کالمز

غذر روڈ کی تعمیر۔تاخیری حربے

تحریر :۔دردانہ شیر

گلگت بلتستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت نے چوتھے سال میں قدم رکھا ہے اور اب اس حکومت کے پاس اقتدار کے صرف ڈیڑہ سال رہ گئے ہیں مسلم لیگ (ن) کی حکوت کا اگر تین سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو موجودہ صوبائی حکومت نے بھی عوام کو اور علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا ہے جس کی تعریف کی جائے مسلم لیگ کی حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے سوائے اعلانات کے عملی طور پر کوئی ایسی کارکر دگی نظر نہیں آرہی ہے جس کی تعریف کی جائے اپنے تین سالوں میں غذر کے عوام کو تو سی پیک کے نام سے بیوقوف بنایا اور یہاں تک کہا گیا کہ سی پیک سے گلگت چترال روڈ کی نہ صرف تعمیر ہوگی بلکہ پھنڈر کے مقام پچاسی میگاواٹ پاور پراجیکٹ کی تعمیر بھی ہوگی مگر وہی ہوا جس کی امید تھی مسلم لیگ (ن) کی گلگت بلتستان کی حکومت کے تین سال مکمل کر لئے ہیں اب ڈیڑہ سال میں صوبائی حکومت سے کسی ترقیاتی کام کے حوالے سے امید رکھنا بھی راقم کے نظر میں بیوقوفی ہے چونکہ جب وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی اس وقت یہاں کی صوبائی حکومت نے خطے کے لئے کچھ نہیں کیا ہے تو ایسے میں اب عمران خان وزیر اعظم بن گئے ہیں وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے خطے کی ترقی کے بارے میں سوچھنا بھی اپنا ٹائم ضائع کرنے کے علاوہ کچھ نہیں سی پیک کے نام پر نہ صرف غذر بلکہ گلگت کے عوام کو بھی بیوقوف بنایا گیا چعلمس داس میں سو میگاواٹ پاور پراجیکٹ کی نوید سنائی گئی مگر وہی ہوا جس کی امید تھی نہ پھنڈر پچاسی میگاواٹ کا کوئی پتہ چلا اور نہ ہی چعلمیس داس سو میگاواٹ کی کوئی خبر ہے 2018میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی نوید بھی ہوائی نظر آرہی ہے گزشتہ دنوں وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے گلگت بلتستان کا سب سے نظر انداز ضلع غذر کا ایک روزہ دورہ کیا گاہکوچ میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے اپنی حکومت کی کارکردگی بیان کی اور کہا کہ ایفاد کے مختلف سیکموں پر غذر میں کام جاری ہے اور ہزاروں کنال زمین آباد ہوگی جس سے یہاں کے عوام کی تقدیر بد ل جائیگی اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں رابط سڑکیں بنانے کی بات کی اور کہا کہ ہیڈ کوارٹر میں پانی کی کمی کو ختم کرنے کے لئے کروڑوں روپے کے منصوبے کا عنقریب ٹینڈر ہو رہا ہے جس پر راقم ایک بار پھر غذر روڈ کی تعمیر کے حوالے سے سوال کیا تو وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعلی کے پی کے پرویز خٹک اور میں نے بیجنگ کانفرنس میں چکدرا سے گلگت تک روڈ کی منظوری حاصل کی مگر یہ روڈ کی کب تعمیر ہوگی اسکا جواب وزیر اعلی کے پاس بھی نہیں تھا البتہ وزیر اعلی نے یہ اعلان ضرور کیا کہ ستمبر کے اخر تک اگر گلگت چترال روڈ کی تعمیر میں تاخیر ہوئی تو گلگت سے گاہکوچ تک کے کے ایچ طرز کی شاہراہ تعمیر ہوگی جس پر ڈیڑہ ارب روپے کی لاگت آئیگی اور یہ رقم گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ سے ادا کی جائیگی وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان کے اس اعلان کو خوش ائند کہا جاسکتا ہے مگر ساتھ یہ کہنا بھی مناسب ہوگا کہ اس طرح کے اعلانات آج سے دو سال قبل بھی ہوگئے تھے ایک اعلان تو وزیر اعلی نے گلگت بلتستان ایڈیٹرز فورم کے ممبران سے گلگت سی ایم ہاوس میں ملاقات میں کیا تھا کہ گلگت سے گاہکوچ تک روڈ کی تعمیر کا کام یکم جنوری 2017سے شروع ہوگا اور اس کے لئے حکومت پونے ارب رقم بھی مختص کر دی ہے دوسرا اعلان اپنے دورہ گاہکوچ کے موقع پر گورنجر کے قریب نمونے کے طور پر بنایا گیا 15سو فٹ پکی سڑک کے افتتاع کے دوران کیا تھا مگر یہ اعلانات بھی محض سیاسی اعلانات ہی ثابت ہوگئے اگر وزیر اعلی گلگت بلتستان گلگت سے گاہکوچ تک شاہراہ کی تعمیر میں مخلص ہے تو پھر گلگت سے گاہکوچ تک روڈ کی مرمت کے نام پر دس کروڑ روپے کے ٹینڈر کیوں کرائے گئے اور گلگت سے تو باقاعدہ روڈ کی مرمت کا کام شروع بھی ہوا ہے اور بہت جلد بیارچی سے گاہکوچ تک بھی روڈ کی مرمت کا کام شروع ہوگا جہاں پر تارکول اکھڑ گیا ہے وہاں تارکول کی ٹاکی لگا دی جائیگی جبکہ اگلے سال گاہکوچ سے گوپس تک بھی روڈ کی مرمت کی مد میں محکمہ تعمیرات عامہ نے کاغذی کارروائی شروع کر دی ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت غذر روڈ کی تعمیر میں مخلص نظر نہیں آتی اگر واقعی میں گلگت سے گاہکوچ تک یکسپریس وے بنانا ہی ہے تو پھر یہ روڈ کی مرمت کے نام پر ٹینڈر کرانے کی نوبت کیوں پیش آئی جہاں تک وزیر اعلی کی طرف ایفاد پراجیکٹ کے حوالے جو باتیں کی وہ قابل تعریف ہے مگر جب تک گلگت غذر روڈ تعمیر نہیں ہوتا تب تک غذر کے عوام ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتے اس خستہ حال روڈ پر عوام کو آمد ورفت سلسلے میں جو مشکلات ہیں وہ غذر کے عوام جانتے ہیں گلگت سے گاہکوچ تک 70 کلومیٹر کا سفر دو گھنٹے میں طے ہوتا ہے اس خستہ حال سڑک سے یہاں کاشتکار اپنے پھل فروٹ مارکیٹ پہنچانے سے قاصر ہے ایفاد پراجیکٹ سے یہاں کے عوام ہزاروں کنال اراضی آباد تو کرینگے اگر روڈ کی سہولت نہ ہو تو اس زمین کی پیداوار سے بھی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پاس ڈیڑہ سال کا عرصہ رہ گیا ہے اگر اس دوران بھی انھوں نے غذر کی طرف توجہ نہ دی خصوصا یہاں کی مین شاہراہ کی تعمیر عمل میں نہیں لائی تو ائندہ آنے والے الیکشن میں (ن) لیگ کو غذر سے سوائے مایوسی کے اور کچھ نہیں ملے گا۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button