کالمز

’’ قدرتی آفات کی پیش بندی تخفیف ‘‘ فورم کا قیام

تحریر: سید عبدالوحید شاہ، ڈائریکٹر جنرل
گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی

سال دو ہزار سولہ میں جہاں گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے کئی اور انقلابی اقدامات اٹھائے وہیں قدرتی آفات کی پیش بندی تخفیف کے فورم کا انعقاد بھی عمل پذیر ہوا۔اس فورم کے تحت گلگت بلتستان میں حادثاتی و قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے کام کرنے والی ان تمام غیر منافع بخش تنظیموں کو یکجا کیا گیا ہے ۔ جو سالہا سال سے اس علاقے میں اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں ۔اس فورم کے تحت لانے کا مقصد در اصل ان تمام کوششوں کو یکجا کر کے آفات کے وقت مناسب طریقے سے بروئے کار لانا ہے جو کہ بصورت دیگر بھی تو جاری و ساری رہتی ہیں مگر ان تمام متعلقین کے باہم کسی قسم کی ہم آہنگی نہ ہونے کے سبب وسائل یا تو چند ایک افراد کو ہی مل پاتے ہیں یا پھر غیر منصفانہ تقسیم کی صورت میں بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس لئے یہ امر از بس لازمی تھا کہ کوئی اس طرح کا فورم ہو جہاں پر ایمرجنسی صورتحال کے پیش آنے سے قبل تمام متعلقین مل بیٹھیں اور باہمی تقسیم کار کر لیں۔ گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے امسال اس حدف کو بحمدللہ پورا کیا اور اس وقت الخد مت فاونڈیشن پاکستان، ہلال احمر پاکستان، فوکس گلگت بلتستان، گلاف ، آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے علاوہ دیگر اس طرح کی فلاحی اور علاقائی و ملکی تنظیمیں اس فورم پر موجود ہیں ۔فورم کے اغراض و مقاصدپر حسب ذیل سطور میں ہم اجمالی روشنی ڈالیں گے ۔

جیسا کہ اس فورم کے نام سے ہی عیاں ہے کہ یہ فورم کسی بھی آفت کے آنے سے قبل ان تدابیر پر غور و خوض کرے گا کہ آمدہ متوقع آفت کی صورت میں کس طرح سے نمٹا جائے اور کیا کیا اقدامات کئے جائیں کہ کم سے کم نقصانات کا سامنا ہو۔یہ ان احتیاطی تدابیر کا حصہ ہیں جو یہ فورم تجویز کرتا ہے۔لیکن اگر کوئی آفت بصورت سیلاب ،زلزلہ وغیرہ بپا ہو جاتی ہے تو اس وقت یہ فورم اپنے تجویز کردہ منصوبے کے تحت فعال ہو جاتا ہے ۔ سب سے اہم ذمہ داری دراصل تقسیم کار اور طریقہ کار ہے ۔جس کے تحت ہر تنظیم کو اپنے دائرہ کار کا پہلے سے بتا دیا جاتا ہے اور وہ تنظیم اس علاقے کی کلی ذمہ دار گردانی جاتی ہے اور اس علاقے میں ریلیف کی تقسیم ،نقصانات کا تخمینہ ،عوام الناس کی راہنمائی ،اور خیمہ بستیوں کا قیام اس متعلقہ تنظیم کی ذمہ داری ٹھہرتی ہے۔ ہر تنظیم کو اس کی وسعت اور رسائی کے اعتبار سے ہی علاقہ تفویض کیا جاتا ہے اور پہلی ذمہ داری یہ دی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی آفت کی صورت میں فورم کے ممبران کو مطلع کرے اور اس کے بعدامدادی سرگرمیاں حسب ضرورت بجا لائے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ہر تنظیم پر پورا بوجھ نہیں ڈالا جاتا بلکہ جس حد تک ایک تنظیم اپنے وسائل سے اس تفویض شدہ علاقے میں کام کر سکے۔ اس کے بعد گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی سے استدعا کرتی ہے کہ اس کی استطاعت سے معاملہ بالا ہے تو گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی علاقے کو مزید عملی اقدامات کے لئے سنبھالتی ہے ۔

دوران آفات اس فورم کا اجلاس گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں گاہے بگاہے جاری رہتا ہے اور زمینی حقائق کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ کس طرح سے مزید موٗثراور فعال کردار ادا کیا جائے ،یا مزید کن اقدامات کی ضرورت ہے۔ چونکہ فورم نے اس معاہدے کے تحت گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مرکزی دفتر واقع گلگت میں موجود کنٹرول روم کو ہی مرکز گردانا ہے لہٰذٰان کے تمام نمائندے گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی میں واقع کنٹرول روم کو ہی معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں جوکہ پھر انہی معلومات کی بنا پر عملی اقدامات کے لئے تدابیر کرتا ہے۔ فورم کے معاہدے کے تحت کنٹرول روم میں ایسے ہزاروں رضاکاروں کے رابطہ نمبرز ہیں کہ جن سے کسی بھی وقت کسی بھی علاقے کی معلومات اور ضروریات دوران آفات کا تخمینہ لیا جا سکتا ہے ۔ یہ رضا کار تربیت یافتہ ہیں اور بروقت امدادی کارروائی کرنے کا ہنر رکھتے ہیں۔

تقسیم کار کا یہ نظریہ اس لئے لازمی تھا کہ عوام الناس کو بخوبی علم ہو کہ ریلیف مرکز کہاں واقع ہے اور کون اس کے ذمہ داران ہیں اور بوقت ضرورت افراتفری اور چھینا جھپٹی کا شکار نہ ہوں ۔ اور نہ ہر تنظیم ایک ہی علاقے میں بار بار امدادی سر گرمیوں یا ریلیف کے کاموں میں مشغول ہو اور باقی ماندہ علاقے نظر انداز ہوں ۔

اس فورم پر ہی اس بات کا بھی جائزہ بھی لیا جاتا ہے کہ کس تنظیم کے پاس کتنی صلاحیت کار ہے اور کتنے افراد کا عملہ بوقت ضرورت میسر آسکتا ہے ۔ نیز یہ بھی باقاعدہ طور پر اندراج کیا جاتا ہے کہ کس تنظیم کا کس کس علاقہ میں گودام واقع ہے اور اس میں موجود اشیا ء کی کیا مقدار ہے۔ اگر کسی قسم کی کمی بیشی محسوس کی جاتی ہے تو بر وقت اس ادارہ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ اس ضروری عنصر کی طرف متوجہ ہو۔ چونکہ بعض تنظیموں کا دائرہ کار محدود پیمانے پر محیط تھا اس لئے گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے لازمی سمجھا کہ وہ خود ہی اس طرح کے علاقوں میں اپنے گودام قائم کر لے۔لہٰذا اسی ضرورت کے پیش نظر اس وقت گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے گلگت مرکز کے علاوہ استور،ہنزہ،نگر،سکردو ،گھانچے،دیامر اور غذر میں اپنے گودام قائم کئے ہوئے ہیں اور ان کا باقاعدہ اندراج موجود ہے ۔چونکہ گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو اس بات کا احساس ہے کہ بنیادی اوراولین ذمہ داری تو ریاست کی بنتی ہے کہ وہ بر وقت اور ہر وقت اپنے پورے اسباب کے ساتھ تیار رہے ،اگرچہ مقامی تنظیمیں جو کہ اس فورم کا حصہ ہیں ،اپنے تئیں پوری ایمانداری اور خلوص سے سرکار کا ہاتھ بٹا رہی ہیں ۔ اس فورم کا اجلاس صرف مون سون میں ہی طلب نہیں کیا جاتا بلکہ سال کے ہر موسم میں اس کی بیٹھک ہوتی ہے۔ چونکہ گلگت بلتستان جہاں اللہ تعالیٰ کی ودیعت کردہ ہر قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے   وہیں یہ خطہ ہر طرح کی آ فت کی زد میں بھی ہے ، خواہ وہ سیلاب ہو،زلزلہ ہو،لینڈ سلائیڈ ہو یا برفانی طوفان و تودے ہوں یا پھر طوفانی بارشیں ہوں۔

بقول فارسی شاعر انوری :
ہر آفت کہ زآسماں آید می پرسد خانہ انوری کجا است
کہ آسمان سے آنے والی ہر آفت یہی پوچھتی ہے کہ انوری کا گھر کدھر ہے۔ گویا کسی بھی موسم میں کسی بھی آفت کے لئے ہمہ وقت تیاری کا ادراک اور اس کو عملی جامہ پہنانا اس فورم کے شرکا ء کا مقصد ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button