سانحہ راولپنڈی کی جوڈیشل انکوائری سپریم کورٹ کی نگرانی میں کروائی جائے، قاضی نثار احمد کا مطالبہ
گلگت (پریس ریلیز) پنجاب حکومت نے جو جوڈیشل انکوائری کا اعلان کیا ہے وہ سپریم کورٹ اآف پاکستان کی زیر نگرانی ہونی چاہیے، ورنہ پہلے بھی ایسے سانحات پر جوڈیشل انکوائری کمیٹیاں بنی ہیں مگر ان کا کوئی مثبت اور خیر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ جامعہ تعلیم القرآن کے معصوم طلبہ اور نمازیوں کی شہادت حکومت پنجاب کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔ بار بار جامعہ تعلیم القرآن اور مسجد کمیٹی کی طرف سے انتظامیہ کو خبر دار کرنے کے باوجود حکومت مظلوم طلبہ اور عام شہریوں کی حفاظت کرنے سے غفلت برتی رہی۔جس کی وجہ سے یہ عظیم حادثہ رونما ہوا۔ان خیالات کا اظہار تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان وکوہستان کے امیر مولانا قاضی نثار احمد نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم لواحقین سے صبر جمیل کی درخواست کرتے ہیں اور پنجاب حکومت اور فیڈرل حکومت کو باخبر کرتے ہیں کہ جن دہشت گردوں نے معصوم اور بے گناہ طلبہ اور عام شہریوں کو شہید کیا ہے ان کو فوری گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے۔ بصورت دیگر تنظیم اہل سنت والجماعت سخت احتجاج پر مجبور ہو جائے گی۔
قاضی نثار احمد نے مزید کہا کہ ہم راولپنڈی اسلام آباد کے علماء کرام اور وفاق المدارس العربیہ کے مرکزی علماء اور ذمہ داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ تاکہ ائندہ کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کو بھاری معاوضہ ادا کیا جائے۔یہ انتظامیہ کی غفلت نہیں تو اور کیا ہے کہ مدینہ مارکیٹ کے سامنے سے جلوس گزارنا قانونی طور پر پابندی تھی مگر انتظامیہ کی کھلی چھوٹ سے نہ جلوس نکالا گیا بلکہ اہلسنت کے خلاف نازیبا نعرے لگائے گئے اور نماز جمعہ ادا کرنے والے بے گناہ طلبہ و عام شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایاگیا۔ کافی سارے لوگوں کو پکڑ کر ذبح کیا گیا اور بہت سارے طلبہ اور عام شہری ابھی تک لاپتہ ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ فوری طور پر ان لاپتہ طلبہ اور شہریوں کو دہشت گردوں سے آزاد کروائے۔ایک اور سوال کے جواب میں قاضی نثاراحمد نے کہا کہ میڈیا بھی دوغلا کردار ادا کررہا ہے۔ ابھی تک درست اطلاعات سامنے نہیں لائے گئے۔اتنا بڑا سانحہ ہوا مگر میڈیا میں صرف ایک پٹی چلائی جاتی ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب حکومت، راوالپنڈی انتظامیہ اور دھشت گردوں نے مکمل پلاننگ کے تحت یہ کاروائی کی ہے ورنہ اتنی بڑی مارکیٹ جلائی گئی ، لوگوں کو روڈ پر ذبح کردیا گیا اور پورے جامعہ کو آگ لگا کر بھسم کردیا گیا اور حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔ ہم قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر دھشت گردوں کو پکڑ کر کٹہرے میں لایا جائے۔
قاضی نثار احمد نے زور دیکر کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس اس ظلم و بربریت کے خلاف فوری طور پر سوموٹو ایکش لے لیں اور مظلوموں کو انصاف فراہم کریں۔
مولانا صاحب، آپ ایک بڑے عالم دین ہیں اور ایک ذمہ دار حیثیت سے بات کررہے ہیں۔ جذبات کا فوارا اڑانے کی بجائے نہایت احتیاط اور صبر وتحمل سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ آپکے تند و تیز جملے چند مزید گھروں کے چراغ گل کردیں گے۔
اس وقت پورا ملک ایک بم کے اوپر بیٹھا ہوا ہے، ذرا سی چنگاری دکھائی اور ہزاروں زندگیاں مذہبی درندگی کی بھینٹ چڑھ جائیں گی۔ اس سے آپ کے انا کی تسکین تو ہوگی مگر انسانیت اور نوحہ کناں ہوگی۔ بہتر ہوگا آپ لوگوں کے غصے کی آگ فرو کرنے کی کوششیں کریں اور قانون کو اپنا کام کرنے دیں۔
Qazi Nisar Ahamad ny Such kaha kia Suprem Court ko su muto Action lina chai