دیامر یوتھ فورم کی کال پر چلاس میں احتجاجی مظاہرہ، شاہراہ قراقرم بند
چلاس (شہاب الدین غوری سے ) گلگت بلتستان کے ضلعی ہیڈ کوارٹر چلاس میں دیامر یوتھ فورم کی کال پر گندم کی قیمتوں میں اضافہ،بجلی لوڈشیڈنگ اور متاثرین ڈیم سے واپڈا کی مبینہ نا انصافیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری ہے ۔مشتعل مظاہرین نے شاہراہ قراقرم پرپتھر ڈا لکر قومی شاہراہ کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ جبکہ مظاہرین کا مطالبات کے حق میں دھرنا بھی جاری ہے۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ گندم کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ہے۔اور عوام کی قوت خرید سے باہر ہو گئی ہے۔گلگت بلتستان کے عوام کی غربت کے پیش نظر سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے گندم پر سبسڈی دی تھی۔جو سابقہ حکومتوں نے بھی جاری رکھا ہے۔مگر اب اس حکومت نے گندم کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کر کے عوام کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے۔ضلع دیامر میں بجلی لوڈشیڈڈنگ سے عوام کی زندگیاں اجیرن ہو چکی ہیں۔اور زندگی کا پہیہ جام ہو گیا ہے۔احتجاجی مظاہرین کا مزید کہنا ہے کہ دیامر کے عوام نے ملکی استحکام اور خوشحالی کی خاطر ڈیم کی تعمیر میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا ہے۔مگر واپڈا اور ضلعی انتظامیہ متاثرین کی قربانیوں کو نظر انداز کر رہی ہے اوراراضی اور املاک کے معاوضوں میں متاثرین کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔از سرنو متاثرین کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے تک سیکشن فور لاگو نہ کیا جائے۔احتجاج کے باعث شہر کی تمام تجارتی مراکز اور کاروبار مکمل طور پر بند ہے۔جبکہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے گلگت بلتستان کا ملک سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہے۔ضلع دیامر میں احتجاجی مظاہروں اور جلسے جلوسوں پر پابندی بھی عائد ہے۔