کالمز

للکار

احمد سلیم سلیمی 

دنیا بھر میں کرونا وائرس کی کراہیں گونج رہی ہیں… چین کے لیے تو یہ ایک ڈراؤنا خواب بن گیا ہے.. سارا ملک خوف سے کانپ رہا ہے… ایک دیوہیکل معاشی طاقت ہونے کے باوجود اس وائرس کا مقابل کرتے کرتے ہانپ رہا ہے… امید ہے بہت جلد اس کا توڑ بھانپ بھی جائے گا…

  یہاں ایک قدامت پسندانہ نکتہ….

دنیا بہت فاسٹ ہوگئی ہے… مشرق سے مغرب تک سائنسی ترقی کا غلغلہ ہے… میڈیکل سائنس بھی کامیابی کے ریکارڈ قائم کررہی ہے…ایسے میں کچھ عمومی بیماریاں جن کی ہلاکت خیزی دل دہلا دیتی ہے… جیسے کینسر، ایڈز، برین ٹیومر اور ہارٹ فیلیر….

 یہ بیماریاں عام بھی ہیں ان کا علاج ناممکن نہیں تو آسان بھی نہیں… یورپ امریکہ جیسے دیگر خوش حال ممالک میں اب بھی 55 فیصد اموات کی وجہ کینسر ہے… 30 فیصد دل کے دورے سے اموات ہوتی ہیں… اسی طرح 80 کی دہائی میں منظر عام پہ آنے والی بیماری ایڈز سے اب تک 100 ملین سے زیادہ اموات ہوئی ہیں…برین ٹیومر بھی ایک مہلک بیماری ہے… جس میں شفا سے موت کی شرح زیادہ ہے…

 اس کے ساتھ ساتھ اگر مغرب میں اسپتالوں کا، طبی سہولیات کا اور غذائی معیارات کا جائزہ لیا جائے تو ہمارے جیسے ممالک سے بدرجہا بہتر ہے…اپنی معاشی اور طبی سہولیات کے باوجود بھی یہ خوش حال ممالک ابھی تک ان بیماریوں کا فوری اور آسان علاج دریافت نہیں کر سکے ہیں… (کانسپی ریسی تھیوریز کے مطابق ان کے آسان علاج کی راہ میں بنیادی رکاوٹ ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیاں ہیں… کیوں کہ علاج جتنا زیادہ مہنگا ہوگا ان کمپنیوں کی تجوریاں اتنی زیادہ بھر جائیں گی….)

  خیر یہ تو جملہ ِ معترضہ کے طور پر بات آئی… مطلب یہ کہ مذکورہ بالا بیماریوں کا علاج اب تک دنیا بھر کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے….

  پھر کبھی کبھار کچھ نئی بیماریاں نئے ناموں سے سامنے آتی ہیں… جو آناً فاناً انسانوں کو چاٹ جاتی ہیں… یہ ایک طرح سے قدرت کی طرف سے  للکار ہوتی ہے…تم انسان اپنی مادی ترقی کا عروج جتنا بھی چھو لو… قدرت کا ایک جھٹکا تمہیں زمین بوس کر دے گا… تمہارے حواس مختل ہوں گے… تم بہت ہاتھ پاؤں چلاؤگے مگر سنبھلتے سنبھلتے بری طرح ہلکان ہوجاؤ گے… اور کرونا وائرس نے چین کو خصوصی طور پر اور پوری دنیا کو عمومی طور پر لرزا کر رکھ دیا ہے… یہ کوئی آسمانی آفت ہے یا پھر زمین پہ رہنے والوں کی کسی لغزش کی شامت…. بات جو بھی ہے آج اس وائرس نے میڈیکل سائنس کو پھر سے قدرت کے مقابلے میں اس کی عاجزی کا آئینہ دکھا دیا ہے….

  چین جس طرح ایک معاشی اور سائنسی جن بن گیا ہے.. ایسے میں یقین ہے بہت جلد اس وائرس سے چین سمیت دنیا کو نجات مل جائے گی… ووہان شہر میں دس دن کے اندر، پہلے ایک، اب دو اسپتال جو ہزار ہزار بیڈ کے ہوں گے… تعمیر کرنے کا اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ چین اس وائرس کا مقابلہ کرسکے گا…

خدانخواستہ ایسا وائرس ہمارے جیسے پس ماندہ ملک پر یلغار کر دے تو کیسا محشر بپا ہوگا…؟ ہمارے اسپتال، ہماری ادویات کا معیار، ہمارے ڈاکٹروں کی پیشہ ورانہ فرض شناسی، ہماری ریاستی طبی سہولیات اور سماجی طرزِ حیات اس انداز کے ہیں کہ خاکم بدہن ایسے وائرس ایٹم بم کی طرح تباہی پھیلا سکتے ہیں… یہ سب اللہ پاک کا خاص کرم ہے کہ دنیا بھر کی شخصی اور قومی بد اعمالیوں کے باوجود ہم ایسے وائرسوں کی لپیٹ میں نہیں آتے ہیں… یہ الگ بات ہے دیگر عمومی بیماریاں بھی شہروں سے دیہاتوں تک ہلاکتوں کی سرخ جھنڈیاں لہراتی رہتی ہیں…

میڈیا کے مطابق چند پاکستانی بھی کرونا وائرس کی لپیٹ میں آگئے ہیں… یقیناً پاکستان میں موجود ان کے دوست رشتہ دار اس صورت حال سے سخت پریشان ہوں گے… ان کی خواہش بھی ہوگی کہ یہ متاثرہ پاکستانی جلد گھر پہنچ جائیں… مگر جذبات سے قطع نظر ان وائرس زدہ طلبہ کا اس حالت میں پاکستان واپس آنا کوئی معقول فیصلہ نہیں ہوگا… وجہ ظاہر ہے یہاں عمومی بیماریوں کا علاج چُور چور کردیتا ہے… کرونا وائرس کا علاج کہاں ممکن…؟

 میڈیا کے مطابق سینکڑوں طلبہ جو وہاں پھنسے ہوئے ہیں.. ووہان سٹی سے نکلنا چاہتے ہیں… ان کا مکمل چیک اپ اور اطمینان کے بعد فوری وطن واپسی کے اقدامات کئے جانے چاہئے… جیسا کہ امریکہ، جاپان اور دیگر ممالک نے اپنے شہریوں کے ساتھ کیا ہے….

  آخر میں یہ دعا کہ مولائے کریم..! ہم پاکستانیوں کو ایسی مہلک بیماریوں سے محفوظ فرما… ہم بہت کم زور ہیں.. ہمارا ملک بھی، ہمارے ادارے اور افراد بھی بہت کم حیثیت ہیں… ہم ان آفات سماوی اور مصائب ِ دنیوی کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں…. اس لیے ہمیں اپنے حبیب( ص)  کے وسیلے سے نجات ِ کاملہ عطا فرما….

  آمین

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button