گلگت بلتستان

دیامر بھاشہ حد بندی تنازعہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل، دس دنوں میں متفقہ فیصلہ متوقع

کوہستان( شمس الرحمن کوہستانیؔ ) کوہستان، دیامر بھاشا ڈیم حدود تنازعہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگیا، ہربن بھاشا اور تھور کے قبائل کے مابین ایبٹ آباد میں طویل مذاکرات ،ایک نکتے پر اتفاق رائے کیلئے دس دنوں کی مہلت ،دونوں قبائل نے فیصلے کا اختیار آٹھ افراد کو دیدیا۔اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ حکومت نے ازخود سرحدی’’ حد بندی‘‘ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کوہستان راجہ فضل خالق ، ڈپٹی کمشنر دیامر عثمان خان اور سکیورٹی فورسز کے اعلیٰ افسروں کی سربراہی میں ابیٹ آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ہربن (کوہستان) اور تھور(گلگت بلتستان) کے قبائل کے مابین اہم مذاکراتی دور کا آغاز ہوا۔ منگل کے روز ہونے والے مذاکراتی عمل میں دوونوں جانب کے قبائل کی جانب سے تین تین افراد نے شرکت کی۔کوہستان کی جانب سے حاجی اسداللہ قریشی ، سعید احمد خان عباسی ،حاجی عبدالعزیر جبکہ تھور (گلگت بلتستان) کی جانب سے مولانا حبیب الرحمن ، اورنگزیب اور ملک دلبر خان شامل تھے بعد میں دلبر خان جرگے سے روٹھ کر چلے گئے۔طویل مذاکراتی دورانئے کے بعد ڈپٹی کمشنر کوہستان راجہ فضل خالق نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں قبائل میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے امید ہے مسلہ جلد حل ہوجائیگا۔باوثوق ذرائع کے مطابق ایک نکتہ جس میں تھور کے قبائل صرف معاوضہ دینے پر رضامند، جبکہ متنازعہ ارضی کے متعین اراضی و املاک سے دستبردار سے انکاری تھے جسے ہربن کی جانب سے نامز کمیٹی نے مسترد کردیا، دونوں جانب سے ڈیڈلاک برقرار ہے ،جبکہ سکیورٹی فورسز اور دیامر انتظامیہ نے تھور کے قبائل کی جانب سے طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی پراُن کی سرزنش کی ،جبکہ تھور کے قبائل کا جرگہ بھی آپس میں مسائل پر الجھتے رہے۔حالات کو دیکھتے ہوئے مذاکراتی ٹیم کے سرپرستوں نے دونوں جانب کے قبائل کو کہا کہ انتیس جولائی تک آپس میں اتفاق رائے پیدا کریں ورنہ دونوں صوبوں کی حکومتیں دونوں جانب کے قبائل کے ساتھ طے شدہ اختیارکے مطابق متنازعہ اراضی کا فیصلہ کریں گے ۔دوسری جانب قبائل نے فیصلے کا اختیار آٹھ افراد کو دیدیا ہے جن میں چار افراد ہربن بھاشا کوہستان (حاجی اسداللہ ، حاجی شیر غازی ، حاجی عبدالعزیز، سعید خان عباسی ) جبکہ چار افراد تھور (گلگت بلتستان) شامل ہیں۔مذاکراتی عمل کا اگلا دور 29جولائی کو ایبٹ آباد میں ہوگا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button