گلگت بلتستان

گلگت: مناور میں سیرت نبی ؐ کانفرنس کا انعقاد

گلگت (پ ر) بروز اتوار 2 فروری کو مناور کی مرکزی مسجد ام کوٹ میں سیرت کمیٹی مناور کی طرف سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مناور گاؤں سے تعلق رکھنے والے کثیر تعداد میں عوام ، عمائدین کے علاوہ باہر سے آئے ہوئے کثیر تعداد میں مہمانوں نے شرکت کی اس موقع پر نعت کی صورت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گلہائے عقیدت پیش کئے گئے۔ اس کے علاوہ سیرت النبی ؐ کے حوالے سے مقررین نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت مولانا قاضی نثار صاحب امیر تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کے پرفتن دور میں مسلمانوں کی کامیابی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کو مسلمانوں کے لئے بہترین نمونہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والہانہ محبت کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوتا، اس محبت کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کریں ، اس کے بغیر محض کانفرنسیں منعقد کرکے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعویٰ خود فریبی ہے۔ انہوں نے حضرت عمر فاروقؓ کے حوالے سے مزید کہا کہ ہماری عزت اسلام پر عمل کرنے میں ہے۔ کانفرنس سے مولانا جعفر صادق نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے مشکلات اور مصائب سے بھرپور اس دور میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی 13سالہ مکی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے کہ کیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی زندگی میں ان مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کیا جس کا نتیجہ بالآخر حق کی فتح کی صورت میں نکلا۔ مولانا عطاء اللہ ثاقب نے فرمایا کہ آج مسلمان دنیا کے جس کونے میں بھی ظلم و ستم کا شکارہیں تو اس کو وجہ یہی ہے کہ مسلمانوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو پس پش ڈالا ہواہے۔ مولانا رئیس نے سیرت طیبہ کے عفو و درگزر کے پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کو باہمی اختلافات کو بھلاکر ایک دوسرے کے ساتھ عفو و درگزر سے کا م لینا چاہئے، ورنہ معاشرے میں قیام امن کا خواب پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔ تنظیم ا ہل سنت کے جنرل سیکڑی محمد نواز نے کہا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے ساتھ ساتھ خلفائے راشدینؓ کی سیرت بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ کیونکہ صحابہ کرام سیرت نبی پر عمل کا عملی نمونہ تھے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عرفان نے اہلیان مناور کو سیرت النبی ؐ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کانفرنسوں کا اصل مقصد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق پر عمل کرنا ہے۔ انہوں نے سیرت طیبہ کے مختلف پہلوٗ ں کو اجاگر کرتے ہوئے شرکا پر زور دیا کہ وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے عادات اور اخلاقیات کو اپنالیں۔ یہی اس کانفرنس کا اصل مقصد ہے۔

کانفرنس کے آخر میں متفقہ طور پر یہ قرارداد پیش کی گئی کہ علاقے میں پر امن طریقے سے رہنے کے لئے ضروری ہے کہ دونوں مسالک کے لوگ اپنی عبادات کو اپنی اپنی عبادتگاہوں تک محدود رکھیں۔حکومت سے کہا گیا کہ 12 ربیع الاول کی طرح ملک بھر میں خلفائے راشدینؓ کے یوم شہادت اور یوم وفات کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا جائے۔ کانفرنس میں جوٹیال میں شہید کئے جانے والے وکیل اور ایلیٹ فورس کے شہید بہادر کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ زخمی کیے جانے والے ایلیٹ فورس کے جوان بلال کو زخمی کرنے والے مجرموں کو گرفتار کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں گزشتہ دنوں ڈائریکٹر ایگریکلچر فضل الرحمن پر قاتلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے درخواست کی گئی کہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا جائے ۔اس اجلاس کی وساطت سے صوبائی حکومت سے پر زور اپیل کی گئی کہ وہ گلگت شہر میں مخصوص عناصر کی طرف سے حالات خراب کرنے کی کوششوں کا نوٹس لے تاکہ حکومت کی طرف سے امن و امان کے حوالے سے کی جانے والی کوششیں بار آور ہو سکیں۔ تمام مقررین نے امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق کے نفاذ پر زور دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہر حال میں امن کو یقینی بنایا جائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button