محمکہ تعلیم میں کسی کو کرپشن کرنے نہیں دیں گے، غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا: سیکریٹری
گلگت(وجاہت علی) محکمہ ایجوکیشن میں جو بھی غیر قانونی کام ہوا ہے اور بھر تیاں ہوئی ہیں ان کے خلاف ایکشن لینگے کسی کو بھی ایک محکمے میں کرپشن نہیں کرنے دینگے اگر کسی کے پاس کرپشن کے ثبوت ہیں تو لائے میں خود کاروائی کرونگا ۔معیار تعلیم کو بہتر بنائینگے ۔اور کرپشن کو ختم کر کے دم لونگا ۔بہت جلد محکمہ تعلیم میں عوامی بڑی تبدیلیاں محوس کرینگی ۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری تعلیم جی بی محمد نواز نے میڈیا کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ بلتستان ریجن کے 461 بھر تی کئے گئے اساتذہ کی سکرو ٹنی کرنیگے ۔پھر اس کے بعد ٹیسٹ انٹر ویو لینگے جو میرٹ پر اترے گے تو ٹھیک ہیں ورنہ ان اساتذہ کو فارغ کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ دوسرے فیز میں دیامر استور ،غذر ،و ہنزہ نگر میں انکوائری کر رہے ہیں ۔پچھلے کچھ سالوں میں اس ادارے کے اندر بہت کرپشن ہوئی ہے اور غیر قانونی بھر تیاں ہوئی ہے اس ادارے سے گند صاف کرونگا کیونکہ ہر ہمارے بچوں کا مستقبل کا سوال ہے ۔بہت جلد فیصلہ ہوگا میں اپنے ادارے سے کرپشن مافیا کے خلاف ایکشن لے رہا ہوں اور کرپشن کا خاتمہ اور معیار تعلیم کو بہتر بنانا میرا مشن ہے ۔بلتستان ریجن کے اساتذہ کا ٹیسٹ انٹر ویو 7,8,9 فروری کو رکھا ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ محکمہ سوشل ویلفئیر مین اگر کوئی غیر قانونی کام ہوا ہے تو ان کے خلاف کل سے ہی کاروائی شروع ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو بھی بغیر ٹیسٹ کے انٹر ویو اور غیر قانونی طریقوں سے بھر تی ہوئے ہیں وہ گھر جانے کی تیاری کرے ۔اور جن جن لوگوں نے کرپشن کی ہے ان میں سے کچھ کو فارغ کیا ہے اور کچھ کو بہت جلد فارغ کرینگے انہوں نے کہا کہ معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے اور تعلیم کے فروغ کے لیے 50ہوم بیس سکول قائم کئے ہیں اور سکردو کیڈٹ کالج میں تین سو طلبہ کی گنجائش تھی بہت جلد چھ سو طلبہ کے لیے سہولیات اور پراجیکٹ کے لیے کام ہو رہا ہے ۔جبکہ دیامر کیڈٹ کالج کے لیے عمائدین گو ہر آباد نے زمین دی ہے بہت جلد اس کیڈٹ کالج کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی بادشاہت نہیں ہے ۔ہر کام میرٹ پر ہوگا اور قانون کے مطابق ہو گا اس لیے عوام میرٹ کی بجائی کرپشن کو ختم کرنے اور معاشرے کے اصلاح کے لیے میری مدد کرے اور مفید اراء سے نوازے تاکہ اس ادارے کو ایک شفاف ادارہ بنا سکے ۔