قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازی کی ضرورت ہے، وفاق مدد کرے: سپیکر وزیر بیگ
گلگت (وجاہت علی) قانون ساز اسمبلی کی ۳۳ویں اجلاس کے پہلے روز عوام کے منتخب نمائندوں نے لوڈشیڈنگ، سیلاب متاثرین کی امداد اور الیکشن سے قبل اسمبلی نشستوں کی تعداد اور نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پر بحث کی.
وقفہ سوالات کے دوران ممبر قانون ساز اسمبلی سلطان علی خان نے کہا کہ ٢٠١٠ میں ضلع گھانچے میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی اب تک کوئی مدد نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی وہاں پر کوئی ترقیاتی کام شروع کیا گیا ہے. اس موقعے پر سپیکر وزیر بیگ نے کہا کہ پورا گلگت بلتستان ٢٠١٠ میں سیلاب سے متاثر ہوا تھا اور اب بھی بہت سارے علاقے قدرتی آفات کی زد پر ہیں. انہوں نے میاچھر کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ اس علاقے کے مکین اب بھی خطرے کی زد پر ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے موثر پالیسی سازی کی ضرورت ہے جسکے لیے وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی مدد کرسکتی ہے.
اجلاس کے آغاز میں ممبر قانون ساز اسمبلی ایوب شاہ نے وقفہ سوالات میں گلگت شہرمیں ٢٢ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی طرف توجہ دلاتے ہوے وزیر پانی و بجلی دیدار علی سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا. انہوں نے کہ بدترین لوڈشیڈنگ کے باوجود اب تک عوام سڑکوں پر نہیں نکلے ہیں ، جو ان کے صبر کی انتہا ہے. اس سوال کا جواب دیتے ہوے دیدار علی نے کہا کہ ٢٤ جون کو اس حوالے سے ایک اجلاس طلب کی گئی ہے جس میں لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جائیگی.
اجلاس سے خطاب کرتے ہوے وزیر بلدیات انجینئر اسمعیل نے کہا کہ ١٩٩٤ میں گلگت بلتستان کے منتخب ایوان میں ٢٤ نشستیں رکھی گئی تھیں، جس میں آبادی میں اضافے کے باوجود اب تک کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے. نشستوں میں اضافے کے لیے قرارداد بھی منظور ہو چکی ہے اور اس ضمن میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی، تاہم اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے. سپیکر وزیر بیگ نے اس موقعے پر مذکورہ کمیٹی کو اس حوالے سے اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت دی. انہوں نے مزید کہا کہ حلقه بندیوں کو حتمی شکل دی جائے اور الیکشن سے قبل نشستوں میں اضافے کے معاملے کو حل کیا جائے.
اجلاس کل تک کے لیے ملتوی کی گئی ہے.