گلگت بلتستان

آل پارٹیز ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی کال پرضلع شگر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے

شگر(عابد شگری)آل پارٹیز ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی کال پر ضلع شگر کے ہیڈ کوارٹر،چھورکا،ہشوپی اور دیگر علاقوں سے نماز جمعہ کی بعد احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ جن میں ہزارون افراد نے شرکت کی ۔جلوس میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے پانچ نکاتی ایجنڈا اور مطالبات درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین سخت نعرہ بازی بھی کررہے تھے۔مرکزی جلوس جامع مسجد امامیہ شگر اور صاحب الزمان چھورکاہ اور ہشوپی سے نکالے گئے ہیں۔شگر سنٹر میں مظاہرین نعرہ بازی کرتے ہوئے حسن شہید چوک تک جبکہ چھورکاہ میں بازار تک آئے جہاں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ چھورکاہ سید طہ الموسوی شمس الدین،شیخ مہدی،حاجی وزیر فدا علی،محمد ظہیر عباس و دیگر نے کہا کہ68سالوں گلگت بلتستان کے عوام اس انتظار میں ہیں کہ کسی دن پاکستان ہمیں اپنا شہری تسلیم کرینگے لیکن ہم نے ہمارے آباؤ اجداد نے خود ڈوگروں سے لڑکر حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی جھولی میں ڈالنے کی عوض ابھی ہمیں پاکستان کا شہری تسلیم نہیں کیا۔اور نہ ہی ہمیں ہماری جائز حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے گیٹ وے گلگت بلتستان ہونے کے باؤجود ہمیں سی پیک سے محروم رکھاجارہا ہے۔نہ ہی ان علاقوں میں کوئی اکنامک زون بنایا جارہا ہے، اور نہ ہی کوئی منصوبہ گلگت بلتستان کے لئے رکھا گیا ہے ۔بلکہ تمام تر توجہ پنجاب پر مرکوزکی گئی ہے۔ ہم پر بالواسطہ اور بلا واسطہ ٹیکسز مسلط کیا جارہا ہے ۔ ہم کب تک انتظار کرینگے۔اب حقوق چھین کر لینے کا وقت آچکا ہے۔ وفاقی حکومت میٹر بس سروس پر ایک سو ساٹھ کھرب روپے خرچ کرسکتے ہیں لیکن گلگت سکردو روڈ پر آڑتالیس ارب روپے خرچ کرنے سے کترا رہے ہیں۔الیکشن سے پہلے وزیر اعظم نے عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے اس روڈ کا باقاعدہ افتتاح بھی کردیا لیکن الیکشن کے بعد منہ موڑ دیا۔یہ روڈ موت کا کنوان بن چکا ہے ۔اس کی تعمیر میں حکومت لیت و لعل سے کام نہ لیں بلکہ فوری طور اس پر کام شروع کیا جائے۔ہماری زمینیں ہماری ملکیت ہیں لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت ہماری زمینوں پر خالصہ سرکار قرار دیکر قابض ہونے کی کوشش کی جارہی ہے۔بلتستان سیٹل ایریاز ہے یہاں کے تمام بنجر اور چراگاہوں کی ہمارے آباؤ اجداد مالیہ ادا کرتا رہا ہے اور یہ ہماری ملکیت ہیں۔اگر ان جگوں پر حکومت تعمیرات کرنا مقصود ہو تو مقامی آبادی کو اعتماد میں لیکر انہیں مالکاناحقوق دیا جائے۔

مقررین کا کہنا تھا ہم شروع سے پاکستان کا وفادار رہے ہیں اور رہیں گے لیکن ہماری وفاداری اورمحبت کو وفاقی حکومت ہماری کمزوری نہ سمجھے اگر ہماری مطالبات فوری طور حل نہ ہوئے تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

مقررین نے آل پارٹیز ایکشن بلتستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے آئندہ بھی ان کی اعلان اور کال پر بھرپور ساتھ دینے کی عزم کا بھی اظہار کیا گیا جبکہ ضلع شگر کے تمام جامع مساجد میں نماز جمعہ کے خطبے میں آل پارٹیز ایکشن جانب سے دی گئی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر خصوصی روشنی ڈالی اور عوام کو آگاہ کیا اور حقوق کیلئے اُٹھ کھڑے ہونے کی تلقین کی۔احتجاجی مظاہرین کے اختتام پر قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کی جانب سے دی گئی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد پر زور دیا گیا ۔اور کہا کہ جگلوٹ سکردو روڈ وزیر اعظم کے اعلانات کی روشنی میں فوری تعمیر کیا جائے۔گلگت بلتستان کو فوری طور آئینی حق دیا جائے۔غیر آئینی تمام ٹیکسز فوری ختم کیا جائے۔ اقتصادی راہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کو شامل کیا جائے اور اقتصادی زون اور بجلی کی منصوبوں پر کام شروع کیا جائے۔بنجر زمینیں اور چراگاہیں عوام کمی ملکیت ہیں ان پر حکومت بلامعاوضہ قبضہ کرنے سے باز رہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button