شہنای کی آوازیں ہیں سب محو رقص ہیں مستی میں ہر سمت اجالا بکھرا ہے نغموں کی صدا ہے بستی میں کوئی غم ہے نہ پچھتاوا ہے کوئی پھر کیوں ہے اداسی ہستی میں؟