خبریں
ہربن کے عوام ہمارے صبر کا امتحان لے رہے ہیں، تھور قومی کمیٹی
چلاس ( ڈسٹرکٹ رپورٹر ) تھور قومی کمیٹی کے اراکین نے کہا ہے کہ ہربن کے عوام ہمارے صبر کا امتحان لے رہے ہیں عمارتی لکڑی پالیسی کا اعلان ہوئے پانچ سے چھ ماہ ہوئے ہیں تھور کے علاقے میں پڑی سات سے آٹھ لاکھ فٹ عمارتی لکڑی کو راولپنڈی اور درگئی لیجانے نہیں دے رہے ہیں بلکہ چلاس شہر سے جو ٹرک ہربن نالہ پہنچ جاتا ہے تو باقاعدہ ان لوگوں کو قسم اور طلاق کے مراحل سے گزار کر ٹرک کو چھوڑا جا رہا ہے ریاست کے اندر چند نام نہاد افراد کی بدمعاشی کو روکنے کیلئے ابھی تک ریاستی اداروں کا حرکت میں نہ آنا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے مقامی ہوٹل میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تھور قومی کمیٹی کے اراکین نمبردار گل زر ، دلبر خان ، حاجی جمشید خان ، میرکاف ، میراتم ، ایوب نمبردار ، اطیل عرف جاوید و دیگر نے کہاکہ ہربن اور تھور کے عوام کا صرف آٹھ کلومیٹر زمین کا تنازع چل رہا ہے لیکن ہربن کے چنف لوگ زمین کے تنازعے کو آڑ بنا کر کبھی عمارتی لکڑی کو روکنا اور کبھی عام لوگوں کو سفر پر روکنا اور کبھی تھور حدود کے اندر گھسنا وطیرہ بنایا ہوا ہے جو ناقابل برداشت ہے انہوں نے کہا کہ تھور کے علاقے میں سات سے آٹھ لاکھ فٹ عمارتی لکڑی پڑی ہے جس کا حکومت کو کئی ارب کا ریونیو جمع ہوگا جبکہ عوام کو اتنا فائدہ نہیں ہے بلکہ اپنی جو ذاتی جمع پونجی خرچ کی ہے وہ مشکل سے ہاتھ آئیگی انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کوہستان فی فٹ باسٹھ روپے غیر قانونی روٹ پرمٹ کے نام سے وصول کر رہا ہے اس کے علاوہ فی فٹ پچاس روپے بھتہ الگ لے رہے ہیں جو زیادتی ہے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل حکومت کی طرف سے دی جانیوالی عمارتی پالیسیوں میں ٹرکوں کی لوڈنگ کے دوران اتنی گنجائش رکھی جاتی تھی کہ اگر راستے میں چالیس پچاس روپے فی فٹ کے حساب سے راستے میں دے دیتے تو فرق نہیں پڑتا تھا لیکن اب کی بار دیہ گئی عمارتی پالیسی میں محکمہ جنگلات دیامر ایک فٹ زائد لکڑی لیجانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں تو پچاس روپے فی فٹ جبری بھتہ لینا سراسر زیادتی ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے اپنے دورہ دیامر کے موقع پر کہا تھا کہ کوہستان میں عمارتی لکڑی کی باسٹھ روپے فی فٹ خیبر پختونخواہ حکومت سے ختم کرایا ہے لیکن تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے اور عوام فی فٹ باسٹھ روپے دینے پر مجبور ہیں انہوں نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن ، فورس کمانڈر گلگت بلتستان ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس حساس ترین مسلے کا دس روز میں حل نکالیں ورنہ تھور کے مقام پر شاہراہ قراقرم کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بلاک کرینگے جس کی تمام تر زمہ داری وفاقی ، خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان حکومت پر عائد ہوگی