گلگت بلتستان
بدنام ترین سیکریٹریز کو نوازا جا رہا ہے، ایم ڈی نیٹکو کی تقرری میں قوانین کو نظر انداز کیا گیا: حافظ حفیظ الرحمن
گلگت (پریس ریلیز) حافظ حفیظ الرحمان چیف اٰرگنائزر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ جمہوریت بہتر نظام ہے. قانون و انصاف کا تقدس گلگت بلتستان میں مجروح ہو رہا ہے۔ گلگت بلتستان بدترین انتظامی بدحالی کا شکار ہو چکا ہے۔بدنام ترین سیکٹریز کو نوازا جارہا ہے ۔سیکٹریز کو نظام کی بہتری ،میرٹ اور رول آف لاء کیلئے استعمال کرنیکی بجائے مفاداتی گروہوں کی فرمائش پر تماشہ بنا دیا گیا ہے۔ بغیر وجہ بتائے ہر ماہ سیکٹریز کے تبادلے کر کے ان کی تذلیل کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹکو کے (ایم پی) کے تقرری سے پہلے ادارے کے قوانین اور ضابطوں کو بھی نہیں دیکھا گیا عجلت میں رات کے اندھیروں میں فیصلے کئے گئے حالانکہ نیٹکو کے قوائد و ضوابط کے مطابق چیئرمین کی سربراہی میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں تین ناموں کی سمری بذریعہ گورنر کونسل کے چئرمین تک پہنچا دی گئی تھی اور کونسل کے چئیرمین حتمی فیصلے کے مجاز ہیں۔ فیڈرل گورنمنٹ نے تمام کارپوریشنز میں سربراہوں کی تقرری بزریعہ اخبار کے اشتہار کا فیصلہ کیا ہے اس پالیسی میں نیٹکو بھی شامل ہے۔ صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کے اختیارات میں ناجائز مداخلت کی ہے۔جو کہ سراسر غیرقانونی ہے .
ایک آخری بیان میں انھوں نے مزید کہا ہے کہ سابق سیکریٹری پاور اور سیکریٹری قانون دونو ں انتہائی ایماندار آفیسرز ہیں۔ ان دونوں کو حکومتی غیر قانونی عزائم کے خلاف ڈٹ جانے کی سزا دی جا رہی ہے گلگت بلتستان کے عوام حکومتی پالیسیوں کے عزائم سے خوب واقف ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات موجود ہیں۔ جس میں کسی بی ادارے کے سربراہ کو وقت سے پہلے ہٹانے پر حکومت کو ہٹانے کی وضاحت کرنا ضروری ہے لیکن گلگت بلتستان مین حکومت نے اپنے مفادات کا چراگاہ بنایا ہوا ہے گلگت بلتستان حکومت بار بار سیکٹریز کے تبادلے کرنے سے اگر کسی سیکٹریز پر الزامات ہیں تو ان کو چارج شیٹ کرے انہوں نے اپنی ذمہ داری سے غفلت برتی ہے تو حقائق قوم کے سامنے لائیں.
انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے انہوں نے نظام کے بہتری کیلئے کونسے اقدامات اٹھائے ۔اداروں میں سربراہان کی کے تقرری کیلئے کونسا معیار رکھا ہے۔ اداروں میں سربراہان کے تبادلوں کی وجہ بھی قوم کے سامنے رکھے ،قوم جانتی ہے کہ اس افراتفری سے کونسے فائدے حاصل کئے جا رہے ہیں۔اسمبلی میں برتری کے باعث یہ شہنشاہانہ فیصلے عوامی حقوق غضب کرنے کے مترادف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی روش بدلے اور اپنے تمام غیر قانونی اقدامات کو واپس لیں اور تمام اداروں میں اہلیت کی بنیاد پر اچھے آفیسرز مقرر کرے تا کہ ادارے بہتر طور پر چل سکیں۔