گلگت بلتستان
کل کے جلسسے میں انتظامی سربراہان کی موجودگی میں ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑائی گئیں: مجلس وحدت المسلمین
گلگت(بیورورپورٹ) شیخ نیئر عباس مصطفوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت المسلمین گلگت بلتستان،شیخ بلال سمائری، شیخ صادق حسین، شیخ عاشق حسین اور دیگرنے کہا ہے کہ کل گلگت شہر میں ڈی سی کی موجودگی میں حکومتی ارکان، بیوروکریسی اور مساجد بورڈ کے ممبران کے سامنے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر شر انگیز نعرہ بازی کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی تو یہ سمجھا جائیگا کہ حکومت اور بیوروکریسی علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی سازش کر رہی ہے.
صوبائی سکریٹرٹ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے مجلس وحدت کے رہنماوں نے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان کے آئین کے مطابق ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق اپنے مذہبی عقائد کے تحت زندگی گزار سکے۔ یہاں تک کہ اقلیتوں کے حقوق کی بھی ضمانت بھی دی گئی ہے مگر بد قسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک عزیز پاکستان میں اسلام کے نام پر قتل و غارتگری کا بازا ر گرم ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ یہاں تک کہ فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد بھی محفوظ نہیں۔گلگت بلتستان جیسے حساس علاقے میں آئے روز چند مخصوص ذہن رکھنے والے تنگ نظر گروہ کی یہ کوشش رہی ہے کہ شہر کی پرامن فضاء کو فرقہ واریت اور بد امنی کی نذر کرکے اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے۔ کل منعقد شدہ جلسے میں جس طرح آئین پاکستان اور ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑائی گئیں اس کی مثال سرزمین گلگت بلتستان میں نہیں ملتی۔
کھلے عام اسلحے کی نمائش ، اہل تشیع کے خلاف تکفیری نعرے لگائے گئے اور مناظرے کا اعلان کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ حکومت اور اس کے ماتحت ایجنسیوں کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔یہ سب کچھ شیعیان گلگت بلتستان کو اکساکر فتنہ و فساد کی طرف آمادہ کرنا ہے اور اس طرح یہاں سنی شیعہ فساد کرانے کی ناکام کوشش ہے۔