رمضان اور صبر
تحریر:امیرجان حقانی
اسسٹنٹ پروفیسر: پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت
ریسرچ اسکالر: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رمضان المبارک اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے۔اس بابرکت مہینے کے اندر ہرقسم کے اعمال و عبادات کا اجر اللہ کی طرف سے زیادہ ہوتا ہے۔اسی طرح صبر کا بھی ایک خاص مقام ہے۔ انسان روزے کی حالت میں صبر سے کام لیتا ہے تو اللہ کی رضا فورا ہوجاتی ہے۔
شریت اسلام میں صبر کا مفہوم یہ ہے کہ انسان نیک کاموں پر اپنے نفس کو صبر کرنے کا عادی بنادے۔
نیکی اور بھلائی کے وہ کام جو کرنے کو دل نہیں چاہتا ہے مگر روزہ دار اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے کرے
اسی طرح گناہ چاہیے صغیرہ ہے یا کبیرہ، ان سے بچنے کی پوری کوشش کرے اور بالخصوص روزہ اور رمضان المبارک میں تمام گناہوں سے صبر کرے اور اپنے نفس پر صبر کے ذریعے کنٹرول پالیں
اسی طرح اگر انسان کو مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے تو اس وقت بے صبری کے بجائے خوب صبر سے کام لے۔
صبر ہی وہ عمل ہے جس سے انسان فلاح پاتا ہے۔
صبر کرنے والوں کو اللہ رب العزت بے حساب عطا کرتا ہے۔اللہ کا ارشاد ہے
إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ
بلاشبہ صبر کرنے والوں کو اُن کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔
أُوْلَئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَؤُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ (القصص)
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دوبار دیا جائے گا اس وجہ سے کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ برائی کو بھلائی کے ذریعے دفع کرتے ہیں ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
وان أصابتہ ضراء صبر فکان خیرًا لہ (مسلم)
اوراگراُسے کوئی دکھ اور رنج پہنچتا ہے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے، اور یہ صبر بھی اُس کے لئے سراسر خیر اور موجبِ برکت ہوتا ہے۔
والصبر نصف الايمان (شعب الايمان)
اور صبر نصف ایمان ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود کا فرمان ہے ایمان کے دو حصے ہیں:” ایک حصہ صبر ہے اور دوسرا حصہ شکر ہے”۔
سامعین محترم
رمضان المبار ک کے اس بابرکت مہینے میں تمام مسلمانوں کو صبر سے کام لینا چاہیے۔ حالات جیسے بھی ہوں۔ ہر قسم کی مشکلات و تکالیف پر صبر کرنا لازم ہے۔یہ بھی یاد رکھیے کہ صرف کھانے پینے کی چیزوں سے صبر کرنا کافی نہیں ہوگا۔
بلکہ خیر اور بھلائی کے سارے کام جو کرنا مشکل بھی ہو، دل بھی نہ مانتا ہوتو بھی نفس پر کنٹرول کرتے ہوئے کرنے ہونگے اور جملہ گناہوں سے دور رہنا ہوگا۔ نفس کو گناہوں سے صبر کے ذریعے بچانا ہوگا۔مال و متاع ، اولاد، کاروبار میں نقصان ، لوگوں کی طرف سے دی جانے والی تکالیف پر صبر کرنا ہوگا۔
میرے بھائیو بہنو
اللہ رب العزت صبر کرنے والوں کو ظالموں پر غالب فرماتے ہیں۔
اللہ ٰ صبر کرنے والوں کو ملائکہ کی سلامتی کا حق دار ٹھہراتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو عاجزی اختیار کرنے والوں میں شمار فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو محسنین میں شمار فرماتے ہیں۔
اللہ صبر کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں ہوتے دیتے۔
اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے لیے آخرت میں مغفرت کا اعلان فرمائیں گے۔
اللہ ٰ صابرین کو بے حساب اور عظیم اجر عطا فرمائیں گے۔
اللہ تعالیٰ صبرکرنے والوں کو انعام اور جزاء کے طور جنت میں ہر قسم کی نعمتیں اور انعامات عطا کریں گے۔
تمام روزہ داروں پر لازم ہے کہ وہ صبر کے ذریعے رمضان المبارک کی رحمتیں اور برکات سمیٹ لیں۔
یہ تحریر ریڈیوپاکستان کی رمضان ٹرانسمیشن کے لیے خصوصی لکھی گئی ہے اور ریکارڈ کروائی گئی ہے۔