گلگت بلتستان کی نامیاتی( organic ) غذائیں اور ان کے فوائد !
تحریر ! زیب آر میر | زیب آرٹس اینڈ کرافٹس
گلگت بلتستان ایک زرعی علاقہ ہے ۔ اور تقریباً ہر گھر میں اپنی زمینوں سے اگایا ہوا غلہ، سبزیاں، فروٹس اور مقامی لائف سٹاک و ڈئیری مصنوعات استعمال کی جارہی ہیں جوکہ ایک خوش آئیند بات ہے۔ اگر چہ اس کا تناسب پہلے کی نسبت بہت کم ہوگیا ہے مگر پھر بھی لوگوں کو شہر میں رہنے والوں کی بنسبت خالص اجزاء دستیاب ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی آبادی کسی حد تک بہت ساری بیماریوں سے بچی ہوئی ہیں۔ اب چونکہ نئی نسل اپنے تعلیمی اور روزگار کےمعاملات میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے زراعتی کاموں کیلئیے وقت کا نا ہونا اور دیگر مصروفیات کی بنا پر عدم دلچسپی کے باعث ان چیزوں کا استعمال بھی کم ہوتا جارہا ہے اور ان کی جگہ مارکیٹ سے خریدی ہوئی غیر معیاری اور مضر صحت اجزاء نے لے لی ہے جس کی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریاں بھی پھیلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
تحقیق سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ لوگوں کے مقامی ماحول سے ہٹ کر خوراک اور رہن سہن میں تبدیلیوں کے باعث بیماریاں ذیادہ پھیلنے لگی ہیں اور اوسط عمر میں کمی آنے لگی ہے۔ اس سے پہلےہنزہ اور ملحقہ علاقوں میں طویل عمر پانے اور بیماروں سے پاک علاقہ غیر ملکی جریدوں میں چھپ چکا ہے غیر معیاری گھی اور تیل کا استعمال اور مرچ مصالحہ کا اب زیادہ استعمال اور تازہ فروٹس کی بجائے بازار سے لائے گئے جوسس اور کولڈ ڈرنکس اور دیسی مرغیوں کی بجائے فارم کی مرغیوں کی وجہ سے صحت خراب ہونے کے امکانات ذیادہ ہیں۔
پرانے زمانے میں ہمارے بزرگ زیادہ تر غلہ اور سبزیاں کاشت کرتے تھے جس میں گندم، مکئ، جو ، باجرہ اور دالیں وغیرہ سرفہرست تھیں ان کے علاوہ سبزیاں بھی خود ہی اپنی زمینوں پر اگاتے تھے اور ہر قسم کےفروٹس وافر مقدار میں دستیاب ہوتے تھے ، مال مویشی اور مرغیاں پالنے کا رحجان بھی بہت تھا اور سب سے اچھی بات یہ تھی ان کو بیچنے کا رحجان اتنا ذیادہ نہیں تھا اپنے لئے استعمال کرتے تھے ان سب کو قدرتی طریقے سے اگایا جاتا تھا ۔ کوئ کیمیائ کھاد یا مصنوعی طریقہ یا کیڑے مار اسپرے کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا ۔ اس لئیے ان غذائی اجناس کے اجزاء خالص نامیاتی ( organic ) شکل میں موجود ہوتے تھے ۔ اپنے گھر کے اخروٹ اور گری سے خالص تیل نکال کر کھانوں میں استعمال کیا جاتا تھا اپنی ہی کیاریوں سے سبزیاں توڑ کر ہماری مائیں کھانا تیار کرتی تھی۔ اپنی ہی گائے اور بھیڑ بکریوں سے حاصل شدہ دودہ سے لسی ، خالص مکھن تیار کیا جاتا تھا۔ اور گھر کے مویشیوں اور مرغیوں سے گوشت حاصل کیا جاتا تھا۔ اب حالت یہ یے کہ اپنے باغ کی خوبانی ، اخروٹ ، بادام ، چیری ، انگور اور یہاں تک کہ مکئ ، جَو اور باجرہ بیچ کر بازار سے ملاوٹ شدہ غیر معیاری اشیاء تیل ، گھی ، غیر معیاری گندم ، ملائی اور دودھ خریدا جاتا ہے۔ فارم کی مرغیوں کا بےجا استعمال اور خاص کر غیرمعیاری تیل میں بھون کر کھانے کا غیر صحت مندانہ طریقہ عام ہے۔ دوسری طرف مال مویشی نہ پالنے اور کھیتوں کھلیانوں میں کام نہ کرنے کے رحجان کی وجہ سے جسمانی ورزش اور محنت مشقت میں شدید کمی آئی ہے۔ مندرجہ بالا وجوہات کی بناء ہر حال ہی میں کم عمری میں بلڈ پریشر ، دل کی بیماری، فالج اور جوڑوں اور ہاضمے کی بیماریوں میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ غذر کے ایک معروف بین الاقوامی شہرت یافتہ پروفیسر ، ریسرچر اور صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر سیّد محبوب علی شاہ کے حالیہ ریسرچ جو ایک نامور بین الاقوامی جریدے میں چھپ چکی ہے کے مطابق ہمارے علاقے گلگت بلتستان میں بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں قابل تشویش حد تک بڑھ گئی ہیں۔
ان سب بیماریوں سے بچنے کے لئے ہمیں چاہئیے کہ سادہ اور قدرتی اجزاء سے بنی ہوئی خوراک کا استعمال ذیادہ کریں اور محنت و مشقت کی زندگی کو شعار بنائیں تاکہ اس طرح کے مسائل و بیماروں سے بچ سکیں۔ اس پوسٹ کی وساطت سے ایک بہت ہی ضروری بات کرنا چاھونگی نا میاتی خوراک ( organic ) خوراک دنیا میں بہت قیمتی مانی جاتی ہے اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں ان کے لئے مخصوص کارنرز بنائے گئے ہیں ۔جوکہ اچھی خاصی قیمت رکھتے ہیں اور ان اشیاء کی قیمت بعض اوقات خریدار کی دسترس میں نہیں ہوتیں۔
گلگت بلتستان کی مقامی پیداوار میں چونکہ ہر چیز اپنے خالص ہونے کی بناء پر نامیاتی ہے اسلئیے ملک کے باقی حصوں کی زراعتی پیداوار کی بہ نسبت اسے مہنگا ہونا چاھیے۔ لہذا ملک کے دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے تاجر حضرات ان قیمتی اشیاء کو کوڑی کے بھاو خرید کر شہری اور بین القوامی مارکیٹ میں سونے کے بھاو بیچتے ہیں۔ لہذا جو حضرات اس تجارت سے وابستہ ہیں ان کو چاھئیے کہ وہ اپنی ان مصنوعات میں نامیاتی فوڈ کا لیبل لگائیں تاکہ ان کی قدرو قیمت میں اضافہ ہو سکے۔
( زیب آر میر یا زیب النساء ایک سوشل اور کلچرل ایکٹوسٹ ہیں اور بین القوامی فورمز پر زیب آرٹس اینڈ کرافٹس کے پلیٹ فارم سے گلگت بلتستان اور پاکستان کی کلچر/ثقافت اور ٹوریزم کے لئے والینٹیرلی خدمات سرانجام دے رہی ہیں )