قدرتی وسائل سے مالامال ضلع ہنزہ نظر انداز کیوں؟
تحریر:محمد شریف رحیم آبادی
اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ گلگت بلتستان قدرتی ذخائر سے مالا مال ہونے کے علاوہ دفاعی اور معاشی اہمیت کا حامل خطہ جو وطن پرستوں کا مسکن ہے ۔پاکستان سے محبت کا سرٹیفیکٹ لینے کی ہم کسی کے محتاج نہیں ۔امجد شعیب جیسے عناصر جو حقائق سے نابلد اشخاص اس خطہ کو داغ دار کرنا چاہتے ہیں ،تاریخ کا مطالعہ یہ نہیں کرتے ،بابر خان شاہ خان ،کرنل حسن اور صفعی اللہ بیگ جیسے تاریخ ساز ہستیوں کے کارناموں سے واقف نہیں ۔لالک جان کی بہادری اور خطے کے دیگر نامور لوگوں کی کامیابی پر ان کی رائے جو بھی ہے اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ہم محب وطن پاکستانی تھے ،ہیں اور رہیں گے ۔اب آتے ہیں صوبائی حکومت کی ان اقدامات کی طر ف جس کی بدولت ضلع ہنزہ میں غم و غصہ کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے ۔ملازمتوں میں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے ،حیرت ہوئی اس اشتہار کو دیکھ کر جس میں پولیس فورس کے آسامیوں کو مشتہر کیاگیا ہے ،مذکورہ ضلعے کے لئے ایک بھی آسامی نہیں۔سلو پوائزننگ مگر کیوں؟اس سے پہلے بھی ایسا رویہ اختیار کیا گیا ہے مسلسل ناانصافیوں کی وجہ سے علاقے میں مایوسی اور بے چینی پیدا ہوچکی ہے ،نوجوان اشتعال میں ہیں۔ایک منظم سازش کے ذریعے ضلع ہنزہ سے منتخب نمائندگی کا حق چیھنا گیا ہے ۔ضمنی الیکن کا باربار التواء الارمنگ سچویشن تھا کسی نے غور نہیں کیا ۔بے حس لوگوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے ۔گزشتہ سال پولیس بھرتیوں میں کیا ہوا اس سے بچہ بچہ واقف ہے ۔اب کیا ہونے جارہا ہے یہ اس کاادنیٰ سااشارہ میں سمجھتا ہوں ۔اس کے علاوہ اور بھی غم ہیں ۔گلگت بلتستان کا یہ واحد ضلع ہے جہاں لوڈ شیڈنگ 18سے20گھنٹے ہوتی ہے مگر وزیراعلیٰ اپنے عینک کا نمبر درست کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں ۔مذکورہ ضلع مسائلستان بن چکا ہے ،گورنر اور رانی کو ان مسائل سے کیا غرض ۔مقامی ٹھیکیداروں کو بھی دیوار سے لگادیا گیا ہے ۔ ٹھیکوں کی بند بانٹ ال حفیظ الامان ۔مردوم شماری میں بھی مذکورہ ضلعے کی آبادی کو تکنیکی طور پر کم ظاہر کرکے نقصان پہنچایا گیا ہے ۔37ہزار سے زیادہ ووٹرز اور ٹوٹل آباد صرف 50ہزار حالیہ مردوم شماری کے مطابق حیرت ہوتی ہے 18سال سے کم عمر افراد صرف 13ہزار ہیں۔کوئی زی شعور نہیں مانے گا ۔مردوم شماری کا سابقہ ریکارڑ اور حالیہ آبادی کا موازنہ کیا جائے تو صحیح حقائق سامنے آئیں گے ۔ہنزہ چائنہ اور پاکستان کا گیٹ وے ہے ۔افغانستا ن اور چین کے سرحدوں سے جڑا خطہ جہاں کا ہر فرد سرحدوں کا محافظ ہے ان کے ساتھ بے رحمانہ سلوک سوچی سمجھی سازش دیکھائی دیتا ہے ۔امجد شعیب کا بیان اور موجودہ صورت حال میں صوبائی حکومت کا کردار مشکوک نظر آتا ہے ۔ضلع ہنزہ کے عوام محب وطن ہیں اس طرح کے صورت حال میں عوام میں اشتعال پایا جانہ قدرتی امر ہے ۔جس کا معمولی مظاہرہ میں نے کل گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں دیکھا۔حلقہ ایک، دو ،3اور حلقہ6کے قدآوراور سیاسی شخصیات کا اجلاس میں شرکت جس میں مستقبل کیلئے لائحہ عمل تیارکیا گیا ہے ۔صوبائی حکومت اس امر سے چشم پوشی نہیں کرسکتی کہ سوست ڈرائرپورٹ اور سیاحت کے ذریعے ریونیو جرنیٹ کرنے والا گلگت بلتستان کاسب سے اہم علاقہ ہے ۔اس خطے کے ساتھ صوبائی حکومت کا روایہ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے ۔