گندی مچھلیاں
ایک دوست صحافی دوست نے اپنے دورہ ہنزہ کے بارے تاثرات بیان کرتے ہوئے بڑے افسوس اور دکھ کے ساتھ یہ کہا کہ کاش وہ ہنزہ نہ جاتا ۔ اسے اپنے اس دورے میں اپنے ہی ساتھیوں کی وجہ سے ہزیمت اور ندامت کا سامنا ہوا ہے۔انسان کے اندر احساس ندامت ہو تو یہ بھی بہت بڑی چیز ہے اور اس کا راہ راست میں آنے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔
جس دوست نے یہ تاثرات قلم بند کئے ہیں اس کو میں قریب سے جانتا ہوں بڑے ہی سادہ اور ملنسار دوسروں کا دکھ درد باٹنے والے انسان ہیں۔ لازمی بات ہے کہ اس قسم کے انسان بڑے ہی حساس دل ہوتے ہیں اور چھوٹی سی چیز بھی ان کے دل کو ٹھیس پہنچانے کا سبب بنتی ہے ۔۔۔ایسے آدیوں کا صحافت کے شعبے میں آنا اور اس گندگی کے ڈھیر سے اپنے آپ کو بچانا نہ صرف مشکل ہے بلکہ ناممکن بھی لگتا ہے۔ دل تو کرتا ہے کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ان صحافی حضرات کے بارے جنہوں نے پیسوں اور دیگر دو نمبری کاموں اور بلیک میلنگ اور خوشامد کو صحافت سمجھا ہوا ہے ان کی لاتوں گھونسوں سے ایسی خاطر مدارت کی جائے جیسے ریاستی پولیس نے گلگت میں ایک پردیسی کو بلا جواز سڑک میں مار مار کر لہو لہان کر کے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا اور اسے سٹی ہسپتال پہنچا دیا۔
خلل اس بات کا ہے کہ ایسا ان شاطر صحافیوں کے ساتھ کرنے سے کہیں صحافتی دہشت گردی کا الزا م نہ لگ جائے ۔ یہ بے شرم اور بے حیا صحافی لاتیں اور گھونسے کھانے کے بعد بھی اٹھ کے یہی کہیں گے جناب ان لاتوں کی لاگت بنتی ہے وہ ادا کر کے جائیں۔ وہ اس لئے کہ ان کو عزت اور حیا کا پاس تھوڑا ہے ان کو کیا معلو م ہے کہ گھر آئے ہوئے مہمان کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے۔ارے بھائی گھر آئے ہوئے دوست تو کیا دشمن کو بھی آنکھوں میں بیٹھایا جاتا ہے ۔لیکن ان ان پڑھ صحافیوں نے ہنزہ سلک روٹ فیسٹول میں معزز مہانوں کے سامنے جو گندہ مظاہرہ کیا اور ٹاٹ میں زربفت کا پیوند لگا کر گلگت بلتستان کی روشن روایات کی دھجیاں اڑا ئیں، اسکی مثالیں بہت کم ملتی ہیں ۔
کتنے افسوس کی بات ہے کہ وہ لوگ جن کا کام دوسروں کی رہبری اور معاشرے کے سدھار اور لوگوں کو تہذیب یافتہ بنانا اور ان کو معلوات فراہم کرنا ہے وہی لوگ خود بد تمیزی اور لچر قسم کی حرکتیں کر کے اس گندی مچھلی کا کردار ادا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سارا تالاب گندہ ہوتا ہے ۔اسی طرح ان بے شر م دو نمبری صحافیوں کی وجہ سے صحافت کا یہ تالاب بھی گندہ ہو رہا ہے کیا ہی اچھا ہو کہ اس شعبے سے تعلق رکھنے والے وہ صحافی جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں صحافت کے اس مقدس تالاب سے ایسی گندی مچھلیوں کو نکال باہر کریں ۔تاکہ یہ پاک اور مقدس تالاب اپنی شفافیت برقرار رکھ سکے ۔۔۔اللہ سب کو ہدایت دے
کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر بات کھول کے کرتے ۔۔۔۔ اور اگر بات کھول کے نہیں کر سکتے ہو تو خاموش ہی رہتے ۔۔۔صحافت میں بھیگی بلی کی طرح ڈر ڈر کے لکھنا بھی تو صحافت نہیں ۔۔۔۔ تمہارے ان ادھے ادھوری باتوں سے مجھے یہ لگتا ہے کہ تمہیں اس شخص سے کوئی ذاتی مسلہ ہے ۔۔۔ اور برے لوگ تو ہر جگہ ہوتے ہیں ۔۔۔ اور برائی کا خاتمہ پردے کے پیچھے گھس بیٹھنے سے نہیں بلکہ کھول کے حوصلہ شکنی کرنے سے ہوتا ہے ۔۔۔۔
U r write sir…kuch aise journalist bhi Gilgit baltistan ma mujood ha jo sirf apni zati mufaat ka lia kam kr raha hain..in ka yahi herkaat ke wajeh sa awam ka ander mayosi pahli hui ha…