کالمز

وادی درکوت کا محل وقوع اور وائلڈ لائف کنزرویشن پلان

وادی درکوت گلگت بلتستان کے علاقے ضلع غذر  کے تحصیل یاسین میں واقع ہے،  جو گلگت شہر سے 185 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کی 45 کلومیٹر (4800 فٹ بلند) طویل بارڈر مشرق میں اشکومن اور شمال میں بروغیل، مغرب میں تھوئی اور جنوب کی طرف گلگت کو ملاتا ہے۔ محل وقوع کے اعتبار سے یہ علاقہ سنٹرل ایشیائی ممالک کا بام دروازہ کہلاتا ہے۔ درکوت میں کم و بیش کوئی 9 بڑے نالے موجود ہیں، جن میں گیکوشی، دولنگ، غموبر، نوبر، بھوہرک، غشوغل، ہنیسرپر، المبر اور چھلی ہرنگ شامل ہیں۔ ان نالوں کے محل وقوع اور جغرافیائی پس منظر پر ایک الگ اور تفصیلی مضمون لکھ چکا ہوں، ان کی تفصیل میں گیے بغیر آج کے اس مضمون میں ان نالوں کا وائلڈ لائف کنزرویشن سے تعلق اور اس کی اہمیت اور افادیت پر کچھ روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا۔

وادی درکوت اور اس سے منسلک نالوں کی جغرافیائی اہمیت، محل وقوع اور شہر کے شوروغل سے دوری جنگلی حیات کے پرورش کے لیے ایک انتہائی پر سکون ماحول فراہم کرتا ہے۔ آسمان کو چھوتے اونچے پہاڑ، بہتے ندیوں، قدرتی چشموں، خوبصورت جھیلوں، سفید برف اور گلیشیرز کی موجودگی اور سرسبزوشاداب کھلے میدان وائلڈ لائف کنزرویشن کے لیے ایک جنت کا منظر پیش کرتا ہے۔ تاریخ کا جایزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وادی درکوت مارخور، چکور، رام چکور، بطخ، فاختہ اور مچھلیوں کا مسکن رہا ہے۔ پرانے قصوں اور کہانیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ ہاتھوں اور ڈنڈوں سے مارخور اور مچھلیوں کا شکار کیا کرتے تھے، شکار کے اس مہم میں خواتین اور بچے بھی بھر پور حصہ لیا کرتے تھے۔

لیکن وقت گزرنے اور آبادی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ وادی درکوت میں جنگلات کا خاتمہ ہوتا چلا گیااور اس کے علاوہ گرمیوں میں مال مویشیوں کو لے کر نالوں میں رہائش پذیر ہونے سے جنگلی حیات کی بقاء اور تحفظ خطرے میں پڑ گیا، اس کے علاوہ شکار کھیلنے پر معقول پابندی نا ہونے کی وجہ سے جنگلی حیات کا قتل عام کیا گیا اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے جنگلی حیات تیزی سےمعدوم ہونا شروع ہو گیے، اور ان علاقوں سے ہجرت کر کے دوسرے جگہوں یعنی بروغیل اور اشکومن کے نالوں کی طرف ہجرت کر گیے۔

وقت گزرتا چلا گیا اور حالات بدلتے چلے گیے، تعلیم عام ہوتا گیا اور شرح خواندگی تیزی سے بڑھنے لگی، نیی نسل نے تیزی سے جدید طرز زندگی اپنانا اور گزارنا شروع کیا، لوگ گاؤں کے بجائے شہروں کا رخ کرنے لگے اورپھر اس وجہ سے مال مویشی پالنے اور گرمیوں میں نالوں میں جانے کا رواج تیزی سے دم توڑنے لگا، یہ صورتحال پھر سے موقع فراہم کرتا ہے کہ جہاں ان جنگلی حیات کو پھر سے آباد کرنے، ان کی افزائش اور بقاء پر کام کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

گلگت بلتستان کا علاقہ خیبر (گوجال) کی مثال لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کے لوگوں نے مل کر باہمی اشتراک سے وائلڈ لائف کنزرویشن پر کام کیا اور نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے، کہ جہاں سینکڑوں مارخور خوراک اور پانی کی تلاش میں دن کی روشنی میں سڑکوں پر بے خوف گومتے پھرتے اور مستیاں کرتے نظر آتے ہیں، وائلڈ لائف کنزرویشن کی اس سے بڑھ کر بہترین مثال دنیا میں کہی نہیں ملتی، اور اس کام کے لیے وہاں کے لوگوں کی جتنی تعریف کرے، کم ہے، یہ لوگ بحیثیت مجموعی اس سے بھی زیادہ تعریف کے مستحق ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق خیبر (گوجال) کے عوام سالانہ 5 کروڈ سے 10 کروڈ روپے ٹرافی ہنٹنگ کے ذریعے کما رہے ہیں۔ اس سے نا صرف وہاں کے معاشی حالات بہتر ہو رہی ہیں، بلکہ ان کی یہ کاوش سیروسیاحت کے لیے بھی معاون اور مددگار ثابت ہو رہا ہے۔

وادی درکوت اور خیبر (گوجال) کا موازنہ کیا جایے تو معلوم ہوتا ہے کہ درکوت کا محل وقوع اور نالوں کے جغرافیایی پس منظر وائلڈ لائف کنزرویشن کے لیے زیادہ سازگار ماحول فراہم کرتا ہے، چونکہ درکوت اور اس سے منسلک نالے اور ان نالوں کی باؤنڈری جو کہ مشرق میں اشکومن اور شمال میں بروغیل سے ملتی ہے، وائلڈ لائف کنزرویشن کےلیے ایک طویل اور نا ختم ہونے والا جغرافیایی علاقہ فراہم کرتا ہے۔ ایک بات دونوں میں مشترک ہے، وہ یہ کہ گلگت سے سست اور گلگت سے درکوت کا زمینی سفر تقریباً برابر ہے، اور موسم بھی ایک جیسا ہے۔

سال 2012 سے ہر سال دنیا بھر میں 4 دسمبر کو جنگلی حیات کے تحفظ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد خطرے سے دوچار جنگلی حیات کی تحفظ، بقاء اور اس سےمتعلق معلومات اور آگاہی دینا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ درکوت کے عوام بھی سست (گوجال) کے عوام کی طرح اکھٹے ہوں، ڈبلیو ڈبلیو ایف (WWF) اور حکومت وقت کے تعاون سے باہمی اور مشترکہ حکمت علمی کے ذریعے وائلڈ لائف کنزرویشن پر کام کریں، تو وہ دن دور نہیں کہ جہاں نہ صرف ٹرافی ہنٹنگ کے ذریعے سالانہ کروڈوں کمانے کا موقع ملے گا، بلکہ درکوت کی مجموعی خوبصورتی اور سیروسیاحت میں بھی بے تحاشا اضافہ ہو گا۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button