کالمز

امامِ زمان کی سالگرہ مبارک

آج ہز ہائنس پرنس رحیم آغا خان کی سالگرہ کا مبارک دن ہے۔ یہ دن نہ صرف ایک عظیم رہنما کی ولادت کا دن ہے بلکہ خدمتِ انسانیت، امن، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے پیغام کی یاد دہانی بھی ہے۔یہ موقع  دنیا بھر کے تمام اسماعیلی مسلمانوں کے لیے خوشی، عقیدت اور تجدیدِ عہد کا پیغام لاتا ہے۔یہ اس عظیم ہستی کا جنم دن ہے  جن کی زندگی  انسانوں کو جوڑنے، ان کے دکھ بانٹنے، اور ایک منصفانہ، پُرامن اور مہذب معاشرہ تشکیل دینے کے لیے وقف ہے۔

پرنس رحیم آغا خان، اسماعیلیوں کے انچاسویں امام ہز ہائنس پرنس شاہ کریم الحسینی آغا خان چہارم کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔ آپ 12 اکتوبر 1971 کو جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم فِلپس اکیڈمی اینڈوور سے حاصل کی اور 1995 میں براؤن یونیورسٹی سے موازناتی ادب میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔

 آپ نے  بچپن سے ہی اپنے والد کے ساتھ سماجی خدمت اور فلاحی منصوبوں میں گہری دلچسپی لی اور انسانیت کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔۔ تعلیم، غربت کے خاتمے، ماحول کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے پلیٹ فارم سے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ آپ کے نزدیک ترقی کا حقیقی معیار انسان کی عزت، خوداعتمادی اور بہتر معیارِ زندگی ہے۔

فروری 2025 میں اپنے والد کی وفات کے بعد پرنس رحیم نے اسماعیلی مسلمانوں کے پچاسویں امام کا منصب سنبھالا۔ امامت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد آپ نے پرتگال، کینیا، یوگنڈا اور کرغزستان سمیت کئی ممالک کا دورہ کیا۔ ان دوروں کے دوران آپ نے مختلف ریاستی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جن میں تعلیم، ماحولیاتی تبدیلی، ماحول دوست معیشت اور نوجوانوں کے بااختیار ہونے جیسے اہم موضوعات زیرِ بحث آئے۔ یہ دورے نہ صرف روحانی تعلق کی تجدید کا ذریعہ بنے بلکہ ترقی، تعاون اور انسان دوستی کے نئے باب بھی کھلے۔

اس مختصر عرصے کے دوران دنیا بھر میں پرنس رحیم آغا خان کی خدمات کو بھرپور انداز میں سراہا گیا اور مختلف ممالک نے ان کی انسان دوستی، قیادت اور خدمتِ خلق کے جذبے کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم نے آپ کو  ’’ہزہائنس‘‘ کے معزز خطاب سے نوازا، جو آپ کی روحانی بصیرت، انسان دوستی اور عالمی سطح پر مثبت کردار کا اعتراف ہے۔ اسی طرح کینیا کی حکومت نے آپ کو ملک کے سب سے بڑے شہری اعزاز ’’ چیف آف دی آرڈر آف دی گولڈن ہارٹ‘‘ سے سرفراز کیا ۔ یہ اعزاز صرف اُن شخصیات کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انسانیت کی خدمت میں نمایاں کردار ادا کیا ہو۔ جبکہ پاکستان نے بھی آپ کی عالمی خدمات، وژن اور انسان دوستی کے عزم کو تسلیم کرتے ہوئے  ملک کے سب سے بڑے سول اعزاز ’’نشان پاکستان‘‘ سے پہلے ہی نوازا ہے۔ یہ تمام اعزازات دراصل ایک ایسے رہنما کی عالمی پذیرائی ہیں جو مذہب، نسل اور سرحدوں سے بالاتر ہو کر انسانیت کے اتحاد، امن اور باہمی احترام کے لیے کوشاں ہیں۔

پرنس رحیم کا وژن واضح اور انسان دوست ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ حقیقی ترقی تب ممکن ہے جب ہر شخص کو تعلیم، صحت، روزگار اور وقار کے ساتھ جینے کے مساوی مواقع حاصل ہوں۔ ان کے وژن کی جھلک پاکستان کے شمالی علاقوں خصوصاً گلگت بلتستان اورچترال میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ یہاں آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے تعلیمی ادارے، اسپتال، سڑکیں،پل، دیہی تنظیمیں اور ماحولیاتی  تحفظ کےمنصوبے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لا رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان شدید سیلاب سے متاثر ہوا۔ اس دوران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی جانب سے ہز ہائنس پرنس رحیم آغا خان کو امداد کی درخواست کی گئی، جس کا آپ نے نہایت مثبت جواب دیا ۔ آپ کی ہدایت پر آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچیں، امدادی سامان فراہم کیا، عارضی پناہ گاہیں قائم کیں، اور بحالی کے عمل کا آغاز کیا ۔ یہ عمل پرنس رحیم کے اس وژن کی عکاسی کرتا ہے کہ مشکل وقت میں انسانیت کی خدمت سب سے بڑی عبادت ہے۔

پرنس رحیم آغا خان کی شخصیت میں جدید سوچ، روحانی بصیرت، عاجزی اور انسان دوستی کا حسین امتزاج ہے۔ آپ نوجوانوں کو جدید دنیا کے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ساتھ ہی اپنی روایات، ثقافت اور اخلاقی اقدار سے جڑے رہنے کی تلقین بھی کرتے ہیں۔آپ  کے نزدیک جدیدیت تب ہی بامعنی ہے جب وہ انسان کے اندر کی روشنی کو مدھم نہ کرے۔ آپ کی ذات ایک چراغ کی مانند ہے جو یقین، علم، امن اور خدمت کے راستے کو منور کرتی ہے۔ آپ ہمیں سکھاتے ہیں کہ ایمان صرف عبادت کا نام نہیں بلکہ ایک طرزِ زندگی ہے ، ایک ایسا طرزِ زندگی جو انسانیت، رواداری اور عدل کے ستونوں پر قائم ہے۔

پرنس رحیم آغا خان کی سالگرہ کا دن محض خوشی کا دن نہیں، بلکہ ایک روحانی لمحۂ تجدید ہے۔یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خدمت کا سفر رکتا نہیں، روشنی بجھتی نہیں اور محبت، جب انسانیت کے نام پر وقف ہو جائے، تو عبادت بن جاتی ہے۔

میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا فیض مند سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے،آمین!

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button