میاچھر نگر کی زمین میں موجود دراڑیں ۹ انچ تک بڑھ چکی ہیں، سروے رپورٹ میں دعوی
ہنزہ نگر ( خصوصی رپورٹ) ہنزہ کے گاوں میاچھر میں گزشتہ ایک ہفتے سے زمین سرکنے کا عمل تیز ہوا ہے جس کے باعث علاقے میں مزید خوف وہراس پھیل رہا ہے . اسی تناظر میں سول انتظامیہ ہنزہ نگر نے علاقے کی نگر انی کے لئے پولیس کی نفری تعینات کی ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ پید ہونے سے پہلے ضلعی انتظامیہ اور عوام کی تحفظ یقینی بنانے میں مدد ملے۔ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے تقریباً میاچھر کے 25گھرانوں کو اس گاؤں میں حفوظ مقامات پر منقتل کردیا گیا ہے.
ماہر اضیارت و ماحولیات سید مجاہد علی شاہ جو GREIFSWALD UNIVERSITYجرمنی اور قراقرام انٹر نیشنل یونیورسٹی سے بطور محقیق مدریس منسلک ہے نے دعوی کیا ہے کہ ایک سروے رپورٹ کے مطابق میاچھر گاوں میں صرف گزشتہ سال ہی میں تقریباً دراڑوں میں 9انچ کا اضافہ ہو چکا ہے، اور درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کسی بڑے لینڈ سلائیڈ کی صورت حال میں دریا ہنزہ میں عطاآباد جھیل جیسے صورت حل پید ا ہونے کا خطرہ لاحق ہو چکا ہے ۔ سلائیڈ ہونے کی صورت میں تین سو سے چار سو میٹر اونچی چٹانی دیوار دریا ہنزہ کو روک کر چالیس کلومیٹر تک شاہراہ قراقرم اور اس سے ملحقہ علاقے زیر آب لاسکتا ہے. انہوں نے مزید دعوی کیا ہے کہ اس حادثے کی وجہ سے بننے والی جھیل اٹھارہ مہینوں سے زیادہ عرصے تک قائم رہے سکتا ہے. انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس ممکنہ حادثے کی صورت میں ہنزہ نگر کی سب بڑی آبادیاں ساس ویلی اور علی آباد ، مرتضی آباد، حسن آباد اور گنش بھی زیر آب آسکتے ہیں.
مجاہد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر لینڈ سلائیڈ سے قبل میاچھر گاوں کے عین نیچے دریا ہنزہ پر تقریباً 500میٹر لمبا اور 1000مکب انچ چوڑا ٹنل بنایا جائے تو دریا کے پانی کو گزرگاہ مل سکتا ہے اور اس طرح خطرات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتاہے.