کالمز

روزے کے طبی فوائد

تحریر:امیرجان حقانی

اسسٹنٹ پروفیسر: پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت   

ریسرچ اسکالر: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد

خاص برائے: رمضان ٹرانسمیشن ریڈیو پاکستان گلگ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رمضان المبارک کے روزوں کے ہر قسم کے فوائد ہیں۔دینی و روحانی،سماجی، معاشرتی اور غربت ولاچاری اور تزکیہ نفس کے اعتبار سے جتنے فوائد ہیں ایسے ہی جسمانی اور طبی اعتبار سے بھی بہت سارے فوائد ہیں۔ طبی ماہرین نے ان کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ آج کی محفل میں مختصرا ان فوائد کا ذکر کیا جائے گا جو طبی ماہرین نے بیان کیا ہے

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَاَنْ تَصُوْمُوْا خَيْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(البقرہ،184)

’’اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو ‘‘

اللہ کے اس حکم کا باریک بینی سے  طبی نکتہ نظر سےجائزہ لیا جائے تو بات بہت واضح ہوجاتی ہے کہ روزہ رکھنے کے جسمانی اور طبی بہت سارے فوائد بھی موجود ہیں۔اللہ کا کوئی حکم غیر فطری نہیں ہوتا ۔

روزہ ایک فرض عمل ہے۔ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اس کی فرضیت کا اعلان کیا ہے اور رمضان المبارک پانے والوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔

طبی ماہرین کی رائے ہے کہ صحت مند انسان کا  روزہ  رکھنے سے جسم میں کسی قسم کا نقص یا کمزوری واقع نہیں ہوتی۔روزے سے مندرجہ ذیل طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ان کی آراء کا خلاصہ یہاں بیان کیا جاتا ہے:

1۔ جسم انسانی سے زہریلے مواد کی صفائی

 روزے رکھنے سے انسانی جسم میں موجود زہریلے مادوں کا صفایا ہوجاتا ہے ۔روزہ کے دوران جسم میں کوئی اضافی کھانا نہیں جاتا، تبجگر پوری تند ہی سے جسم میں موجود پرانے فاسد مادوں کو صاف کرکے اس میں تازگی  اور فرحت بخشتا ہے۔

2۔ پھیپھڑوں کی صفائی

 انسان کے پھیپھرے  ڈائریکٹ خون صاف کرتے ہیں۔اگر پھیپھڑوں میں خون جم جائے تو روزہ رکھنے کی وجہ سے یہ شکایت دور ہوجاتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ نالیاں صاف ہوجاتی ہیں۔پھیپھڑے فاضل مواد کو بڑی تیزی سے خارج کردیتے ہیں جسے خون ٹھیک سے صاف ہونے لگتا ہے۔یہ جسمانی صحت کے لیے کارآمد ہے۔

3۔ خون کی مقدار میں کمی سے دل کو ارام پہنچنا

 دوران روزہ، خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے یہ اثر دل کو نہایت فائدہ مند ہوتا ہے اور آرام پہنچاتا ہے۔

4۔ کمزور لوگوں کے جسم میں خون پیدا ہونا

 روزہ رکھ کر کمزور لوگ آسانی سے اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ روزہ کی حالت میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہڈیوں کا گودہ حرکت میں آجاتا ہے۔

5۔خون میں سرخ ذرات کی کمی کا پورا ہونا

 طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسانی  خون میں سرخ ذرات کی تعداد زیادہ اور سفید ذرات کی تعداد کم  ہوتی ہے۔ روزہ رکھنے سے یہ تعداد اپنی مطلوبہ مقدار کو پہنچ جاتی ہے یعنی سرخ ذرات کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

6۔ دماغی امراض سے محفوظ ہونا

جو لوگ روزہ فرض ہوتے ہی یعنی جب بالغ ہوتے ہیں تب سے روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں تو وہ بڑھاپے میں دماغی امراض  کا بہت کم شکار ہوتے ہیں۔ ایک امریکی طبی ماہر ڈاکٹر مارک کے  مطابق ”روزے رکھنے سے انسانی دماغ الرائمز ز(Alzhemiers)پارکنس (parkinsons) سے محفوظ رہتا ہے اور دیگر بہت سارے دماغی و ذہنی امراض سے انسان بچتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ” دماغ کو سب سے زیادہ فائدہ اس میں ہے کہ انسان وقتاً فوقتاً روزہ رکھے۔ٗٗ

7۔ کمزوری اور بڑھاپے کے خلاف مزاحمت

یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ روزہ رکھنے سے انسان کو نقصان ہونے کی بجائے صحت کو مزید توانائی ملتی ہے اور جسم کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔روزہ رکھنے سے جسم انسانی میں ایسے ہامونز پیدا ہوتے ہیں  جو کمزوری بالخصوص بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتے رہتے ہیں۔جسم انسانی کو طاقتور بنا دیتے ہیں۔اور غیرضروری خوراک سے بچنے کی وجہ سے  سے بہت سارے جان لیوا امراض جیسے کینسر ،دل کے امراض ،شوگر اور دماغی امراض کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اللہ کے فرمان کی روشنی میں روزے کے جسمانی فوائد  کا جائزہ لیا تو بہت ساری اہم باتیں سامنے آگئی ہیں۔ مسلم اور غیر مسلم طبی ماہرین اور میڈیکل سائنس  نے مزید بھی فوائد گنوائے ہیں۔ اور وہ روزہ کے طبی فوائد پر نہ صرف متفق ہیں بلکہ اپنی تحقیقات و تدقیقات میں روزہ رکھنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔

اسلام میں صرف فرض روزوں کا حکم نہیں ہے۔ بلکہ نفلی روزوں کی بھی ترغیب اور تحریص موجود ہے۔جس کے دیگر فوائد کے ساتھ بہت سارے جسمانی اور طبی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

یہ تحریر ریڈیوپاکستان کی رمضان ٹرانسمیشن کے لیے خصوصی لکھی گئی ہے اور ریکارڈ کروائی گئی ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button