کالمز

حیات قائد اعظم ایک نظر میں

شکور علی زاہدی

قائد اعظم محمد علی جناح مسلمانان بر صغیر کے وہ رہبر ہیں جنہیں بانی پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ جن کی دن رات محنت لگن شوق اور کوششوں کی وجہ سے دنیا کے نقشے میں ایک ایسی اسلامی ریاست کا قیام ممکن ہوا جو آج دنیا میں سپر پاور اسلامی ملک کے نام سے مشہور ہے۔ بانی پاکستان اپنے زمانے کا انتہائی تعلیم یافتہ باشعور ، دلیر ، غیرت مند عدل انصاف کا پیکر سیاسی و دینی بصیرت سے مالامال اتحاد بین المسلمین کا علمبردار ، حق کا ترجمان ، محب وطن اور ایک سچے لیڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے ہر چیلنچ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ اپنی ذہانت اور دور اندیشی سے انگریز اور ہندووں کو اپنے سامنے جھکنے پر مجبور کر دیا اور کروڑوں مسلمانوں کو ایک پرچم تلے جمع کر دیا۔ وہ اپنے آپ کو مسلک سے بالا تر ہو کر عہد نبوی کا مسلمان ہونے پر فخر محسوس کرتے تھے قائد کے سامنے پاکستان کا بنیادی مقصد ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا جس میں تمام مذاہب اور مسالک سے تعلق رکھنے والے عوام کو مساوی حقوق مذہبی آزادی کے ساتھ امن و انصاف فراہم کرنا تھا۔ آپ پوری قوم کے ہر دلعزیز شخصیت تھے ۔ 11ستمبر 1948کو جب آپ وفات ہوئے تو ان کا نماز جنازہ سنی شیعہ دونوں مکاتب فکر کی جانب سے ادا کر کے نہ صرف قائد سے والہانہ عقیدت کا ثبوت دیا بلکہ آنے والی نسلوں کو عظیم اتحاد و انصاف کا پیغام بھی دیا۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس عظیم محسن پاکستان کی سوانح حیات پر روشنی ڈالی جائے تاکہ ہر عام و خاص کو بانی پاکستان کے متعلق حقیقی طور پر آگاہی و شعور ہو سکے۔ بانی پاکستان محمد علی جناح 25دسمبر 1876کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ 1887کو سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی میں داخلہ لیا اس کے بعد 1892میں مشن سکول کراچی میں داخل ہو گئے ۔ 1892میں ایمی بائی سے شادی ہوگئی ۔ 1893میں لندن روانہ ہوگئے ۔ 1893میں لندن میں لنکن ان میں داخلہ لیا۔ 1895میں قائد اعظم کی بیوی ایمی بائی وفات ہوگئی ۔ پھر 1895میں ہی والدہ کا انتقال ہو گیا۔ 1896میں قانون کی ڈگری لے کر بر صغیر واپس آگئے ۔ 1897میں بمبئی ہائی کورٹ میں وکالت کا آغاز کیا۔ 1900میں پریزڈینسی مجسٹریٹ مقرر ہوئے۔ 1905میں والد کا انتقال ہوا۔ 1918میں رتن بائی سے دوسری شادی ہوئی۔ 1919میں پہلی بچی دینا کی پیدائش ہوئی۔ 1928میں رتن بائی کا انتقال ہو گیا۔ 1909میں قائد اعظم ممبر سپریم امپیریل کونسل بن گئے۔ 1912میں مسلم لیگ کونسل کے اجلاس میں شرکت کی ۔ 1913میں گوکھلے کے ساتھ انگلستان کا دورہ کیا۔ 1913میں وطن واپس آکر مسلم لیگ میں شرکت کی۔ 1915میں مسلم لیگ اور کانگریس کے مشترکہ اجلاس کی تجویز دی۔ 1916میں بمبئی صوبائی کانگریس اجلاس کی صدارت کی ۔1916میں مسلم لیگ اجلاس لکھنو کی صدارت کی۔ 1917میں ہوم رول لیگ بمبئی کے صدر چنے گئے۔ 1918میں جناح میموریل ہال کے قیام کی تجویز دی۔ 1919میں روڑ ایکٹ کے خلاف احتجاج کر کے لیجسلیٹیو کونسل سے استعفیٰ دیا۔ 1920میں کانگریس سے مستعفی ہوئے ۔ 1921میں گاندھی جی کی حکمت عملی سے اختلاف کیا۔ 1922میں آل پارٹیز کانفرنس بمبئی میں شرکت کی ۔ 1923میں ممبر امپیریل لیجسلیٹیو کونسل بمبئی مقرر ہوئے۔ 1924میں لاہور مسلم لیگ جلسے کی صدارت کی۔ 1927میں سائمن کمیشن کا بائیکاٹ کیا۔ 1928میں نیشنل کنونشن کولکتہ میں شرکت کی۔ 1929میں نہرو رپورٹ کے خلاف اپنے چودہ نکات پیش کیے ۔ 1930میں لندن گول میز کانفرنس میں شرکت کی ۔ 1931میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی۔ 1934میں دوبارہ ہندوستان میں آکر پھر سیاست کا آغاز کیا ۔ 1934میں مرکزی لجسلیٹو ممبر کونسل منتخب ہو گئے۔ 1934میں مسلم لیگ کے صدر چنے گئے۔ 1934میں ہی اسمبلی میں آزاد گروپ کے لیڈر بن گئے۔ 1935میں جناح راجندر پرشات فارمولا طے ہوا۔ 1936میں مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کی تشکیل دی۔ 1937میں لکھنو اجلاس کی صدارت کی۔ 1938میں اجلاس کلکتہ کی صدارت کی ۔ 1938میں ہی اجلاس پٹنہ کی صدارت کی۔1939میں رائل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔ 1940میں قرارداد پاکستان لاہور کی صدارت کی۔1943میں سی آر فارمولہ مسترد کر دیا۔ 1943میں اجلاس کراچی کی صدارت کی ۔1944میں گاندھی جناح کی گفت شنید ہوئی۔ 1945میں شملہ کانفرنس میں شرکت کی۔ 1946میں کابینہ مشن سے ملاقات کی ۔1946میں عبوری حکومت کا قیام ہوا۔ 1947میں راست اقدام کا اعلان ہوا۔ 1947میں آل انڈیا ریڈیو سے تاریخی خطاب کی۔ 14اگست 1947کے بعد دہلی سے کراچی روانہ ہوئے۔ دستور ساز اسمبلی میں 1947کو صدر کی حیثیت سے خطاب کیا۔ 1947کو پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے حلف لیا۔ 1947میں کراچی میں ٹیکسٹائل مل کی سنگ بنیاد رکھی۔ 1947میں لاہور کے جلسہ عام سے خطاب کیا۔ 1948میں ڈھاکہ میں تین لاکھ کے مجموعے سے خطاب کیا۔ 1948میں کراچی میں سٹیٹ بینک کا افتتاح کیا۔ 11ستمبر 1948بروز ہفتہ کراچی میں رات کے دس بج کر پچیس منٹ پر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button