کالمز

سیکریٹری ایجوکیشن، توجہ چاہیے

تحریر: امیرجان حقانی

محکمہ ایجوکیشن گلگت بلتستان کا شعبہ کالجز گوناگوں مسائل کا شکار ہے۔گلگت بلتستان میں ٹوٹل 22کالجز ہیں جن میں ہزاروں طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ گلگت بلتستان لیکچرار اینڈ پروفیسر ایسوسی ایشن ان کالجز اور فیکلٹی ممبران کی نمائندہ تنظیم ہے۔ایسوسی ایشن نے ان کے مسائل ہر فورم میں مناسب طریقے سے اٹھایا ہے۔گلگت بلتستان کا واحد شعبہ ہے جہاں چار سو کے قریب گزٹڈ آفیسر ہیں جو انتہائی مشکلات میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔جی بی کے کسی بھی محکمے میں اتنے اعلیٰ آفیسر نہیں ہیں۔یہ بھی ذہن میں رہے کہ کالجز کے فیکلٹی ممبران کی یہ ایسوسی ایشن کوئی مفاداتی گروپ ہے نہ ہی کوئی پریشر گروپ۔ہمیشہ کوالٹی ایجوکیشن اور سسٹم کی بہتری کی بات کی ہے۔جب جب متعلقہ حکام نے کوئی اچھی کارکردگی دکھائی ہے ایسوسی ایشن نے بھرپور ساتھ دیا ہے، اچھے کاموں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ ایسوسی ایشن نے انتہائی مجبوری کے عالم میں بھی محکمہ کو ڈسٹرب نہیں کیا ہے۔جناب سید عبدالوحید شاہ صاحب کی تقرری بطور سیکرٹری محکمہ ایجوکیشن میں ہوئی تو گلگت بلتستان کے کالجز کے فیکلٹی ممبران میں خوشی کی لہر سی دوڑ گئی۔اس کی ایک ہی وجہ تھی کہ جناب سیکرٹری صاحب کی بطور دیامر استور ڈویژن ، کمشنر کے اچھی رپوٹیشن ہے۔میرا اپنا ذاتی مشاہدہ بھی ہے کہ آنجناب نے دیامر میں ممکنہ حد تک بہترین کارکردگی کی کوشش کی ہے۔اب آپ کی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسوسی ایشن کے تمام ممبران اور کابینہ کی طرف سے کچھ مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے آپ سے ملتمس ہیں کہ کالجز کے مسائل اورفیکلٹی ممبران کے مسائل اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے سنجیدگی سے نوٹس لے کر حل کریں گے اور اگر کہیں مشکلات پیدا ہوتی ہیں تو آپ اعلی حکام تک رسائی حاصل کرکے ان مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کریں گے۔جناب سیکرٹری صاحب ہم آپ کو محکمہ ایجوکیشن میں ویلکم کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں۔ان کالجز کے پی سی فور کے مطابق ٹوٹل اکیڈمک اسٹاف کی تعداد565ہونا ہے جن میں 210پوسٹوں کی کریشن ہی نہیں ہے۔باقی موجودہ SNE (Schedule of New Expenditure) کے مطابق 355پوسٹوں کی کریشن ہے۔جن میں دو پروفیسر، 20ایسوسی ایٹ پروفیسر،ایک ڈائریکٹر ،22 اسسٹنٹ پروفیسر، دو ڈپٹی ڈائریکٹر، 82لیکچرارز کی پوسٹیں خالی ہیں۔یہ تمام آسامیاں سرکاری طور پرمنظور شدہ ہیں لیکن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی سست روی کی وجہ سے اب تک 129اسامیاں خالی ہیں۔ان تمام خالی آسامیوں پر ڈیپارٹمنٹل پروموشن اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے عدم تقرری کی وجہ سے تمام پروفیسر اور کالجز سخت مسائل کا شکار ہیں۔اسی طرح کالجز میں پچاس فیصدکلریکل اسٹاف کی بھی کمی ہے۔جناب سیکرٹری صاحب دیگر صوبوں بالخصوص کے پی کے اور پنجاب کی طرح گلگت بلتستان میں بھی Revised four tier اور Higher Time ,Time Scale کا اطلاق ضروری ہے جس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر احکام صادر ہونے چاہیے تاکہ پروفیسروں میں پایا جانے والا اضطراب ختم ہو۔ وفاق سمیت دیگر صوبوں میں اس پر عمل درآمد ہوچکا ہے۔اسی طرح ڈائریکٹریٹ کے میکنزم کی درستگی اور میرٹ بھی بہت ضروری ہے۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ پلاننگ سیکشن میں کالجز کی اپنی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے کالجز کے پی سی ون، پی سی ٹو، پی سی تھری اور پی سی فور سرد خانوں میں ڈال دیے جاتے ہیں جن کی وجہ سے کالجز کے پرنسپل ، تدریسی عملہ اوردیگر اسٹاف مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے۔ نیا ایس آر او بھی بننے جارہا ہے۔اس میں بھی سنجیدگی سے نوٹس لے کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ جی بی کالجز میں BS پروگرامات شروع کیے جانے والے ہیں اس کے لیے بھی بہترین پالیسی میکنگ کی ضرورت ہے۔گزشتہ پانچ سال سے کنٹریکٹ لیکچراروں کو بھی بری طرح الجھایا گیا ہے، کورٹ کچہری کے معاملات چل رہے ہیں،اس سے بھی کالجز میں مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ ہم بہت جلد ان تمام مسائل اور دیگر معاملات کو لے کر آپ کے پاس آئیں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ان تمام معاملات کوبہت سنجیدگی سے لیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ آپ کی پہلی توجہ کالجز اور ان کے فیکلٹی ممبران کے مسائل اور مشکلات پر ہونی چاہیے۔اگر آپ نے ان کالجز کے مسائل اور فیکلٹی ممبران کی محرومیوں اور مسائل کو حل کیا تو یہ پروفیسر حضرات آپ کے ہمیشہ ممنون و مشکور رہیں گے۔بہت سارے سیکریٹریز گزرے ہیں لیکن جی بی کے پروفیسر آج بھی جناب مہرداد صاحب کو یاد کرتے ہیں۔اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ جناب مہرداد صاحب نے بطور سیکریٹری انتہائی سنجیدگی سے کالجز اور فیکلٹی ممبران کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی اور بہت سارے معاملات کو درست نہج پر حل بھی کیا۔جناب سیکریٹری صاحب، کتنے المیے کہ بات ہے کہ گزشتہ سترہ اٹھارہ سالوں سے ایک لیکچرار اسی گریڈ یعنی سترہ گریڈ میں کام کررہا ہے۔ کوئی پروموشن نہیں ہوئی۔ جبکہ انہیں استادوں سے تعلیم حاصل کرکے ڈگریاں لینے والے طلبہ دیگر ڈیپارٹمنٹ میں گریڈ سولہ اور سترہ میں بھرتے ہوئے ہیں اور پروموشن کے ذریعے گریڈ اٹھارہ اور انیس تک پہنچے ہیں۔ایسے بہت سارے مسائل اور مشکلات ہیں جن کی وجہ سے سخت قسم کا اضطراب پایا جاتا ہے۔ہم آپ سے یہی امید کرتے ہیں کہ جو آپ کے اختیار میں ہیں پہلی فرصت میں حل کیجیے اور جو دیگر اعلی حکام بالخصوص چیف سیکریٹری ،وزیراعلیٰ اور گورنرسے متعلق ہیں ان تک بھی آپ ذاتی طور پراپروچ کرکے، کالجز کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے لاینحل مسائل، حل کرانے میں ممد ومعاون ثابت ہونگے۔ان شاء اللہ آپ انٹیلکچول برادری کے مسائل پر توجہ دے کر اور ان کے ساتھ کوالٹی ایجوکیشن کے لیے کام کرکے بہت طمانیت محسوس کریں گے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button