یکجہتی مارچ کے منتظمین کی قراقرم یونیورسٹی میں طلبا تنظیموں کے ذمہ داروں اور کارکنوں سے ملاقات
گلگت: طلبا یکجہتی مارچ کے آرگنائزرکی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں طلبا تنظیموں کے ذمہ داران اور طلبا سے نشت ہوئی جس میں طلبا یکجہتی مارچ کے حوالہے سے گفتگو ہوئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ذولفقار حسین نے کہا کہ طلبا یونین پہ عائد پابندی کی وجہ سے طلبا مختلف گروہوں میں تقسیم ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے طلبا کے مسائل دن بدن بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ طلبا اپنے حقوق کے لیے باہر نکلے اور طلبا یونین کی بحالی اور دیگر مسائل کے لیے جدوجہد کریں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عنایت ابدالی نے کہا کہ طلبا باشعور طبقہ ہوتا ہے لیکن گلگت بلتستان میں طلبا کو تقسیم کیا گیا ہے۔ طلبا اپنے مشترکہ مسائل کے حل کے بجائے علاقائی اور لسانی بینادوں پرتقسیم ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ طلبا ایک ہوجائیں اور اپنے مسائل کے حل کےلیے مشترکہ جدوجہد کاآغاز کریں۔
نوجوان سماجی کارکن ارشد جگنو نے کہا کہ معیاری تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے۔
نوجوان صحافی ارسلان علی نے کہا کہ طلبا یونین نوجوانوں کی ذہین سازی میں اہم کردارکرتا ہے لیکن بدقسمتی سے طلبا یونین پہ عائد پابندی سے تعلیمی اداروں میں طلبا تقسیم ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے پڑھے لکھے لیڈرشب کا شدید فقدان ہے۔
نوجوان سیاسی راہنما عابد تاشی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے۔ مسائل کا حل صرف طلبا یونین کی بحالی میں پنہاں ہے۔
قراقرم یوتھ فورم کے صدر نے کہا کہ طلبا یکجہتی مارچ کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کےلیے طلبا متحد ہیں۔
این ایس ایف قراقرم یونیورسٹی کے راہنما واجد علی نے کہا کہ قراقرام انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبا اس مارچ میں بھرپور شرکت کرینگے اور طلبا یونین، وزیراعظم سکیم ۲۰۱۱ کی بحالی کےلیے کردار ادا کرینگے۔
نوجوان سماجی کارکن و شاعرعمران نثرند نے کہا کہ طلبا یونین کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے اس کے لیے جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہ
۲۹ نومبر کو طلبا یکجہتی مارچ گلگت پریس میں ۲بجکر تین منٹ پہ شروع کیا جائے گا تمام طلبا و طالبات کو اس مارچ میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔