کالمز

بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کی گلگت بلتستان کے لیے شاندار رفاہی خدمات

تحریر: مولوی حبیب اللہ راشدی
فاضل: جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی

دینی مدارس اور جامعات وہ مقدس ادارے ہیں جو نہ صرف اسلامی نظریہ حیات کے محافظ اور دینی علوم کی تدریس و ترویج کے مراکز ہیں بلکہ ہر آزمائش اور مشکل گھڑی میں عملی طور پر قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ ادارے ہمیشہ سے دین کے قلعے اور امت مسلمہ کے خادم رہے ہیں۔
اللہ رب العزت نے فرمایا
"وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ”(البقرۃ: 110)

ترجمہ: "اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے، اسے اللہ کے پاس ضرور پاؤ گے۔”

یہی وجہ ہے کہ دینی مدارس و جامعات کے مہتممین و سرپرست، اساتذہ کرام ، طلبہ عظام اور ان سے وابستہ رفاہی ادارے ہمیشہ قوم کی خدمت میں پیش پیش رہتے ہیں۔ ان اداروں کی خدمات کی ایک پوری تاریخ ہے۔

2025 کا تباہ کن سیلاب اور گلگت بلتستان

سال 2025 میں آنے والے ہولناک سیلاب نے پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا۔ گلگت بلتستان کے کئی اضلاع بالخصوص دیامر، غذر، بلتستان اور دیگر علاقے اس قدرتی آفت کی زد میں آئے۔
سینکڑوں گھر تباہ ہوگئے،

زراعت اور مال مویشیوں کا شدید نقصان ہوا،

کئی خاندان بے گھر اور بے سہار ا ہو گئے۔

اس کٹھن وقت میں مقامی سطح پر کچھ رفاہی تنظیموں نے کوششیں کیں، جن میں ہماری اپنی تنظیم المرتضیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے ضلع دیامر کے علاقے تھور میں اپنی بساط کے مطابق ریلیف سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ لیکن متاثرین کی کثیر تعداد کے مقابلے میں یہ کوششیں نہایت ناکافی تھیں۔ ہم انتہائی پریشان تھے کہ آخر کیا کیا جائے؟۔

مفتی محمد احمد بلتی صاحب سے رابطہ

سیلاب کی تباہی کو دیکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ بڑے اور منظم اداروں کو اس طرف توجہ دلائی جائے۔ اس مقصد کے لیے ہم نے اپنی مادرِ علمی جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے استاد اور علاقے کے نامور عالم دین حضرت مفتی محمد احمد بلتی صاحب سے رابطہ کیا۔

ہم نے انہیں گلگت بلتستان کی مکمل صورتحال بتائی اور گزارش کی کہ وہ جامعہ کے بڑے اساتذہ کرام، مخیر حضرات اور بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ذمہ داران کے سامنے یہ مسئلہ رکھیں تاکہ ریلیف سرگرمیوں کو گلگت بلتستان تک پھیلایا جائے۔

حضرت مفتی محمد احمد بلتی صاحب نے نہایت شفقت کے ساتھ فرمایا:

"ضلع غذر کے حوالے سے جامعۃ العلوم الاسلامیہ کے نامور فاضل حضرت مولانا قاضی نثار احمد صاحب نے بھی رابطہ کیا ہے، تاہم ضلع دیامر کی صورتحال کے بارے میں کسی نے اطلاع نہیں دی۔ میں ان شاء اللہ بزرگوں کے سامنے یہ بات رکھوں گا۔ اس وقت بنوری ویلفیئر ٹرسٹ کا وفد بنیر اور سوات میں مصروف ہے، وہ ان شاء اللہ گلگت بلتستان کا بھی رخ کرے گا۔”

یہ الفاظ ہمارے لیے امید کی کرن ثابت ہوئے اور ہم نے دل ہی دل میں اللہ سے دعا کی کہ یہ خواب جلد حقیقت بنے۔

بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کا گلگت بلتستان کا سفر

الحمدللہ، بزرگوں کی دعاؤں اور اساتذہ کی توجہ کے نتیجے میں 3 ستمبر 2025 کو بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کراچی کا قافلہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے مرکزی شہر چلاس پہنچا۔ اس قافلہ میں مولانا اکرام اللہ چترالی صاحب، مولانا اسامہ اشرف صاحب، مولانا انعام الحسن صاحب اور مولانا بادشاہ ولی صاحب سواتی شامل تھے۔
ہم المرتضیٰ ویلفیئر کے دوستوں، مولانا عبداللہ حیدری، اور بھائی احمد جگلوٹ والے کے ہمراہ رات عشاء کو چلاس پہنچے اور مہمانوں کے پہنچنے سے پہلے ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔

چلاس میں معروف عالم دین قاری عتیق اللہ صاحب کے مدرسہ جامعہ رحیمیہ کو مہمانوں کے قیام و طعام کے لیے منتخب کیا گیا، جہاں قاری صاحب نے نہایت محبت اور خلوص کے ساتھ انتظامات کیے۔

تھور کا دورہ

اگلی صبح ہم سب علاقے تھور کی طرف روانہ ہوئے۔ تھور کا منظر انتہائی المناک تھا۔
سیلاب نے گھروں، کھیتوں اور مال مویشیوں کو تباہ کر دیا تھا۔
متاثرین کئی دنوں سے امداد کے منتظر تھے، لیکن ابھی تک کوئی ادارہ وہاں نہیں پہنچا تھا۔

متاثرین تھور کی فہرست مولانا جاوید صاحب (فاضل مدرسہ عربیہ راونڈ، خطیب مدنی جامع مسجد چلاس) نے بڑی محنت سے تیار کی تھی۔

بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کے نمائندوں نے بنفسِ نفیس مستحقین کے ہاتھوں میں نقد رقوم تقسیم کیں۔ یہ منظر انتہائی جذباتی تھا، کئی لوگ خوشی سے روتے رہے۔ متاثرین کے چہروں پر امید اور اطمینان کے آثار واضح نظر آرہے تھے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"الساعي على الأرملة والمسكين كالمجاهد في سبيل الله”(بخاری و مسلم)
ترجمہ: "بیوہ اور مسکین کی کفالت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے برابر اجر کا مستحق ہے۔”

یہ حدیث مبارکہ بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کے اس عظیم کارنامے کی اصل عکاسی کرتی ہے۔

تھک کا دورہ

تھور کے بعد قافلہ تھک کے علاقے کی طرف روانہ ہوا، جو بابوسر کے مشہور تفریحی مقام کے قریب واقع ہے۔
یہاں بھی تباہی کے مناظر دل دہلا دینے والے تھے۔ متاثرین کی فہرست مولانا سعید الرحمان نے تیار کی تھی جو پہلے سے چلاس میں ہمارا انتظار کر رہے تھے۔

نقد رقوم شفافیت اور مکمل ترتیب کے ساتھ تقسیم کی گئیں۔
مقامی لوگوں نے بنوری ویلفیئر کے نمائندوں کے جذبہ خدمت کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔

گلگت میں قیام

تھک کا کام مکمل ہونے کے بعد ہم اپنے مہمانوں کو گلگت پڑی بنگلہ مرکز دارالایمان والتقویٰ لے گئے، مرکز دارالایمان کیساتھ مدرسہ بھی ہے جو المرتضیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کے مہمان مرکز کے شاندار انتظامات دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور ان احباب کی کوششوں کو سراہا۔

اسی دوران قاضی نثار احمد صاحب (خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت، رئیس جامعہ نصرۃ الاسلام گلگت) سے مسلسل رابطہ رہا۔ ان کے حکم پر ہم پڑی بنگلہ سے مہمانوں کو لے کر جامعہ نصرۃ الاسلام گلگت پہنچے، جہاں قیام و طعام کے بہترین انتظامات کیے گئے۔ جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ نے مہمانوں کی بھرپور خدمت کی۔

ضلع غذر کا سفر

پانچ ستمبر 2025 کو صبح نمازِ فجر کے پہلے قافلہ ضلع غذر کے متاثرہ علاقوں کے لیے روانہ ہوا۔گلگت سے جامعہ نصرۃ الاسلام کے استاد حدیث اور وفاق المدارس العربیہ کے گلگت بلتستان کے مسئول مولانا حبیب اللہ دیداری اور مرکزی جامع مسجد کے نائب خطیب مولانا عطاء اللہ ثاقب بھی ہمارے ساتھ قافلے میں شامل ہوئے۔
گاہکوچ میں پہنچ کر ناشتہ کیا، ناشتہ کا انتظام تنظیم العلماء پونیال کے صدر مولانا عبدالصبور نے کیا تھا،
مولانا سلطان محمود (امام و خطیب دائن مسجد)،
مولانا عبید اللہ،
مولانا محبوب اور دیگر علماء نے قافلے کا استقبال کیا۔

ان علماء کرام نے ضلع غذر کے متاثرہ علاقوں کے متاثرین کی فہرست پہلے ہی تیار کر لی گئی تھی۔قافلے کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا:

1. اشکومن، دائن، چٹور کھنڈ اور اسنمبر کے علاقوں کا گروپ۔

2. تالی داس کے علاقوں کا دوسرا گروپ۔

نماز عصر تک تمام متاثرین میں نقد رقوم پہنچا دی گئیں۔
یہ کام مکمل ہونے کے بعد بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کا وفد براستہ شندور، چترال روانہ ہوگیا جبکہ المرتضیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے احباب گلگت واپس لوٹ آئے۔

مشاہدات اور نتائج

بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ذمہ داران نے اپنے دورے کے دوران کئی اہم مشاہدات کیے:

1. گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں، خصوصاً دیامر، گلگت اور غذر میں انتہائی غربت اور کسمپرسی دیکھی۔

2. اہلِ سنت والجماعت کے دینی ادارے اور مساجد محدود وسائل میں کام کر رہے ہیں اور ان کی مدد کی سخت ضرورت ہے۔

3. قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے منظم اور مستقل بنیادوں پر رفاہی اداروں کے قیام کی ضرورت ہے۔

گلگت بلتستان کے لیے عملی تجاویز

گلگت بلتستان کی طرف اکابرین علماء کرام، دینی مدارس و جامعات اور رفاہی اداروں اور مخیر حضرات کی توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں، کچھ تجاویز ذہن میں آرہی ہیں جن کو مختصر عرض کر دیتا ہوں تاکہ ہمارے اساتذہ، اکابرین، رفاہی ادارے اور مخیر حضرات یہاں کی طرف متوجہ ہوں۔

1. دینی اداروں کا استحکام

مساجد، مدارس اور دینی جامعات کو مضبوط اور منظم بنیادوں پر قائم کیا جائے۔

مدارس کے اساتذہ اور طلبہ کے لیے باقاعدہ تربیتی پروگرامز شروع کیے جائیں۔

2. مستقل رفاہی مراکز کا قیام

بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن اور دیگر رفاہی اداروں کے دفاتر ضلع دیامر، غذر اور بلتستان میں قائم کیے جائیں۔

ہنگامی حالات کے لیے فوری ایکشن ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔

3. غربت کے خاتمے کے منصوبے

چھوٹے کاروبار کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں۔

ہنر سکھانے والے مراکز قائم کیے جائیں تاکہ لوگ خود کفیل ہوں۔

4. ریلیف اسٹاک مراکز

خوراک، ادویات، کپڑوں اور دیگر اشیاء کے ذخائر ہر بڑے ضلع میں قائم کیے جائیں تاکہ قدرتی آفات میں فوری امداد دی جا سکے۔

5. علمی و فکری مہم

عوام کے اندر قرآن و سنت کے مطابق اتحاد و بھائی چارے کی فضا قائم کرنے کے لیے مہمات چلائی جائیں۔

فرقہ واریت اور تعصبات کے خاتمے کے لیے علماء کرام کو متحد کیا جائے۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں رفاہی کاموں کا مقام

اسلام میں رفاہی کاموں کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
"مَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ”(البقرۃ: 261)

ترجمہ: "جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اُس دانے کی سی ہے جو سات بالیاں اُگاتا ہے اور ہر بالی میں سو دانے ہوتے ہیں۔”

یہ آیت کریمہ واضح کرتی ہے کہ رفاہی کام صرف انسانیت کی خدمت نہیں بلکہ یہ صدقہ جاریہ اور آخرت کے لیے بہترین سرمایہ ہیں۔

خصوصی شکریہ

ہم ذاتی طور پر ان تمام اشخاص کا دلی طور پر شکریہ ادا کرتے ہیں جن میں :

بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن کے بزرگوں، اساتذۂ اور وفد میں موجود نمائندگان کا،

جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے اساتذہ کرام کا، بالخصوص حضرت مفتی محمد احمد بلتی صاحب کا،

قاری عتیق اللہ صاحب (جامعہ رحیمیہ چلاس) کا،

حضرت مولانا قاضی نثار احمد صاحب (جامعہ نصرۃ الاسلام گلگت)،

مولانا حبیب اللہ دیدار (استاد الحدیث و مسئول وفاق المدارس العربیہ گلگت بلتستان)،

مولانا عطاء اللہ ثاقب (نائب خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت)،

مولانا عبدالصبور (صدر تنظیم العلماء پونیال)،

مولانا سلطان محمود، مولانا عبید اللہ، مولانا محبوب، مولانا جاوید، مولانا سعیدالرحمان اور دیگر احباب کا جنہوں نے اس عظیم خدمت کو کامیاب بنایا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان تمام کاوشوں کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور گلگت بلتستان کو امن، خوشحالی اور ایمان کی روشنی سے منور فرمائے۔آمین ثم آمین
اللہ کا ارشاد ہے
"إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ” (الحجرات: 10)
ترجمہ: "تمام مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔”

یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ایک دوسرے کا سہارا بننا ہمارا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
بنوری ویلفیئر فاؤنڈیشن نے اس فریضے کو عملی جامہ پہنایا اور یہ خدمت تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button