٹی ٹیکس موومنٹ مجبورا احتجاج تیسرے مرحلے کا آغاز کر رہے ہیں۔

تفصیلات بیان کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ تیسرے مرحلے میں جلسے کا آغاز ضلع غذر سے ہو گااورا ینٹی ٹیکس موومنٹ کے مرکزی قائدین 8فروری کو غذر میں احتجاجی جلسے کرینگے۔ اُنہوں نے مذید کہا کہ 10فرور ی کو اینٹی ٹیکس موومنٹ کا احتجاجی جلسے ہنزہ اور نگر جبکہ 15فروری کو ایک بڑا جلسہ ضلع دیامر چلاس میں ہو گا۔ 19فروری کو آخری جلسہ سکرود میں منقعد ہو گا۔

اینٹی ٹیکس موومنٹ کے مرکزی قائدین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 20فروری کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے شٹر داؤن ہڑتال اور پہیہ جام ہو گا۔ اور جلسوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گا۔ جب تک حکومت ٹیکس کا فیصلہ واپس نہیں لے۔اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈز اور سول سوسائٹی کو اعتماد میں لے کر اس احتجاجی جلسے کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ تحریک صرف چند افراد کی نہیں ہے۔ بلکہ عوامی مسلہ ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام 34آٹیم پر ٹیکس دے رہے ہیں۔ اور جی ایس ٹی کی مد میں 40ارب روپے دے رہے ہیں۔ یہ جی ایس ٹی وفاق تمام صوبوں کو ایک فی صد اور آزاد کشمیر کو 100فی صد واپس کر رہا ہے گلگت بلتستان کو جی ایس ٹی کی رقم سے کچھ بھی نہیں مل رہا ہے۔اس ٹیکس کے خلاف عوام کو متحرک کرینگے اگر حکومت ہمیں حق نہیں دے سکتی ہے تو ہمیں آزاد چھوڑ دے ۔ حکومت ہمیں پاکستانی تسلیم نہیں کررہا ہے۔ جب حق کی بات کرتے ہیں تو ہمیں متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ اور زبردستی ہم سے ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔ اب سیدھی انگلی سے گھی نہیں نکلتی ۔ تاجر برادری بھی اینٹی ٹیکس موومنٹ کی تحریک کو کامیاب کرنے کے لئے شٹرڈاؤن ہڑتال میں بھر پور حصہ لے گی۔ جب تک ہمیں آئینی حقوق نہیں دے جاتے ٹیکس کی وصولی غیر قانونی ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button