تحریر۔۔ فیض اللہ فراق
دنیا بڑی عارضی ہے یہاں سے ہر ذی روح نے پلٹ جانا ہے یہ زندگی ایک لمحہ ہے جس کو نادان انسان اپنی تصرف سمجھتا ہے حالانکہ انسان اتنا خودمختار نہیں کہ وقت کو قید کر لے یا گزرے دنوں کو واپس لے آئے جدید دنیا کے عالمی سائینسی تجربے اور تحقیق بھی موت کی حقیقت کو دریافت نہ کر سکے ہیں اور نہ ہی اسے روکنے کا کوئی فارمولہ بنا سکے ہیں ہر انسان دوسرے کو ری پلس کرتا ہے پل کی خبر سے نا آشنا خود کو بڑا ترم خان تصور کرتا ہے اپنے پاوں پر چلنے والے پاوں کی رفتار کو نہیں بڑھاسکتے جب قدم رکنے کا اٹل حکم صادر ہو جاتا ہے فن خطابت کے جوہر دکھانے والوں کی زبانیں گنگ ہو جاتیں ہیں جب موت کا پہرا سامنے اجاتا ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ کل ہم سب دنیا میں نہیں ہوں گے مگر ہم اس بات کو سنجیدہ نہیں لیتے کیونکہ انسانی وجود میں پنہاں امید کی جبلی خصلت انسان کو تمام تر حقائق سے بے بہرہ رکھتی ہے کڑیل جوان زندگی کی دھوپ میں مستقبل کے سنہرے خواب دیکھنے والے انجینئر ممتاز عالم بھی آج موت کے ہاتھوں زندگی کو مات دے گئے انگنت خواب اور منصوبے ادھورے چھوڑ کر چاہنے والوں کو وقتی غم سونپ کر داغ مفارقت دے گئے وقتی غم اسلئے کہ انسانی سرشت میں جلد بھول جانے کی خوبی بھی موجود ہے چند دن بعد ممتاز کو دنیا بھول جائیگی سب اپنے اپنے روایتی کاموں پر چلے جائیں گے انسان بھی عجیب ہے اپنے چاہنے والوں کو کاند ھا دے کر منوں مٹی کے حوالہ کرنے کے بعد کچھ ہدنوں میں اپنی موت کو بول جاتا ہے ۔ جس رستے کا وہ مسافر ہے اس رستے کو بھلا بیٹھتا ہے جو منزل اس کی منتظر ہے اس سے بے رخی اختیار کر لیتا ہے کیونکہ دنیا کے چند عارضی لمحات کے ٹھوس ثبوت رکھنے کے باوجود نفرتیں بانٹتا ہے انسانوں کے دل توڑتا ہے سود اور حرام کو حلال سمجھ کر بڑے بڑے محل اس شوق اور ذوق سے تعمیر کرتا ہے کہ وہ دنیا میں دائمی ہے اپنے فرض کے ساتھ کوتاہی کرتا ہے اپنی اولاد کی طرز زندگی کو بدلنے کیلئے دوسروں کا حق ہڑپ کر جاتا ہے اپنی برتری کو قائم کرنے کیلئے ظلم و بربریت اور ناانصافی کی تاریخ کر جاتا ہے اپنی انا اور جنسی تسکین کیلئے اخلاقیات اور ایمانیات کے تمام حدود پھلانگ جاتا ہے انسان کو یہ یقین کر لینا چاہئے کہ 22 سالہ ممتاز عالم کے سفر پر ہم سب نے جانا ہے اسلئے محبتوں کے فروغ کو اپنی زندگی کا ایجنڈا بناتے ہوئے تمام تر رنجشوں کو ب?لا دینا چاہئے کیونکہ ہماری عمریں محبتیں ہی بانٹنے کیلئے کم ہیں جس میں ہم نفرتوں کی بیج بوتے ہیں۔اللہ ہمارے دوست ممتاز عالم کو جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور پسماندگان کو صبرو جمیل کی دولت سے مالا مال کرے ۔۔۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button