کالمز

ماں۔۔۔ میری آئرن لیڈی

تحریر: سحرش فاطمہ

ماں کے بارے میں قلم اٹھانا ہمیشہ میرے لیے ایک مشکل مرحلہ رہا ہے۔
وہ ہستی، جس نے مجھے جنم دیا، پروان چڑھایا، خواب دیکھنا سکھایا اور ان خوابوں کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دی اُس کی قربانیوں کو لفظوں میں سمیٹنا شاید ممکن ہی نہیں۔
مگر دل چاہتا ہے کہ آج، اس خاص دن پر، اپنی ماں کو دلی سلام پیش کروں۔ سلام اُس عظیم عورت کو جو واقعی ایک "آئرن لیڈی” ہے۔

ابو کے جانے کے بعد زندگی جیسے ایک پل میں بدل گئی۔
ہر طرف اندھیرا، فکر، سوالات اور زمانے کے طعنے تھے۔
لیکن میری ماں نے ہمت کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔ اُنہوں نے خود کو بکھرنے نہیں دیا بلکہ اپنے خواب ہمارے آنکھوں میں منتقل کر دیے۔
مشکلات آئیں، حالات نے بارہا آزمایا، مگر میری ماں نے ایک لمحے کے لیے بھی اپنے قدم ڈگمگانے نہیں دیے۔ اُن کے سامنے ایک ہی مقصد تھا:
اپنے بچوں کی تعلیم اور اُن کا روشن مستقبل۔

رات کے سناٹے میں جب سب سو جاتے، وہ جاگتی رہتیں۔
کبھی دعاؤں میں ہاتھ اُٹھاتیں، کبھی سوچوں کے سمندر میں گم ہو جاتیں۔
آنکھوں کے کونے نم ہوتے مگر ہونٹوں پر صبر و یقین کی مسکراہٹ قائم رہتی۔
یہ ہے میری ماں — میری اصل طاقت، میری آئرن لیڈی۔

زندگی نے اُن کے سامنے مشکلات کی ایک نہ ختم ہونے والی قطار کھڑی کر دی تھی:
کبھی معاشی تنگی، کبھی سماجی دباؤ، کبھی رشتہ داروں کے تلخ سوال۔
لیکن اُن کا جواب ہمیشہ ایک ہی ہوتا:
“میرے بچوں کی پڑھائی رُکے گی نہیں، خواب ادھورے نہیں رہیں گے۔”

انہوں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ ہمارے مستقبل کے نام کر دیا۔
زمانے کے طعنے سہے، حالات کی سختیاں برداشت کیں،
مگر ایک لمحے کے لیے بھی ہمت نہ ہاری۔
اُن کی دعائیں، اُن کی محنت اور اُن کا یقین ہمیں سنبھالتا رہا، راستہ دکھاتا رہا۔

میرے گاؤں کے لوگ اکثر کہا کرتے ہیں:
“یہ عورت واقعی ایک چٹان ہے، اکیلی کیسے سب کچھ سنبھال لیتی ہے؟”
وہ نہیں جانتے کہ جب انسان کا مقصد صاف اور نیت مضبوط ہو تو اللہ کی مدد خود بخود شاملِ حال ہو جاتی ہے۔

اکثر میں سوچتی ہوں کہ وہ اتنی توانائی کہاں سے لاتی ہیں؟
دن میں اسکول میں درجنوں بچوں کو پڑھانا،
پھر گھر آ کر ہمارے مسائل سنبھالنا، ہماری پرورش کرنا یہ سب آسان نہیں۔
مگر وہ ہمیشہ مسکرا کر کہتی ہیں:
“بچے ہی اصل سرمایہ ہیں، چاہے وہ میرے شاگرد ہوں یا میرے اپنے۔”

وہ اکثر کہتی ہیں:
“دنیا کی اصل خوبصورتی ایک قابل طالب علم میں ہے۔”
ابو کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے انہوں نے ہمیشہ تعلیم کو ترجیح دی۔

میں نے اپنی ماں کو دن رات محنت کرتے دیکھا ہے۔
بیماری ہو یا لوگوں کی باتیں انہوں نے سب کچھ برداشت کیا،
مگر ہماری تعلیم پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
اُن کی یہی خواہش، یہی عزم، ہمارے آگے بڑھنے کی سب سے بڑی طاقت ہے۔

میری ماں صرف ایک ماں نہیں،
بلکہ ایک عزم، ایک کردار، ایک مکمل ادارہ ہیں۔
وہ ہمارے لیے ہمت کا پہاڑ اور سکون کا سایہ ہیں۔

آج میں فخر سے کہہ سکتی ہوں:
میری ماں ہی میری اصل ہیرو ہے۔
انہوں نے زندگی کی ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کر کے ثابت کیا کہ عورت کمزور نہیں؛
اگر ارادہ پختہ ہو تو وہ زمانے کا رخ بدل سکتی ہے۔

ہر دن ماں کے نام ہے،
مگر آج، ٹیچرز ڈے کے موقع پر،
میں اس عظیم رشتے کو سلام پیش کرتی ہوں جو ہر درد پر مرہم ہے،
جو دعا بن کر زندگی کا حصہ ہے۔

ماں! آپ کو میرا سلام۔۔۔ آپ ہی میری آئرن لیڈی ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button