عوامی مسائل

صوبائی حکومت نے نابینا افراد کو یکسر نظر انداز کر دیا، وزیر قانون کا نمائندوں‌کی بات سننے سے انکار

گلگت(پ ر) گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے علاقے کے نابینا افراد کو یکسر نظر انداز کر دیا،سرکاری ملازمتوں کے معاملے میں نابینا افراد کو مسلسل دیوار سے لگانے کی روش کے نتیجے میں علاقے کے نابینا افراد میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے،گزشتہ سال ملازمتوں میں یکسر نظر انداز کرنے سمیت دیگر زیادتیوں کے خلاف نابینا افراد کے سخت احتجاج کے نتیجے میں وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کے چیئرمین اور صوبائی وزیر قانون اورنگزیب ایڈو کیٹ نے نابینا افراد کو لفٹ تک کرانا چھوڑ دیا ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ صوبائی حکومت کے وعدے یاد دلانے کیلے رابطے کی کوشش کی جائے تو وزیر قانون نابینا افراد کے نمائندہ قیادت کی بات تک سننے کیلئے تیار نہیں، نہ ملاقات کیلئے ٹائم نہ فون کال قبول کر تے ہیں،جس کی وجہ سے علاقے کے نابینا افراد ایک بار پھر مایوسی کی گہری کھائیوں میں گر گئے ہیں، ایسے میں ان کے پاس احتجاج اور دھرنوں کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا ہے۔یاد رہے گزشتہ سال چوبیس اگست کو بھی گلگت بلتستان کے نابینا افراد کی جانب سے سرکاری ملازمتوں کی عدم فراہمی اور مسلسل نظر انداز کیئے جانے کے خلاف قانون ساز اسمبلی کے باہر شدید احتجاج اور دھرنا دیا تھا،جس کے نتیجے میں وزیراعلی حافظ حفیظ الرحمان نے وزیر قانون کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیا تھا اس کمیٹی میں سیکرٹری محکمہ سروسز اور سیکرٹری محکمہ سوشل ویلفیئر کے علاؤہ نابینا افراد کے تین نمائندے شامل تھے کمیٹی کے ذمے گلگت بلتستان میں موجود تعلیم یافتہ اور ملازمت کے اہل نابینا افراد کو ملازمت کی فراہمی کے لئے طریقہ کار وضع کرنا تھا، اس سلسلے میں پنجاب حکومت کے فارمولے کو بھی سٹڈی کر کے اسے گلگت بلتستان میں نافذ العمل ہونے سے متعلق رپورٹ بنا کر سفارشات کی صورت میں وزیراعلی کو پیش کرنا تھا، کمیٹی کے ابتدائی تین اجلاسوں میں نابینا افراد کے نمائندہ افراد کو شرکت کا موقع دیا گیا اس سلسلے کی تیسری میٹنگ گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں سیکرٹری محکمہ سروسز کے دفتر میں منعقد ہوئی تھی جسکے بعد سے تا حال مکمل خاموشی ہے کمیٹی کو قائم ہوئے پورا ایک سال مکمل ہو چکا لیکن کمیٹی کے ذمے کام ابتدائی مرحلے میں ہی رکا ہوا ہے،نابینا افراد کی قیادت نے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بارہا وزیر قانون سے رابطہ کر کے کمیٹی کے ذمے کام کو نابینا افراد کی امنگوں کے مطابق تیز رفتاری سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی درخواست کی ہے، لیکن وزیر قانون کی جانب سے کوئی مثبت رد عمل سامنے نہیں آرہا ہے۔ ان کی جانب سے مسلسل نظر انداز کئے جانے سے معاشرے کے سب سے پسماندہ،پسے ہوئے اور بے بس افراد کے جذبات کوشدید ٹھیس پہنچی ہے اور انکے اندر شدید مایوسی اور احساس کمتری پیدا ہوچکی ہے۔ایسے میں نابینا افراداحتجاج پر مجبور ہیں،اب کی بار نابینا افراد نے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے غلط روئیے کے خلاف بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت جلد دیگر معذور افراد جس میں وہیل چیئر ہینڈیکیپ اور قوت سماعت و گویائی سے محروم افراد کو بھی ساتھ ملا کر سڑکوں پر نکل آئیں گے اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا جائیگا،پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button