راتوں رات کیڈر کی تبدیلیاں، گلگت بلتستان میں "ترقی” بکنے لگی
گلگت (وجاہت علی ) گلگت بلتستان بیورو کریسی میں کرپشن کا بھانڈا پھوٹ گیا ۔مختلف غیر قانونی اور جعلی طریقوں سے ترقی پانے والے سرکاری افیسران کا را افشاء ہوگیا ۔اپنے کیڈر تبدیل کروا کے گریڈ 14 سے ڈپٹی سیکرٹری اور سیکشن افیسر بننے والے افراد جعل سازی کر کے پچھلے پانچ سالوں میں تر قیاں کرتے رہے ۔تفصیلات کے مطابق با خبر ذرائع کے مطابق اس طرح جعلی اور غیر قانونی طریقے سے ترقی پانے والے اور اپنے من پسند پوسٹوں پر عرصہ دراز سے برا جمان ہے ۔باخبر ذرائع کے مطابق اس ترقی پانے والوں میں ایک سابق ڈائریکٹر بھی ہے اور دو سیکشن افیسر ہے اور شبہ کہا جاتا ہے کہ ایک سیکشن افیسر کی تعلیمی اسناد تک جعلی ہے.
ذرائع کے مطابق حال ہی میں ایک لیکچرار جو کہ ڈپٹی سیکرٹری بن چکا ہے ۔انسٹا کوڈ کے مطابق اس طرح سے ایک لیکچرار ڈپٹی سیکرٹری بن ہی نہین سکتا ہے اس تمام دھندے میں سیکرٹری مافیا اور AGPR کا وہ گروہ شامل ہے جو راتوں رات کیڈر تبدیل کر کے د ھڑا دھڑ ترقیاں دے رہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق حقدار افیسر وں نے نیب اور ایف آئی اے سے تفتیش کی درخواست کی ہیں جبکہ سول سپلائی کے ایک سی ایس او جا کہ درحقیقت ایک CSIتھا مگر ،موصوف آج تک گریڈ 16 کے افیسر کے مراعات اور تنخوا ہیں لے رہا ہے جبکہ موصوف گریڈ آٹھ میں تعینات ہیں جبکہ ایک لیکچرار بھی ٹیسٹ انٹر ویو کے سیکشن افیسر بن چکا ہے اور ابھی موصوف ڈپٹی سیکرٹری کے پوسٹ پر برا جمان ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کیڈر تبدیل کر کے اور غیر قانونی طریقوں سے ترقی پانے والے افیسران کی تعداد سینکڑوں میں ہے جبکہ حقدار افیسر ان کو انکے حق سے محروم رکھا جارہا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ موصوف چیف سیکرٹری ان غیر قانونی اور کیڈر تبدیل کرنے والے افیسران کے خلاف کیا ایکشن لیتے ہیں ۔