چترال

لواری ٹاپ پر پھنسے ریڈ کراس کے چار اہلکار ۳۰ گھنٹے بعد بحفاظت چترال پہنچادیے گیے

چترا ل ( نمایندہ آواز) عشریت پولیس نے لواری ٹاپ پر پھنسے ہوئے ریڈ کراس کے چار آفیسران کو 30 گھنٹے بعد برف سے بحفاظت نکال لیا ۔ جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا تی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ریڈ کراس کے چار آفیسران پروونشل سیکرٹری علی حسن ، پروونشل پراجیکٹ منیجرز ڈاکٹر محمد عابد اور محمد عارف اور فنانس منیجر عبید اللہ پشاور سے لواری ٹا پ کے راستے چترال کیلئے روانہ ہوئے ۔ کہ دیر سے روانہ ہوتے ہی موسم بارش اور برفباری کے سبب انتہائی خراب تھا ۔ لیکن لواری ٹاپ کراس کرنے کے بعد گاڑی کیلئے اپنا سفر جاری رکھنا نا ممکن ہو گیا ۔ اور وہ 10ہزار فٹ کی بلندی پر برف میں پھنس کر رہ گئے ۔انکو 30گھنٹے بعد اے ایس آئی محمد اعظم کی قیادت میں پولیس اور سول افراد پر مشتمل ٹیم نے 8گھنٹے کی مسلسل جدو جہد کے بعد ٹاپ پر پہنچ کر گاڑی سے بحفاظت نکال کر چترال پہنچا دیا ۔ جن کی حالت اب خطرے سے باہر ہے ۔
درین اثنا بدھ کے روز بھی لواری ٹنل کی بندش کے باعث سینکڑوں مسافر لواری کے دونوں طرف ٹنل کے کھلنے کا انتظار کرتے رہے ۔ جن میں سے کئی مسافر شدید سردی اور طویل انتظار کی صعوبت سے تنگ آکر واپس لوٹ گئے ۔ جبکہ کئی مسافروں کے رشتہ دار ٹنل میں پھنسے اپنے عزیز و اقا رب سے ٹیلیفونک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی پریشانی میں مبتلا ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ٹنل پر تعمیراتی کام کرنے والی کو رین کمپنی کے اہلکار تعلق کی بنا پر یا اپنی مرضی سے بعض مسافروں کو اپنی گاڑیوں کے ذریعے ٹنل کے ایک سائڈ سے دوسری سائڈ پہنچاتے ہیں ۔ جبکہ زیادہ تر مسافروں کو واپس لوٹنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ مسافروں نے حکومتی بے حسی اور تذلیل کرنے پر لواری ٹنل کے قریب زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ۔ کہ حکومت دانستہ طور پر چترال کے لوگوں کو مشکلات میں ڈال رہی ہے ۔ جس کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ فوری طور پر لواری ٹنل کیلئے شیڈول مقرر کرکے روزانہ کی بنیاد پر اسے کھولا جائے ۔
بشکریہ: آوازچترال 
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button