سکا لر شپ کی اذیت
ہائیر ایجو کیشن کمیشن (HEC) کی طرف سے پا کستانی طا لب علموں کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لئے سکا لر شپ ملتی ہے ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے حکام اور افیسروں میں ایسے لو گ مو جود ہیں جنہوں نے فل برائیٹ ، آس ایڈ یا دوسرے سکا لر شپ پر بیرون ملک تعلیم حا صل کی ہے سکالر شپ لینے کے با عزت مراحل کو دیکھا ہے اور سکا لر شپ لینے وا لوں کا جس طرح خیال رکھا جا تا ہے اس کلچر کو بھی دیکھا ہے مگر ہائر ایجو کیشن کمیشن میں آنے کے بعد اُن کا روّیہ یکسر بدل جا تا ہے وہ سکا لر شپ لینے والے کو ملک کا قابل فر زند یا جو ہر قا بل نہیں سمجھتے بھکا ری یا قرض دار سمجھتے ہیں انڈی جینس پروگرام کے تحت جب کسی سٹو ڈنٹ کے کوائف مکمل ہو تے ہیں مگر سکا لر شپ کی پہلی قسط تیسرے سمسٹر کے اختتام تک ریلیز نہیں ہو تی اگر طا لب علم نے معا ہدے کے مطا بق ایم فل مکمل کیا کسی یو نیور سٹی سے منسلک ہوا تدریس کا پیشہ اختیار کیا تو اُ س نے سکا لر شپ کی دو شرائط کو پورا کیا ایم فل اور پاکستان میں ملا زمت کے دو نوں شرائط پوری ہونے کے بعد اگر اس کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے لئے سکا لر شپ ملا تو یہ بہت اچھی کار کردگی ہے طا لب علم نے پی ایچ ڈی کا بوجھ ہائیر ایجو کیشن کمیشن پر نہیں ڈا لا پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک سے وظیفہ حا صل کیا یہ اس کی اضا فی قابلیت اور نما یاں کار کر دگی شما ر ہو تی ہے مگر ہائر ایجو کیشن کمیشن اُس کو واپس بلا تی ہے کہ ہارورڈ ،کیمبر ج اور آکسفور ڈ میں کیا کرتے ہو؟ وا پس آجا ؤ ، کمیشن کے سامنے پیش ہو جا ؤ اور اس جرم کا جواب دو کہ تم نے بیرون ملک تعلیم کا وظیفہ کیوں حا صل کیا ؟ تمہیں کس نے اجا زت دی ہے کہ ہارورڈ ، کیمبرج اورآکسفورڈ سے پی ایچ ڈی کرو؟ فو راً وا پس آجا ؤ ، ٹو بہ ٹیک سنگھ کی یو نیور سٹی کے پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلہ لے لو سکالر شپ کیلئے درخواست دیدو ہم آخری سمسٹر کے بعد تمہیں سکا لر شپ دینگے کامن سینس اور لا جک یہی تقا ضا کر تا ہے کہ جس کو بیرونِ ملک سے سکا لر شپ ملا اس نے تحقیق کے میدان میں ایم فل کے دوران اور ایم فل کے بعد نما یاں کار کر دگی کا مظا ہرہ کیا ہو گا اُس کے تحقیقی کام کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہو گی وہ مبارک باد کے مستحق ہے قا نو نی لحاظ سے اُس نے ایم فل کی ڈگری لے کر سکا لر شپ کی پہلی شرط پوری کر لی پاکستان کی یو نیور سٹی میں مستقل ملا زمت لیکر دوسری شرط پو ری کر لی پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا تعلیم جاری ہے طا لب علم ابHECسے سکا لر شپ نہیں مانگتا اُس کو کیمبرج اور آکسفور ڈ سے واپس بلا کر کیوں ٹار چر دیا جا رہا ہے؟ پیشی بھگتنے پر طا لب علم کو یا اس کے باپ کو کس لئے مجبور کیا جا رہا ہے ؟ سکا لر شپ کو پوری دنیا میں عزت کا ذریعہ سمجھا جا تا ہے سہو لت کا طریقہ سمجھا جا تا ہے پوری دنیا میں پہلا سمسٹر شروع ہونے سے پہلے سکا لر شپ کا چیک طا لب علم کے نا م جا ری ہو تا ہے ڈگری مکمل ہو نے کے ساتھ اُس کو مبارک باد کا خط ملتا ہے اور مستقبل روشن ہونے کی دعا دی جا تی ہے بار بار پیشی کر کے اذیت نہیں دی جا تی ٹو بہ ٹیگ سنگھ میں داخلے پر مجبور نہیں کیا جا تا پاکستان کا ہائیر ایجو کیشن کمیشن واحد ادارہ ہے جو کسی طا لب علم کی اعلیٰ کار کر دگی اور کامیابی پر نا راض ہو کر اُس کو پیشی کا سمن بھجوا تا ہے قا نونی کار وائی کی دھمکی دیتا ہے وفا قی وزیر تعلیم شفقت محمود پڑھے لکھے آدمی ہیں انہیں بیرون ملک اور اندرون ملک تعلیم کا تجربہ بھی حا صل ہے سکا لر شپ کے قا نونی تقا ضوں کو اچھی طرح جانتے ہیں اگر وہ تھوڑا سا وقت نکا ل کر HECکی کسی ایک کھڑ کی سے اندر جھا نک کر ایم فل کے بعد پاکستانی یو نیور سٹی میں ملا زمت لیکر بیرون ملک تعلیم کے لئے سکا لر شپ حا صل کرنے والے سکا لرز کو بار بار ٹار چر کرنے کا سلسلہ بند کر وائیں تو سینکڑوں طلبہ اور طا لبات کو بیرون یو نیور سٹیوں سے تعلیم و تحقیق کی اعلیٰ سند اور ڈگری لیکر ملک اور قوم کی خد مت کرنے کے موا قع ملینگے بقول غا لب
ہم نے ما نا کہ تفا فل نہ کر وگے لیکن
خا ک ہو جائینگے ہم تم کو خبر ہونے تک