چین اور پاکستان میں قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہو سکا، سینکڑوں خاندان پریشان
گلگت (پ۔ر) ہمسایہ اور دوست ملک چین میں پاکستان کے تقریباً 500 سے زائد افراد، بشمول خواتین، قید ہیں ۔ان پاکستانیوں پر جھگڑے، دنگا، فسادات ،منشیات اور غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہونے کے الزامات ہیں. اس حوالے سے حکومت پاکستان اورچائنہ میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے معائدے موجود ہیں لیکن ابھی تک اس عمل درآمد نہیں ہونے سے قیدیوں کے لواحقین میں شدید مایوسی اور اضطراب پایا جاتا ہے ۔
اس حوالے سے پریزنر ویلفئیر سوسائٹی پاکستان کے چیرمین وجاہت علی و کوارڈینٹر شیر غازی نے کہا کہ حکومت پاکستان کے مختلف ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حولے سے معاہدے ہوئے ہیں اور ان پر عمل درآمد بھی ہو رہا ہے ۔جبکہ دوست ملک چائنہ کے ساتھ معاہدہ پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے ۔جس کی وجہ سے قیدیوں کے اہل خانہ شدید غم اوردکھ و اضطراب میں مبتلا ہیں ۔
انہوں ے کہا کہ چائنا میں انسانی حقوق کا احترام بالکل بھی نہیں ہے۔اور پچھلے دو سالوں کے دوران قیدیوں کی دو لاشیں پاکستان بھجوایا جاچکا ہے ۔جن میں سے ایک عابد حسین جن کا تعلق گلگت کے نواحی گاؤں اوشکھنداس سے تھا۔وہ چائنہ میں قید تھا اور پر اسرار طور پر ہلاکت کے بعداچانک ان کی میت پاکستان روانہ کر دی گئی ۔جسکی وجہ سے گلگت بلتستان کے لوگوں میں چائنہ کے حوالے سے تاثرات اچھے نہیں پائے جاتے ہیں ۔اسی طرح دوسری میت شبیر حسین کی اس سے پچھلے سال پاکستان بھجوائی گئی تھی جس کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا ۔ اس حوالے سے قیدیوں کے لواحقین بارہا اسلام آباد پریس کلب اور پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرچکے ہیں ۔اور دفتر خارجہ و داخلہ میں درخواستیں دے چکے ہیں ۔پریزنر ویلفیئر سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ انہیں تشویش ہے کہ ان کے پیاروں کے سا تھ جو ظلم ہو رہا ہے انہیں اس کا کچھ بھی پتہ نہیں اور وہ خود چین جا کر ان کی معلومات بھی نہیں لے سکتے ۔
انہوں نے وزیر اعظم پاکستان و صدر پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کرائے اور تمام پاکستانی قیدیوں کو فوراً واپس پاکستان لائے ۔باخبر ذرائع کے مطابق چائنہ میں بہت سارے قیدی ایسے ہیں جو کئی سالوں سے قیدہیں۔لیکن ان کے لواحقین کو ابھی تک نہیں پتہ ہے کہ وہ کہاں اور کس حالت میں ہیں. لہٰذا حکومت پاکستان فوراً تمام قیدیوں کو معاہدے کے تحت فوراً پاکستان منتقل کرے اور قیدیوں کے وارثین کو مزید اذیت اور دکھ سے باہر نکالے ۔