گلگت بلتستان

آغا خان یونیورسٹی کراچی میں بیچلرز آف سائنس ان مڈوفری پروگرام (بی ایس سی ایم) کا آغاز کیا جا رہا ہے

کراچی (پریس ریلیز ) رواں سال کے لیے آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) میں داخلوں کا آغاز ہو گیا ہے اورمختلف جاری پروگرامز کے علاوہ اس سال بیچلرز آف سائنس ان مڈوفری پروگرام (بی ایس سی ایم) کا آغاز کیا جا رہا ہے جو ملک بھر میں اس شعبے میں اعلی تعلیم کا پہلا پروگرام ہے۔

بی ایس سی ایم کی طالبات کو حمل اور زچگی کے دوران اور زچگی کے بعد ماں اور نوزائیدہ کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ شیر خوار بچوں کی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے مشورے دینے کی تربیت دی جاتی ہے۔

بی ایس سی ایم پروگرام کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رفعت جان نے اس حوالے سے کہا، ’’ اس پروگرام کا مقصد ان نرسوں کی تعلیم اور پیشہ ورانہ معلومات میں اضافہ ہے جو مڈوفری کا ڈپلومہ حاصل کر چکی ہیں۔ تمام خواتین عمر اور ازدواجی حیثیت سے قطع نظر اس پروگرام میں داخلے کی اہل ہیں‘‘۔ ڈاکٹر رفعت نے مزید کہا، ’’ یونیورسٹی خواتین کی ترقی میں دلچسپی رکھتی ہے اس لیے وہ انٹر پاس طالبات جو یونیورسٹی کے معیار پر پوری اترتی ہیں انھیں بی ایس سی ایم میں داخلے سے قبل اضافی کورسز کروائے جائیں گے‘‘۔

ان مضامین میں ڈگری اور ڈپلوما پروگرامز کروائے جاتے ہیں: ماسٹر آف ان ہیلتھ پالیسی اینڈ مینیجمنٹ، ایپی ڈیمیولوجی اینڈ بائیو اسٹیٹسٹکس ، نرسنگ، ماسٹر آف ایجوکیشن، ماسٹر آف ہیلتھ پروفیشنز ایجوکیشن، ایڈوانسڈ ڈپلوما ان ہیلتھ پروفیشنز ایجوکیشن ، ایڈوانسڈ ڈپلوما ان ہیومن ڈیویلپمنٹ، بیچلر آف سائنس ان نرسنگ، پوسٹ آر این بیچلر آف سائنس ان نرسنگ اور بیچلر آف میڈیسن اینڈ سرجری۔

اے کے یو کے رجسٹرار لو آریانو نے کہا کہ یونیورسٹی مساوات پر مبنی داخلہ پالیسی پر عمل کرتی ہے جس کے تحت طلبا کو قابلیت اور قائدانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر داخلے دیئے جاتے ہیں۔ہر طالب علم کے ٹیسٹ کے نتائج ، انٹرویو میں کارکردگی، ذاتی دلچسپیوں، طالب علم کی انفرادی اور امتیازی خصوصیات کا دیگر طلبا سے موازنہ کیا جاتا ہے۔ طلبا کے انتخاب کے اس پورے عمل کے دوران طلبا کے مالی پس منظر کو قطعاً اہمیت نہیں دی جاتی۔ آغا خان یونیورسٹی میں کسی قسم کا کوٹہ یا مخصوص سیٹیں نہیں ہیں اور نہ ہی عطیات دے کر داخلے حاصل کرنے کی روایت ہے۔

لو آریانو نے مزید کہا، ’’وہ طلبا جو ٹیوشن فیس اور دیگر اخراجا ت ادا نہیں کر سکتے ان کے لیے یونیورسٹی میں مالی معاونت کی سہولت موجود ہے۔ ایسے طلبا کے لیے ٹیوشن فیس میں رعایت فراہم کی جاتی ہے۔اوسطاً ، ٹیوشن فیس اصل تعلیمی اخراجات کا ایک چوتھائی ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ اوسطاً ہر طالب علم کو ٹیوشن فیس کی مد میں 75 فیصد رعایت ملتی ہے۔ اس رعایت کے ساتھ ساتھ موجودہ طلبا کی تقریباً نصف تعداد کسی نہ کسی شکل میں مزید معاونت حاصل کرتی ہے‘‘۔

ممتاز کھوسانی نامی نرسنگ کی ایک طالبہ نے کہا کہ میں نے اے کے یو کو اس لیے منتخب کیا کہ یہ بین الاقوامی معیار کی ایک ایسی یونیورسٹی ہے جہاں بہترین تعلیمی ماحول میسر ہے۔

سینیئر ایسوسی ایٹ رجسٹرار ڈاکٹر لیلی اکبر علی نے کہا، ’’ اے کے یو کیمپس میں طلبا کی سرگرمیاں صرف کلاس روم تک محدود نہیں ہیں۔ غیر نصابی سرگرمیاں عام طور پر اسٹوڈنٹس کمیٹی کے زیر انتظام منعقد کی کی جاتی ہیں‘‘۔

کیمپس میں ایک اسپورٹس اینڈ ری ہیبیلیٹیشن سینٹر موجود ہے جہاں باسکٹ بال،بیڈمنٹن، والی بال اور نیٹ بال کورٹس کا حامل جمنیزیم،ٹینس اور اسکواش کورٹس، ایک ایروبک اسٹوڈیو، سوئمنگ پول اور فٹبال اور کرکٹ گراؤنڈز موجود ہیں۔ دوسرے شہروں اور ملکوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لیے ہاسٹل کی سہولت دستیاب ہے جس میں 500 سے زائد طلبا رہائش اختیار کر سکتے ہیں۔

اس سال اسٹیڈیم روڈ کیمپس، ایڈمیشن آفس میں 28، 29 اور 30جنوری کو صبح 10:00 سے شام 5:00 بجے تک طلبا کو اے کے یو کیریئر گائڈینس آفیسرز انفرادی مشاورت فراہم کریں گے۔

* مزید معلومات کے لیے فبھا پرویز سے فون نمبر+92 21 3486 2925 ، موبائل نمبر 0300 824 8449یا ای میل fabeha.pervez@aku.edu ؛ ردا ترابی سے 0300 827 5338 یا رسول سارنگ سے 301 825 8028 0 پررابطہ کریں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button