گورنمنٹمڈل سکول تھور، دیامر، کے طلبہ عمارت اور فرنیچر سے محروم، موسم کے رحم و کرم پر
چلاس(مجیب الرحمان)گورنمنٹ مڈل سکول تھور کے طلباء سکول عمارت اور فرنیچر سے محروم کھلے آسمان تلے سبق پڑھنے پر مجبورہیں۔موسمی اثرات سے معصوم بچے بیمار ہوکر سکول کو خیر باد کہنے لگے۔والدین اور طلباء نے حکمرانوں سے طلباء کے لئے چھت اور سہولیات فراہمی کا مطالبہ کر دیا۔چلاس شہر سے پچیس کلومیٹر مسافت پر واقع کھوٹو بٹ گورنمنٹ مڈل سکول کی عمارت 2010کے بدترین سیلاب کی نذر ہوگیا۔جس کے بعدطلباء کو لپروسی ڈسپنسری کی عمارت میں منتقل کیا گیا۔مگر طلباء کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اکثر کلاسز کو کھلے آسمان تلے پتھروں پر بٹھا کر تعلیم دی جا رہی ہے۔جبکہ لپروسی کی عمارت کے موجود کمرے چھوٹےہیں جو کلاس روم کے قابل نہیں ہیں۔جبکہ سکول میں پانچ سو سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔جگہ اور سہولیات نہ ہونے کی باعث مزید داخلے بند کر دئے گئے ہیں۔طلباء کا کہنا تھا کہ ان کے لئے سکول کی عمارت نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں کھلے آسمان تلے پتھروں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا پڑ رہی ہے۔سردی اور دھول مٹی کی وجہ سے اکثر بچے بیمار ہیں۔جبکہ شاہراہ قراقرم پر ٹریفک کا شور بھی ان کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق دس ہزار کی آبادی کے لئے ایک ہی سکول ہے۔جو عمارت سے ہی محروم ہے۔سکول کی عمارت اور سہولیات نہ ہونے کے باعث اپنے بچوں کو تعلیم سے دور گھر میں ہی رکھنا پڑ رہا ہے۔وزیر اعلی کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ بھی کیا گیا ہے۔مگر یہ صرف اعلان کی ہی حد تک محدود ہے۔فوری طور پر بچوں کو سردی سے بچانے اور ان کی تعلیم جاری رکھنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر شیلٹرز اور فرنیچر فراہم کیا جائے۔