کالمز

دیکھا ہے ان آنکھوں نے بھٹو کی حکومت میں

کلثوم مہدی

قیام پاکستان کے مختصر عرصے بعد بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ رحلت فرماگئے اور بعدِ ازاں خاں لیاقت علی خاں بھی چل بسے یوں نو اموز ملک خداد صلاحیتوں سے مالامل بابصیرت قیادت سے محروم ہوگیا اور پہلے ہی مشکلات وآلائم میں گھرا ملک مذید مسائل کے بھنور میں گرگیاپھر کیا ہونا تھا 80کی دھائی تک زیادہ تر ملک میں مارشلاء نافذ رہا یوں ڈکٹیٹر شپ نے ملک کو اُس طرح پھلنے پھولنے نہیں دیا جس کا خواب قائد اعظم محمد علی جناحؒ ،شاعر مشرق مفکر پاکستان حکیمُ الاُمت ڈاکٹر محمد اقبال اور اُن کے رُفقاء نے دیکھا تھا۔آمرجنرل ضیاء الحق کا دور باقی سب ڈکٹیٹروں میں سیا ہ تر ین قرار دیا جاتاہے جنہوں نے بولنے حق مانگنے اور جمہوری اداروں کو پنپنے نہیں دیا بلکہ سچ لکھنے اور بولنے والوں حق مانگنے والوں اور جمہوریت کو پروان دینے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف ہر وہ ظلم ڈھایا جو کربلا میں یزید نے نواسہ رسول پر ڈھایا تھا۔قائد اعظم کے بعد مسلم اُمہ کے لئے بلعموم اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لئے بلخصوص اُمید کی کرن سمجھے جانے والے عوامی عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کو بے جرم و خطا من گھڑت کیس میں شامل کرکے تختہ دار پرچڑھایا یہاں یہ کہاجائے کہ ضیاء الحق نے ذوالفقار بھٹو کو راستے سے نہیں ہٹایا بلکہ مسلم اُمہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اسلام دشمن قوتوں کے اشاروں پر ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا تھا کیونکہ ذوالفقار علی بھٹومسلم دُنیا کے وہ عظیم لیڈر تھے جنہوں نے دُنیا کے سامنے اسلامی دُنیا کی وہ نمائندگی جس سے اسلام دشمن طاقتیں لرز اُٹھیں دوسری طرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر اسلامی دُنیا کو رہتی دُنیا کے لئے محفوظ بنادیا بات یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ شہیدذوالفقار علی بھٹو نے کامیاب خارجہ پالیسی کے زریعے پاکستان کے دُنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرکے پاکستان کو معاشی طور پر بھی مستحکم کردیا اور قوم کو 73ء کا آئین دیا جسے قوم کسی طور فراموش نہیں کرسکتی۔آمر وقت جنرل ضیاء الحق نے اسلامی دُنیا کے عظیم لیڈر شہیدکرنے کے بعد اُن کے بیوی بچوں پر زمین تنگ کردی اور جلاوطنی پر مجبو کردیا حالانکہ دُنیا جانتی ہے کہ بھٹوخاندان کا جُرم صرف اتنا تھا کہ وہ غریبوں مظلوموں اور بے سہاروں کی بات کرتے تھے وہ اسلامی دُنیا کے خلا ف ہونے والی سازشوں کا بھر پور مقابلہ کرتے تھے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک مظبوط اور خود مختار اسلامی ریاست بنانے کی کوششوں میں تھے جبکہ جاگیردار اور وڈیرہ شاہی غریبوں مظلوموں اور بے سہاروں کی بات کرنے والوں کو برداشت نہیں کرتے تھے اس بات کا ثبوت پاکستان کے معروف انقلابی شاعر حبیب جالب کے اس شعر سے ملتاہے

دیکھا ہے ان آنکھوں نے بھٹو کی حکومت میں
مزدور کے ہاتھوں میں شاہوں کا گریباں تھا*

شہید د ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اُن کی دلیر اور بہادر بیٹی بے نظیر بھٹو نے باپ کے مشن کو جاری رکھا اور طویل جلاوطنی کے بعد ظالموں، جاگیرداروں اور وڈیروں کے مقابلے میں مردانہ وار مقابلہ کیا اور ثابت کردیا کہ باپ کی طرح بیٹی بھی کامیاب سفارت کار ی اور بہترین حُکمرانی کرسکتی ہے اور دُنیا کی عظیم شخصیات میں شامل ہوئیں حالانکہ عظیم باپ کی شہادت کے بعد دو جواں بھا ئیوں کو بھی شہید کیا گیا ماں پر بد ترین مظالم ڈھائے گئے اور شادی کے بعد شوہر کو پابند سلاسل کیا گیا اور زباں تک کاٹا گیا اور خود بھی کئی بارپابند سلاسل ہوئیں – سا نحہ9/11 کے بعداسلام کو دُنیا میں بدنام کرنے کو مذموم کوششیں کی گئیں محترمہ شہید نے دہشت گردی کے خلاف اوراسلامی دُنیاکو بد نامی سے بچانے اور دُنیا کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لئے عملی طور پر جہاد کیا اور اسی سلسلے میں خود اپنی جان بھی انسانیت،اسلام او ر پاکستان پر قربان کردیا۔یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور حکیم الاُمت کے بعد بھٹو خاندان نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لئے عظیم قربانیاں دیں ہیں یہی وجہ ہے کہ سیاچن سے گوادر تک پوری قوم کے دلوں میں بھٹو خاندان کے لئے محبت ہے۔شہیدبھٹو کا نواسہ اورشہید بے نظیر بھٹو کا بیٹا بلاول بھٹو اپنے شہیدنانا اور ماں کے مشن کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں اور شہیدوں کی پارٹی شہیدوں کے وارث کی قیادت میں مملکت عزیز کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ گلگت بلتستان کو بھی جو کچھ ملا ہے شہیدوں کی پارٹی پی پی پی کے دور میں ہی ملا ہے۔موجودہ سیٹ آپ جس کے تحت آمروں کے وارثین اقتدار پر براجمان ہیں بھی پی پی پی کی مرحون منت سے ملا ہے اور اس سیٹ آپ کے تحت بننے والی پہلی حکومت نے بھی گلگت بلتستان کے لئے نامساعد حالات کے باوجود بہت کچھ کیا ہے ۔اگر غیر جانبدارانہ اور منصفانہ طور پر سابقہ حکومت اور موجودہ حکومت پر جائزہ لیاجائے تو واضح ہوجائے گا کہ کس نے اچھا کام کیا ہے جہاں تک کرپشن بد عُنوانی اور لوٹ کھسوٹ کی بات ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے ۔پی پی پی کے دور میں مارکیٹ میں پیسہ تھا روزگار عام تھا کئی ادارے وجود میں آئے گلگت کے فساد زدہ ماحول کو بڑی کُشادہ دلی اور فراخدلی سے تمام مسالک کے علماء، اکابرین اور نوجوانوں کی مدد سے امن میں بدل دیا۔موجودہ حکومت کے دور میں گنی چنی آسامیاں بھی وزیروں مشیروں اور حکومتی عہدیداروں میں تقسیم کئے جاتے ہیں جبکہ ٹھیکے بھی وزیراعلیٰ کے من پسند لوگوں میں بانٹے جاتے ہیں سینکڑوں ملازمین کو فارغ کرکے بے روزگار ی کا بم گراجارہاہے۔خطہ معاشی طور پر بد حالی کا شکار ہے تبھی تو اس دور میں گدھے او ر کُتے کا گوشت مارکیٹ میں فروخت ہونے کی خبریں چل رہی ہیں۔تمام اداروں میں مقامی آفیسروں کے لئے ترقی کے دروازے بند ہیں جبکہ اہم عہدوں پر بھی گلگت بلتستان کے بجائے لاہوری بیوروکریٹس براجمان کئے گئے ہیں ۔گلگت بلتستان کے غیور اور باشعور عوام سے اتنا کہا جاسکتا ہے کہ آپ ہی حکومت کی اداؤں پر ذرا غور کریں کیونکہ ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

  1. Dear Writer, Bhutto a bigger lier of the History, His family still has largest land in sindh. he was infacr protecting landlors .

Back to top button