چترال(گل حماد فاروقی) سات دسمبر کو پی آئی اے کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے 47 میں سے بیس افراد کا تعلق چترال سے تھا جن میں سے صرف ابھی تک دو لاشیں چترال پہنچائی گئی اور باقی کی انتظار ہے۔ ان دو میں سے گولدور سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد نواز اور بکر آباد سے تعلق رکھنے والے حاجی تکبیر خان کے جسد خاکی جمعہ کے روز علی الصبح اسلام آباد سے چترال پہنچائے گئے ۔ جن کی نماز جنازہ ادا ہونے کے بعد ان کو سپرد خاک کیا گیا۔
حاجی نواز کا نماز جنازہ صبح نو بجے اور حاجی تکبیر خان کا نماز جنازہ صبح 10.30بجے بکر آباد میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور ہزاروں آشکبار آنکھوں کی موجودگی میں انہیں سپرد خا ک کیا گیا۔
اس موقع پر قاری جمال ناصر، قاری شبیر احمد نے مرحومین کی سماجی خدمات کو سراہا۔ دوسروں کے علاوہ کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شاہ، سول افسران، پولیس افسران منتحب ناظمین، کونسلران اور تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس سے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ PIA کے اس المناک حادثے کی سرکاری طور پر تحقیقات کی جائے تاکہ ان کی اصل وجوہات سامنے آئے کہ یہ حادثہ کیوں پیش آیا جس میں 47 قیمتی جانیں ضائع ہوئی تاکہ آئندہ اس قسم کی غلطیوں کی سد باب کی جاسکے۔
حاجی تکبیر خان کی نماز جنازہ شاہی مسجد کے پیش امام قاری شیبر احمد نے ادا کی اور ان کی روح کی ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔
ان کے بارے میں ان کے چند لواحقین نے بتایا کہ حاجی تکبیر نہایت غریب پرور، محلص اور سماجی شحصیت کے مالک تھے جو ہمیشہ غریبوں کے ساتھ ساتھ دینی مدارس کے ساتھ بھی مالی طور پر تعاون کرتے تھے ان کی المناک پر ہر آنکھ اشک بار اور ہر دل غمگین ہے۔ ان کی کمی کو کبھی بھی پورا نہیں کیا جائے اور ان کی شحصیت اور خدمات کو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔