کالمز

معاشرے میں صنفی تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان

نفیسہ خان. سوشیالوجسٹ

معاشروں کی تشکیل میں انسانوں کا کلیدی کردار ہوتا ہے اور انسانی رویے ہی معاشرتی اقدار کی تشکیل کرتی ہیں۔ یعنی اگر ہم مثبت رویوں سے اپنے معاشرتی افعال انجام دینگے تو یقینا ہم عزت واحترام، پیار ومحبت اور امن وسکون کے جزبوں کوپروان چڑھاکر اپنے معاشرے کی بہتر تشکیل میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بصورت دیگر اگر ہم اپنی جھوٹی انا کی تسکین، طمع،لالچ،حسد جیسے منفی روئیوں سے معاشرے کی تشکیل کرینگے تو نہ صرف معا شرتی امن و سکون تباہ برباد ہوگا بلکہ ہم اپنے معاشرے میں منفی رجحانات اور غیر انسانی اقدار کے فروغ کا بھی باعث بنیگے۔ ان منفی رجحانات میں آج کل ہمارے معاشروں میں صنفی تشدد کے بڑھتے ہوئے یعنیGENDER BASED VIOLENCE کے رجحان کی وجہ سے معاشرے کے کچھ مخصوص طبقات جنہیں ہم Vulnerable Groups کہتے ہیں کہتے ہیں وہ مختلف قسم کے سماجی،نفسیاتی، جسمانی اور معاشی مسائل کا شکار ہورہے ہیں جس کی وجہ سے معاشرتی امن و سکون تباہ ہورہا ہے۔

اس ضمن میں بحیثیت انسان یہ ہمارا اولین فریضہ ہے کہ ہم مثبت روئیوں کے فروغ کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنے اور معاشرے میں مثبت روئیوں کے فروغ میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں، یاد رہے کہ گزشتہ دنوں معروف سماجی تنظیم پبلشنگ ایکسٹینشن نیٹ ورک۔ PENپین کی جانب سے آواز فاونڈیشن کے تعاون سے اجالا پروگرام کے تحت ریڈیو پاکستان گلگت کے FM 93 اور ایف ایم 91 چینل پر اس حوالے سے خصوصی پروگرام نشر کئے گئے تاکہ ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوئے صنفی تشدد کے رجحانات کا تدارک ہوسکے اور معاشرے میں مثبت انداز سوچ اور برداشت کو فروغ دیکر مثبت روئیوں کو پروان چڑھایا جاسکے۔ او ہم معاشرے میں صنفی تشدد یعنی Gender Based Violence کے بڑھتے ہوئے رجحان کے حوالے سے عوامی شعور و آگاہی میں اضافہ کرکے لوگوں کی سماجی و معاشرتی روئیوں میں صنفی تشدد کی روک تھام کے تناظر میں مثبت تبدیلی لائی جاسکے۔

یاد رہے کہ ہر سال 18 نومبر سے 10 دسمبر تک دنیا بھر میں عورتوں کے خلاف ہونے والے صنفی تشدد کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے تاکہ صنفی تشدد کے خاتمے کے لئیے ان کی جدوجہد کو سراہا جائے۔ اگر ہم آجکل کی صورتحال کا جائزہ لیں تو کرونا وباء جس نے ملکی اور بین القوامی سطح پر تمام شعبہ ہائے زندگی پر اپنے گہرے اثرات مرتب کئے ہیں وہی سماجی اداروں کے بنیادی یونٹ یعنی خاندان پر بھی اسکے نہایت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، ہمارا معاشرتی نظام چونکہ مردوں کے زیر اثر ہے، اور گھر کے اندر بھی عورتوں کی نسبت مرد اظہار رائے کا زیادہ حق رکھتے ہیں اور معاشی افعال انجام دیتے ہیں جبکہ خواتین گھریلوں امور سر انجام دیتی ہیں، اب چونکہ لاک ڈاون کی وجہ سے مرد حضرات گھروں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں اور اپنے سماجی فرائض اور سرگرمیاں نبھانے سے قاصر ہیں، جس کے نتیجے میں معاشی، معاشرتی اور نفسیاتی طور پر تناؤ کا شکار ہیں جو گھریلوں انتشار کا باعث بن رہا ہے۔

لہذا کرونا وباء کی موجودہ صورتحال میں گھریلو تشدد کے رجحان میں افسوسناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، کیونکہ معاشی مواقع محدود ہونے کی وجہ سے مردوں پر معاشی ذمہ داریوں کا بوجھ ذہنی دباؤ کا سبب بن رہا ہے، کرونا کی وجہ سے بیماری اور موت کا خوف بھی ذہنی تناؤ یعنی (Frustration) کا سبب بن رہا ہے اور پھر یہی وجوہات صنفی تشدد اور گھریلو تشدد کی شکل میں سامنے آرہا ہے جسکی وجہ سے معاشرے کے کمزور طبقات جن میں خواتین، بچے۔ خصوصی افراد، خواجہ سرا اور اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد مختلف قسم کے سماجی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں۔ گلگت بلتستان کی ایک پولیٹیکل Activist ناز گل نے اپنے ایک حالیہ میڈیا انٹرویو میں کہا کہ خواتین کی صحت و تعلیم کو فروغ دیکر ہم معاشرے سے صنفی تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اسکے سماجی اور نفسیاتی اثرات کو کم کرسکتے ہیں اور خصوصا بچوں کو صنفی تشدد سے بچانا معاشرے کے تمام افراد کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

ہمیں اپنے تمام قارئین کو صنفی تشدد یعنی Gender Based Violence کے حوالے سے یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ صنف کی بنیاد پر معاشرے کے کمزور اور محروم افراد کیساتھ روا رکھا جانے والے اس سلوک کو کہتے ہیں جس میں صنفی بنیادوں پر تفریق یعنی(Gender Discrimination) کو بنیاد بناکر تشدد کیا جاتاہے اور اس کی وجہ سے معاشرے عدم استحکام اور لوگ عدم برداشت کا شکار ہورہے ہیں، مزید براں بعض مرد حضرات اپنا فرسٹیشن نکالنے کے لئے گھروں میں خواتین پر زبانی گالی گلوچ یا جسمانی تشدد کے ذریعے صنف نازک کو اپنی انا کی تسکین کا نشانہ بناتے ہیں جو کہ نہایت افسوس ناک امر ہے اور یہ بات مزہبی، اخلاقی اور معاشرتی اصولوں کے منافی ہے اور ہمارا پیارا مزہب اسلام بھی ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ گھر میں خواتین کے ساتھ صلہ رحمی کے ساتھ پیش آنا چاہئے اور حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر سلوک کرے۔

اس ضمن میں معاشرے کے تمام افراد کو ذہنی انتشار سے بچنے کے لئے صحت مندانہ مشاغل اپنائے اور گھریلوں امن و سکون کے لئے ذہنی ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے معیاری وقت گزارنے کی بھرپور کوشش کرے تاکہ ہمارا آج کا رویہ ہماری اگلی نسل کے تابناک مستقبل میں رکاوٹ نہ بن سکے، اس سلسلے میں وہ تمام ادارے اور افراد تحسین کے مستحق ہیں جو کرونا وباء سے تحفظ اور معاشرے سے صنفی تشدد کے خاتمے کے لئے اپنا معاشرتی کردار ادا کررہے ہیں، اس سلسلے میں خصوصا پبلشنگ ایکسٹینشن نیٹ ورک کا آواز فاونڈیشن کے تعاون سے اجالا پروگرام کے تحت کئے جانے والے شعورو آگاہی کے فروغ اور سماجی روئیوں کی مثبت تبدیلی کے حوالے سے حالیہ سرگرمیاں قابل ذکر ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button